شیو سینا کی غنڈہ گردی بالی ووڈ فنکاروں نے اظہار رائے کی بجائے زبان بند کر لی
بھارتی فنکارمسلمانوں کےساتھ غیرانسانی سلوک پررائےدینےکےبجائےشوٹنگزاور تقریبات میں شریک ہونے کا بہانہ بناکر کترانے لگے
بھارت میں شیوسینا کی کھلم کھلا غنڈہ گردی پرپاکستان اوربھارت کے تعلقات کوبہترکرنے کے '' راگ '' آلاپنے والے بالی وڈ اسٹارز نے اپنی رائے کے اظہارکی بجائے زبان بندکرلی ہے۔
دنیا بھرکے مسائل پربڑھ چڑھ کرسوشل میڈیا پرڈائیلاگ مارنے والے بھارتی فنکاروں کی اکثریت ویسے توفلموں میں ناانصافی کے خلاف خوب آواز بلند کرتی ہے جب کہ بالی ووڈ کے متعدد فلم میکرز سماجی مسائل پرفلمیں بنانے کے لیے جانے جاتے ہیں ، مگروہ بھی بھارتی سرزمین پر پاکستانیوں اورخاص طورپرمسلمانوں کے ساتھ ہونے والے اس غیرانسانی سلوک پرخاموش دکھائی دے رہے ہیں۔
عام طورپربالی وڈاسٹارز اپنی فلموں اورنئے پروجیکٹس کے ساتھ ساتھ پاکستان اوربھارت کے بہتر تعلقات پربات کرتے ہیں لیکن اس اہم ایشو پربھارت میں اب کسی فنکارسے رائے جاننے کے لیے رابطہ کیا جائے توکوئی شوٹنگ میں مصروف ہوجاتا ہے توکوئی ریہرسل کرنے لگتاہے اوراگرکسی سے فنکارسے رابطہ ہوجائے تووہ اپنی بات ''آف دی ریکارڈ'' رکھنے کی التجاکرتے ہوئے اس معاملے پربات نہ کرنے کی درخواست کرڈالتا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان میں شوبزکے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں شیوسینا کی جانب سے کی جانے والی سازشوں کے پیچھے مودی سرکار کا ہاتھ ہے۔ ہمارے معروف فنکاروں، سیاستدانوں اورکھیل کے شعبے سے وابستہ افراد کے ساتھ بھارت میں جوسلوک کیا گیا ہے ، اس کی پاکستان ہی نہیں بلک پوری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے۔ اپنی فلموں کے ذریعے بھارت کا جو ''خوبصورت''چہرہ دنیا بھرمیں متعارف کروایا جاتا ہے، وہ گزشتہ چند روزمیں ہونے والے واقعات کے بعد بھارت کا ''بدصورت'' چہرہ دنیا کے سامنے لے آئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان حکومت کواس مسئلے کواقوام متحدہ کے سامنے پیش کرناچاہیے اورجب تک اس کا کوئی حل نہ نکلے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردینے چاہیے ہیں۔
فلمساز سہیل خان ''نے کہا کہ بھارت میں پاکستانی شہریوں، فنکاروں اور کرکٹرز کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا جارہا ہے اس پر ہماری حکومت کو سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔ ہم انڈین کو عزت دے رہے ہیں وہ ان سے برداشت نہیں ہورہی۔ان خیالات کا اظہار فلمساز سہیل خان ''ایکسپریس سروے'' میں کیا۔ بھارتی انتہا پسند شیوشینا جس طرح سے پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں اس کے جواب میں بھارت سے ہرقسم کی تجارت اور پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی لگا دے ۔
اداکارہ ثنا نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات ہمیشہ نازک معاملہ رہا ہے،مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد ان واقعات میں شدت آگئی ہے۔جو فنکار اور لوگ بھارت میں ہیں ان کی سیکیورٹی کے حوالے سے ہماری حکومت کو ان سے بات کرنی چاہیے۔اگر بھارت کے ساتھ ہماری کرکٹ سیریز نہیں ہوتی تو ہمیں ان کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی کوئی ضرورت نہیں۔گلوکار ظفراقبال نیویارکر نے کہا کہ پاک بھارت دوستی کا راگ الاپنے والوں کے لیے حالیہ واقعات آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔
اداکارہ نیلم منیر نے کہا کہ بھارتی انتہا پسندجس طرح سے پاکستان اور پاکستانی فنکاروں اور کرکٹرز کے حوالے سے تعصب کا مظاہرہ کررہے ہیں ، ایسے حالات میں ہماری حکومت کو بھارتی فلموں کی نمائش پر فورا پابندی لگا دینی چاہیے۔ گلوکارہ حوریہ خان نے کہا کہ انتہا پسند ہندووں کا پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اداکارہ ثروت گیلانی نے کہا کہ بھارتی انتہا پسندی کے بعد بھارتی حکومت کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے آگیا ہے۔حکومت کے علاوہ عوام کو بھی چاہیے کے وہ بھارتی فلموں اور اشیاء کا بائیکاٹ کریں ۔
