موجودہ حکومت کے دور میں مقامی قرضے 3270 ارب روپے بڑھ گئے
ڈھائی سال کے دوران حکومت کے مقامی قرضوں میں مالیت کے لحاظ سے 3270ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے
موجودہ وفاقی حکومت کے ڈھائی سالہ دور اقتدار میں ملک کے اندرونی قرضوں میں 34فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مالی سال کے اختتام پر مجموعی اندرونی قرضوں کی مالیت9520ارب روپے تھی جو رواں مالی سال اگست تک بڑھ کر 12ہزار 790ارب روپے کی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔ اس طرح ڈھائی سال کے دوران حکومت کے مقامی قرضوں میں مالیت کے لحاظ سے 3270ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے حکومت مقامی ذرائع سے قرضوں کی ضرورت پوری کررہی ہے۔ حکومت کو توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے بجٹ سے زائد اخراجات کا سامنا ہے دوسری جانب چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے اور اس پر کام کرنے والی چینی ماہرین کی حفاظت کے لیے خصوصی سیکیورٹی اقدامات سے بھی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے بجٹ خسارے کی بنا پر آئی ایم ایف سے بھی رواں مالی سال کے لیے بجٹ خسارے کی شرط میں نرمی کی درخواست کی تھی جو منظور کرلی گئی ہے۔
حکومت ریونیو بڑھانے کے لیے مقامی سطح پر ٹیکس کے دائرہ کار سے باہر افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہے لیکن اس ضمن میں بینک کھاتوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ پر حکومت کو ناکامی کا سامنا ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالا جائے اسی طرح ایف بی آر کے نظام کو خامیوں سے دور کرکے ٹیکس گزاروں کے لیے ایک آسان طریقہ کار کے زریعے ٹیکس گزاروں کے حکومت پر اعتماد اور ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ڈھائی سال کے دوران حکومت کے مستقل قرضے 130فیصد اضافے سے 2174ارب روپے کے مقابلے میں 4992ارب روپے تک پہنچ گئے۔ مستقل قرضوں میں سب سے زیادہ قرضے وفاقی حکومت نے بانڈز کے اجرا سے حاصل کیے جون 2013کے اختتام پر فیڈرل گورنمنٹ بانڈز کے ذریعے حاصل شدہ قرضوں کی مالیت 1782ارب روپے تھی جو اگست 2015تک 150فیصد اضافے سے 4445ارب روپے تک پہنچ گئے۔ اس طرح وفاقی حکومت نے ڈھائی سال کے دوران فیڈرل بانڈز کے اجرا سے 2663ارب روپے کے قرضے حاصل کیے۔
قرضوں کے حصول کے لیے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز حکمرانوں کا آزمودہ ذریعہ ہیں جن کے ذریعے ڈھائی سال کے دوران قرضوں کے حصول میں 211فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جون 2013کے اختتام تک پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے زریعے حاصل شدہ قرضوں کی مالیت 1321ارب روپے تھی جو اگست 2015تک بڑھ کر4117ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ ڈھائی سال کے دوران حکومت کے فلوٹنگ قرضے کمی بیشی کے باوجود 5194ارب سے 5192ارب روپے کی سطح پر آگئے۔اس عرصے میں نیشنل سیونگز کے ذریعے حاصل کردہ (ان فنڈڈ) قرضوں میں 21فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جون 2013کے اختتام تک ان فنڈڈ قرضوں کی مالیت 2146ارب روپے تھی جو اگست 2015تک بڑھ کر 2600ارب روپے کی سطح پر آگئے۔رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران مجموعی اندرونی قرضوں میں 598ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ جون 2015 کے اختتام پر مجموعی اندرونی قرضوں کی مالیت 12ہزار 192ارب روپے تھی جو اگست تک بڑھ کر 12ہزار 790ارب روپے تک پہنچ گئی۔
وفاقی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مالی سال کے اختتام پر مجموعی اندرونی قرضوں کی مالیت9520ارب روپے تھی جو رواں مالی سال اگست تک بڑھ کر 12ہزار 790ارب روپے کی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔ اس طرح ڈھائی سال کے دوران حکومت کے مقامی قرضوں میں مالیت کے لحاظ سے 3270ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے حکومت مقامی ذرائع سے قرضوں کی ضرورت پوری کررہی ہے۔ حکومت کو توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے بجٹ سے زائد اخراجات کا سامنا ہے دوسری جانب چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے اور اس پر کام کرنے والی چینی ماہرین کی حفاظت کے لیے خصوصی سیکیورٹی اقدامات سے بھی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے بجٹ خسارے کی بنا پر آئی ایم ایف سے بھی رواں مالی سال کے لیے بجٹ خسارے کی شرط میں نرمی کی درخواست کی تھی جو منظور کرلی گئی ہے۔
حکومت ریونیو بڑھانے کے لیے مقامی سطح پر ٹیکس کے دائرہ کار سے باہر افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہے لیکن اس ضمن میں بینک کھاتوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ پر حکومت کو ناکامی کا سامنا ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالا جائے اسی طرح ایف بی آر کے نظام کو خامیوں سے دور کرکے ٹیکس گزاروں کے لیے ایک آسان طریقہ کار کے زریعے ٹیکس گزاروں کے حکومت پر اعتماد اور ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ڈھائی سال کے دوران حکومت کے مستقل قرضے 130فیصد اضافے سے 2174ارب روپے کے مقابلے میں 4992ارب روپے تک پہنچ گئے۔ مستقل قرضوں میں سب سے زیادہ قرضے وفاقی حکومت نے بانڈز کے اجرا سے حاصل کیے جون 2013کے اختتام پر فیڈرل گورنمنٹ بانڈز کے ذریعے حاصل شدہ قرضوں کی مالیت 1782ارب روپے تھی جو اگست 2015تک 150فیصد اضافے سے 4445ارب روپے تک پہنچ گئے۔ اس طرح وفاقی حکومت نے ڈھائی سال کے دوران فیڈرل بانڈز کے اجرا سے 2663ارب روپے کے قرضے حاصل کیے۔
قرضوں کے حصول کے لیے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز حکمرانوں کا آزمودہ ذریعہ ہیں جن کے ذریعے ڈھائی سال کے دوران قرضوں کے حصول میں 211فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جون 2013کے اختتام تک پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے زریعے حاصل شدہ قرضوں کی مالیت 1321ارب روپے تھی جو اگست 2015تک بڑھ کر4117ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ ڈھائی سال کے دوران حکومت کے فلوٹنگ قرضے کمی بیشی کے باوجود 5194ارب سے 5192ارب روپے کی سطح پر آگئے۔اس عرصے میں نیشنل سیونگز کے ذریعے حاصل کردہ (ان فنڈڈ) قرضوں میں 21فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جون 2013کے اختتام تک ان فنڈڈ قرضوں کی مالیت 2146ارب روپے تھی جو اگست 2015تک بڑھ کر 2600ارب روپے کی سطح پر آگئے۔رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران مجموعی اندرونی قرضوں میں 598ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ جون 2015 کے اختتام پر مجموعی اندرونی قرضوں کی مالیت 12ہزار 192ارب روپے تھی جو اگست تک بڑھ کر 12ہزار 790ارب روپے تک پہنچ گئی۔