جنوبی سوڈان میں خوفناک قحط کا خطرہ
جنوبی سوڈان میں گزشتہ 22 مہینوں سے خانہ جنگی جاری ہے جس کی بنا پر علاقے میں خوراک کی فراہمی منقطع ہو چکی ہے
عالمی میڈیا نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ جنوبی سوڈان میں جنگی زون کے علاقوں میں پھنسے ہوئے ہزاروں افراد کی بھوک پیاس سے نڈھال ہو کر اموات ہو رہی ہیں کیونکہ لاکھوں افراد کو قحط کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی سوڈان میں گزشتہ 22 مہینوں سے خانہ جنگی جاری ہے جس کی بنا پر علاقے میں خوراک کی فراہمی منقطع ہو چکی ہے اور لوگ بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی خوراک و زراعت کی تنظیم ''ایف اے او'' اقوام متحدہ کی بہبود اطفال کی تنظیم ''یونیسف'' اور ورلڈ فوڈ پروگرام ''ڈبلیو ایف پی'' نے ایک مشترکہ اعلامیے میں اس بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال پر روشنی ڈالی ہے اور کہا ہے کہ جنوبی سوڈان میں بھوک کا شکار کم از کم 30 ہزار افراد اس علاقے میں ہیں جو تیل کے ذخائر کے حوالے سے جانا جاتا ہے اور جیسے مقتدر عالمی طاقتوں نے سوڈان سے الگ کر کے خود مختار ملک بنا دیا ہے۔
آج اس ملک میں انتہائی خونریز خانہ جنگی جاری ہے جس میں لوٹ مار' قتل و غارت' گھیراؤ جلاؤ' عورتوں بچوں کے اغوا کے علاوہ اور بھی سب کچھ ہو رہا ہے جس کی تفصیل کے بیان کا انسانی اقدار تاب نہیں لا سکتیں۔ اطلاعات کے مطابق ملک کی ایک تہائی آبادی جس کی تعداد چالیس لاکھ کے لگ بھگ ہے انتہائی سخت مصائب میں مبتلا ہے۔ اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ اگر فوری طور پر انسانی بنیادوں پر وہاں خوراک اور زرعی اجناس وغیرہ بھاری مقدار میں نہ پہنچائی گئیں تو اموات میں بے پناہ اضافہ کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ جنوبی سوڈان میں جنگ شروع ہوئے دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے جس دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیلی رپورٹ جمع نہیں کی جا سکی تاہم ان کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔ افریقی ممالک میں افراتفری پیدا کرنا کسی وسیع ایجنڈے کا شاخسانہ دکھائی دیتا ہے جس کا مقصد اس خطے کے قیمتی ذخائر پر قبضہ کرنا ہے۔
ماضی قریب میں بیشتر افریقی ممالک فرانسیسی اور اطالوی استعمار کے قبضے میں تھے جب کہ برطانیہ کا رخ برصغیر ہند و پاک اور مشرق وسطی کے ممالک کی طرف تھا۔ تاہم اب نئی بساط میں چین بھی اس خطے میں پیش قدمی کر رہا ہے جسے روکنے کا ایک آزمودہ طریقہ وہاں خانہ جنگی کی آگ بھڑکانا ہے جس میں بظاہر مغربی طاقتیں کامیاب نظر آتی ہیں۔ جہاں تک عالمی سطح پر خوراک کی قلت کا تعلق ہے تو اس کی ذمے داری بھی ان ہی طاقتوں پر عاید ہوتی ہے جن کی عالمی امور پر بالادستی ہے۔ جنوبی سوڈان نے مذہبی بنیاد پر سوڈان سے علیحدگی اختیار کی تھی' جنوبی سوڈان کے رہنماؤں کا دعویٰ تھا کہ سوڈان کی مسلم اکثریت ان کا استحصال کر رہی ہے، عالمی طاقتوں نے جنوبی سوڈان کے رہنماؤں کا ساتھ دیا اور یوں یہ الگ ملک بن گیا لیکن یہاں کے عوام کی قسمت نہ بدلی۔ آج جنوبی سوڈان غربت و مفلسی کی تصویر بنا ہوا ہے اور عالمی برادری نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی طاقتوں کا ایجنڈا سوڈان کو تقسیم کر کے کمزور کرنا تھا تا کہ افریقہ کایہ ملک طاقتور ہو کر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں امریکی و مغربی عزائم کے لیے خطرہ نہ بن جائے۔
آج اس ملک میں انتہائی خونریز خانہ جنگی جاری ہے جس میں لوٹ مار' قتل و غارت' گھیراؤ جلاؤ' عورتوں بچوں کے اغوا کے علاوہ اور بھی سب کچھ ہو رہا ہے جس کی تفصیل کے بیان کا انسانی اقدار تاب نہیں لا سکتیں۔ اطلاعات کے مطابق ملک کی ایک تہائی آبادی جس کی تعداد چالیس لاکھ کے لگ بھگ ہے انتہائی سخت مصائب میں مبتلا ہے۔ اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ اگر فوری طور پر انسانی بنیادوں پر وہاں خوراک اور زرعی اجناس وغیرہ بھاری مقدار میں نہ پہنچائی گئیں تو اموات میں بے پناہ اضافہ کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ جنوبی سوڈان میں جنگ شروع ہوئے دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے جس دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیلی رپورٹ جمع نہیں کی جا سکی تاہم ان کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔ افریقی ممالک میں افراتفری پیدا کرنا کسی وسیع ایجنڈے کا شاخسانہ دکھائی دیتا ہے جس کا مقصد اس خطے کے قیمتی ذخائر پر قبضہ کرنا ہے۔
ماضی قریب میں بیشتر افریقی ممالک فرانسیسی اور اطالوی استعمار کے قبضے میں تھے جب کہ برطانیہ کا رخ برصغیر ہند و پاک اور مشرق وسطی کے ممالک کی طرف تھا۔ تاہم اب نئی بساط میں چین بھی اس خطے میں پیش قدمی کر رہا ہے جسے روکنے کا ایک آزمودہ طریقہ وہاں خانہ جنگی کی آگ بھڑکانا ہے جس میں بظاہر مغربی طاقتیں کامیاب نظر آتی ہیں۔ جہاں تک عالمی سطح پر خوراک کی قلت کا تعلق ہے تو اس کی ذمے داری بھی ان ہی طاقتوں پر عاید ہوتی ہے جن کی عالمی امور پر بالادستی ہے۔ جنوبی سوڈان نے مذہبی بنیاد پر سوڈان سے علیحدگی اختیار کی تھی' جنوبی سوڈان کے رہنماؤں کا دعویٰ تھا کہ سوڈان کی مسلم اکثریت ان کا استحصال کر رہی ہے، عالمی طاقتوں نے جنوبی سوڈان کے رہنماؤں کا ساتھ دیا اور یوں یہ الگ ملک بن گیا لیکن یہاں کے عوام کی قسمت نہ بدلی۔ آج جنوبی سوڈان غربت و مفلسی کی تصویر بنا ہوا ہے اور عالمی برادری نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی طاقتوں کا ایجنڈا سوڈان کو تقسیم کر کے کمزور کرنا تھا تا کہ افریقہ کایہ ملک طاقتور ہو کر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں امریکی و مغربی عزائم کے لیے خطرہ نہ بن جائے۔