بھارت میں پولیس اہلکاروں نے دلت لڑکے کو تشدد کا نشانہ بناکر جان سے مار ڈالا
2روز قبل بھی ہریانہ میں اونچی ذات کے ہندوؤں نے ایک دلت خاندان کے گھرمیں گھس کر اس کے 2 کمسن بچوں کو زندہ جلا دیا تھا
بھارت میں جہاں ہندو انتہاپسندوں نے اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کا جینا دوبھر کررکھا ہے وہیں پولیس بھی ظلم و ستم کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں ،ایسا ہی ایک اور واقعہ ہریانہ کے ایک گاؤں میں پیش آیا ہے جہاں دو پولیس اہلکاروں نے کبوتر چوری کے الزام میں ایک 14 سالہ دلت کو تشدد کرکے جان سے ہی مار ڈالا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ کے ایک گاؤں گوہانہ میں نچلی ذات کے دلت خاندان سےتعلق رکھنے والے 14 سالہ گوندا کے خلاف اس کے پڑوسی نے کبوترچوری کے الزام میں تھانے میں رپورٹ درج کرائی تھی جس پر مقامی تھانے کے دو اہلکار گوندا کو تفتیش کے لیئے پولیس اسٹیشن لے گئے اور چند گھنٹوں بعد ہی اس کی لاش گھر کے پاس پڑی ہوئی ملی۔
گوندا کے والد کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹا پولیس کے تشدد سے مرا ہے اورتھانے کے دو اہلکاروں نے اس کے بیٹے کو چھوڑنے کے لیئے 10 ہزار روپے رشوت بھی لی تھی تاہم انہوں نے اس کو نہیں چھوڑا اوراس کےبیٹے پر تشدد کیا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ نوعمر لڑکے کی ہلاکت کے بعد دلت برادری نے شدید احتجاج کیا تاہم پھر بھی حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور جب مظاہرین نے مرکزی سڑک اور ریلوے لائن پر احتجاج کیا تو ڈی ایس پی کے کہنے پر دونوں اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل بھی ہریانہ ہی کے ایک گاؤں فرید آباد میں اونچی ذات کے ہندوؤں نے ایک دلت خاندان کے گھر میں گھس کر اس کے 2 کمسن بچوں کو زندہ جلا دیا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x3asq62_indian-police-killed-15-years-old-boy_news
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ کے ایک گاؤں گوہانہ میں نچلی ذات کے دلت خاندان سےتعلق رکھنے والے 14 سالہ گوندا کے خلاف اس کے پڑوسی نے کبوترچوری کے الزام میں تھانے میں رپورٹ درج کرائی تھی جس پر مقامی تھانے کے دو اہلکار گوندا کو تفتیش کے لیئے پولیس اسٹیشن لے گئے اور چند گھنٹوں بعد ہی اس کی لاش گھر کے پاس پڑی ہوئی ملی۔
گوندا کے والد کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹا پولیس کے تشدد سے مرا ہے اورتھانے کے دو اہلکاروں نے اس کے بیٹے کو چھوڑنے کے لیئے 10 ہزار روپے رشوت بھی لی تھی تاہم انہوں نے اس کو نہیں چھوڑا اوراس کےبیٹے پر تشدد کیا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ نوعمر لڑکے کی ہلاکت کے بعد دلت برادری نے شدید احتجاج کیا تاہم پھر بھی حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور جب مظاہرین نے مرکزی سڑک اور ریلوے لائن پر احتجاج کیا تو ڈی ایس پی کے کہنے پر دونوں اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل بھی ہریانہ ہی کے ایک گاؤں فرید آباد میں اونچی ذات کے ہندوؤں نے ایک دلت خاندان کے گھر میں گھس کر اس کے 2 کمسن بچوں کو زندہ جلا دیا تھا۔
https://www.dailymotion.com/video/x3asq62_indian-police-killed-15-years-old-boy_news