دنیا بھرکے مسائل پربڑھ چڑھ کرسوشل میڈیا پرڈائیلاگ مارنے والے بھارتی فنکاروں کی اکثریت ویسے توفلموں میں ناانصافی کے خلاف خوب آواز بلند کرتی ہے جب کہ بالی ووڈ کے متعدد فلم میکرز سماجی مسائل پرفلمیں بنانے کے لیے جانے جاتے ہیں ، مگروہ بھی بھارتی سرزمین پر پاکستانیوں اورخاص طورپرمسلمانوں کے ساتھ ہونے والے اس غیرانسانی سلوک پرخاموش دکھائی دے رہے ہیں۔
عام طورپربالی وڈاسٹارز اپنی فلموں اورنئے پروجیکٹس کے ساتھ ساتھ پاکستان اوربھارت کے بہتر تعلقات پربات کرتے ہیں لیکن اس اہم ایشو پربھارت میں اب کسی فنکارسے رائے جاننے کے لیے رابطہ کیا جائے توکوئی شوٹنگ میں مصروف ہوجاتا ہے توکوئی ریہرسل کرنے لگتاہے اوراگرکسی سے فنکارسے رابطہ ہوجائے تووہ اپنی بات ''آف دی ریکارڈ'' رکھنے کی التجاکرتے ہوئے اس معاملے پربات نہ کرنے کی درخواست کرڈالتا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان میں شوبزکے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں شیوسینا کی جانب سے کی جانے والی سازشوں کے پیچھے مودی سرکار کا ہاتھ ہے۔ ہمارے معروف فنکاروں، سیاستدانوں اورکھیل کے شعبے سے وابستہ افراد کے ساتھ بھارت میں جوسلوک کیا گیا ہے ، اس کی پاکستان ہی نہیں بلک پوری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے۔ اپنی فلموں کے ذریعے بھارت کا جو ''خوبصورت''چہرہ دنیا بھرمیں متعارف کروایا جاتا ہے، وہ گزشتہ چند روزمیں ہونے والے واقعات کے بعد بھارت کا ''بدصورت'' چہرہ دنیا کے سامنے لے آئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان حکومت کواس مسئلے کواقوام متحدہ کے سامنے پیش کرناچاہیے اورجب تک اس کا کوئی حل نہ نکلے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردینے چاہیے ہیں۔
فلمساز سہیل خان ''نے کہا کہ بھارت میں پاکستانی شہریوں، فنکاروں اور کرکٹرز کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا جارہا ہے اس پر ہماری حکومت کو سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔ ہم انڈین کو عزت دے رہے ہیں وہ ان سے برداشت نہیں ہورہی۔ان خیالات کا اظہار فلمساز سہیل خان ''ایکسپریس سروے'' میں کیا۔ بھارتی انتہا پسند شیوشینا جس طرح سے پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں اس کے جواب میں بھارت سے ہرقسم کی تجارت اور پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی لگا دے ۔
اداکارہ ثنا نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات ہمیشہ نازک معاملہ رہا ہے،مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد ان واقعات میں شدت آگئی ہے۔جو فنکار اور لوگ بھارت میں ہیں ان کی سیکیورٹی کے حوالے سے ہماری حکومت کو ان سے بات کرنی چاہیے۔اگر بھارت کے ساتھ ہماری کرکٹ سیریز نہیں ہوتی تو ہمیں ان کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی کوئی ضرورت نہیں۔گلوکار ظفراقبال نیویارکر نے کہا کہ پاک بھارت دوستی کا راگ الاپنے والوں کے لیے حالیہ واقعات آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔
اداکارہ نیلم منیر نے کہا کہ بھارتی انتہا پسندجس طرح سے پاکستان اور پاکستانی فنکاروں اور کرکٹرز کے حوالے سے تعصب کا مظاہرہ کررہے ہیں ، ایسے حالات میں ہماری حکومت کو بھارتی فلموں کی نمائش پر فورا پابندی لگا دینی چاہیے۔ گلوکارہ حوریہ خان نے کہا کہ انتہا پسند ہندووں کا پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اداکارہ ثروت گیلانی نے کہا کہ بھارتی انتہا پسندی کے بعد بھارتی حکومت کا اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے آگیا ہے۔حکومت کے علاوہ عوام کو بھی چاہیے کے وہ بھارتی فلموں اور اشیاء کا بائیکاٹ کریں ۔