’’بیٹوں کو بازیاب کرایا جائے یا پھر گھر ڈرون سے اڑا دیا جائے‘‘

قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے 4 ماہ قبل پکڑکر لاپتہ کر دیا، آج تک کچھ پتہ نہیں چلا

’’بیٹوں کو بازیاب کرایا جائے یا پھر گھر ڈرون سے اڑا دیا جائے‘‘ فوٹو : فائل

4 ماہ قبل لاپتہ ہونے والے دو بھائیوں کے والد فیروز احمد نے ارباب اختیار سے کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں مبینہ طور پر لاپتہ کیے جانے والے بچوں کو بازیاب کرایا جائے یا ہمارے گھر پر ڈرون پھینک دیا جائے تاکہ ہم سب ختم ہو جائیں۔

فیروز احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کے دو بیٹوں اصباح احمد فیروز اور اجتبیٰ احمد فیروز کو6 جون 2015 کو سادہ کپڑوں میں ملبوس 15 سے20 افراد نے ان کے گھر واقعے مکان نمبرR/42 ملک سوسائٹی گلزار ہجری اسکیم 33 میں صبح تقریباً 5 بجکر 15 منٹ پر گھر میں گھس کر اٹھایا تھا ۔ان کے دونوں بیٹوں کولے جانے والوں نے کہا تھا کہ سی آئی ڈی سینٹر گارڈن آجائیں جب ہم وہاں پہنچے تو انھوں نے بیٹوں کی موجودگی سے انکار کردیا جس کے بعد بچوں کی بازیابی کے لیے ہر جگہ کی خاک چھان لی تاہم وہ بازیاب نہیں ہو سکے،

فیروز احمد نے بتایا کہ17 ستمبر کو عدالت کے حکم پر سچل تھانے میں دونوں مغوی بیٹوں اصباح احمد اور اجتبیٰ احمد کے اغوا کی ایف آئی آر نمبر 372/15 بجرم دفعہ364/34 کے تحت درج کر لی گئی ۔انھوں نے بتایا کہ مقدمہ درج کیے جانے کے چار روز بعد سچل تھانے کے سب انسپکٹر جبارکی سربراہی میں تین رکنی اہلکار سادہ کپڑوں میں ان کے گھر آئے دونوں بچوں کے اغوا سے متعلق مکمل معلومات حاصل کیں ، سب انسپکٹر نے مغوی بچوں کے گھر والوں سے مختلف نوعیت کے سوالات بھی کیے ، تقریباً ایک گھنٹے تک تفتیش کے بعد دونوں مغویوں کے شناختی کارڈ کی فوٹو اسٹیٹ کاپیاں ، تصاویر اور دیگر دستاویزات لے کے چلے گئے ۔


سب انسپکٹر جبار نے مغوی بچوں کے والد فیروز احمد کو بتایا کہ مقدمے کے تحقیقات افسر ایس ڈی پی او سہراب گوٹھ ڈی ایس پی خالد خان کو مقرر کیا گیا ہے ، سب انسپکٹر نے انھیں بتایا کہ حاصل کی جانے والی تمام معلومات وہ ڈی ایس پی خالد خان کو دیں گے جس کے بعد یا تو وہ خود ان کے گھر آئیں گے یا اپنے پاس دفتر بلا لیں گے ، فیروز احمد نے بتایا کہ ایک ماہ کا عرصہ گزر گیا نہ تو ڈی ایس پی نے بلوایا اور نہ ہی رابطہ کیا ، ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی ٹال مٹول سمجھ سے بالا تر ہے ۔

فیروز احمد کا کہنا تھا کہ اصباح کی نوکری گئی، تعلیم گئی اور کاروبار تباہ ہو گیا ، اصباح کا چھوٹا بچہ بلک بلک کا اپنے باپ کو یاد کر کے بیمار پڑ گیا جبکہ اصباح کی اہلیہ بھی اپنے شوہر کے غم میں ذہنی مریض ہو کر اسپتال پہنچ گئی ، فیروز احمد نے ارباب اختیار سے کہا ہے کہ ہمارے گھر پر ڈرون برسا دیا جائے تاکہ ہم سب ختم ہو جائیں نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری ،

فیروز احمد نے کہا کہ سابق ایس ایچ او شعیب شیخ اور انسپکٹر سہیل اعوان اور معلوم ہے کہ ہمارے بیٹے کہاں اور کس کے پاس ہیں۔ لہٰذا ان پولیس افسران کو دیگر جرائم پیشہ عناصر کی طرح گرفتار کر کے ان سے تفتیش کی جائے تو ہمارے بیٹے بازیاب ہو جائیں گے، اصل جرائم پیشہ لوگ تو ان کے ہاتھ نہیں آتے جبکہ شریف شہریوں کو پکڑ کر لے جاتے ہیں ،

فیروز احمد کے قریب کے رہائشی ایک شخص نے بتایا کہ جس وقت قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اصباح احمد اور اجتبیٰ احمد کو اٹھا تھا اس وقت ایک اور لڑکے فرحان کو بھی اٹھایا گیا تھا تاہم مبینہ طور پر اس کے گھر والوں سے رشوت لینے کے بعد 19 دن بعد چھوڑ دیا تھا جبکہ ہمارے بیٹوں کو تاحال نہیں چھوڑا گیا۔
Load Next Story