گوشت بنانے والے اچھوت جاپانی معاشرہ بھی طبقاتی تقسیم کاشکارنکلا
بیشتر شہری اس کام کو برا سمجھتے ہیں کیونکہ یہاں کام کرنے والے جانداروں کی زندگی ختم کرتے ہیں
RAWALPINDI:
بظاہر جاپانی قوم ایک ہی رنگ و نسل و زبان کے دھاگے میں پروئی ہوئی نظر آتی ہے اور ان میں کسی سطح پر بھی معاشرتی تفریق کا گمان نہیں گزرتا لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
جاپانیوں میں بھی ایک ایسا طبقہ موجود ہے جسے باقی جاپانی نیچ ذات تصور کرتے ہیں اوربھارت کے اچھوتوں کی طرح انھیں بھی کوئی چھونا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ لوگ انھیں بے حد ناپسند کرتے ہیں اور انھیں کبھی اپنے قریب نہیں آنے دیتے۔جاپان کے صاف ستھرے اور ترقی یافتہ دارالحکومت ٹوکیو میں جہاں نفاست پسند جاپانی رہتے ہیں وہیں شہر کے ایک کونے میں شیباؤرا نامی گوشت مارکیٹ ہے۔
جہاں کے باسی دیگر جاپانیوں کے نزدیک اچھوت ہیں اور یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں بلکہ ان جاپانیوں کے ساتھ یہ سلوک قرونِ وسطیٰ سے کیا جا رہا ہے۔ٹوکیو کے اس حصے میں قصاب،شہر کی صفائی، سیوریج ، میتوں کی تجہیزوتکفین کا کام کرنے والے و دیگر ایسے ہی طبقات کے لوگ آباد ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جن کے پیشے صاف ستھرے نہیں اور وہ ہر وقت گندگی میں لتھڑے رہتے ہیں۔ان میں بھی سب سے زیادہ نفرت ان لوگوں سے کی جاتی ہے جو شیباؤرا کے مذبحہ خانے میں کام کرتے ہیں۔
بیشتر شہری اس کام کو برا سمجھتے ہیں کیونکہ یہاں کام کرنے والے جانداروں کی زندگی ختم کرتے ہیں۔شیباراؤ کی گوشت مارکیٹ وہ جگہ ہے جہاں دنیا کے مہنگے ترین جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ یہیں دنیابھر میں پسند کیا جانے والا جاپانی گوشت ''ویگیو'' (Wagyu)تیار کیا جاتا ہے۔ یہاں رہنے والے ایک قصاب یوکی میازاکی کا کہنا ہے کہ جب لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ تم کیا کام کرتے ہو تو ہم انھیں اپنا کام بتاتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں۔
ہم یہ نہیں چاہتے کہ کوئی ہمارے خاندان کو نقصان پہنچائے۔ اگر کوئی ہم سے اس معاشرتی تفریق کا مظاہرہ کرے گا تو ہم اس سے لڑلیں گے لیکن اگر کوئی ہمارے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ یہ تفریق برتے گا تو وہ لڑ نہیں سکتے، ہمیں ہی انھیں تحفظ دینا ہوتا ہے۔
اس لیے ہم اکثراوقات کسی کو بتاتے ہی نہیں کہ ہم کیا کام کرتے ہیں تاکہ لوگ ہم سے امتیاز نہ برتیں اور ہم اور بچے اس تکلیف سے محفوظ رہیں۔یوکی نے بتایا کہ یہ تفریق صرف ٹوکیو میں ہمارے ساتھ ہی نہیں بلکہ پورے جاپان میں ہم جیسے کام کرنے والے لوگوں کو اس معاشرتی تفریق کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بظاہر جاپانی قوم ایک ہی رنگ و نسل و زبان کے دھاگے میں پروئی ہوئی نظر آتی ہے اور ان میں کسی سطح پر بھی معاشرتی تفریق کا گمان نہیں گزرتا لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
جاپانیوں میں بھی ایک ایسا طبقہ موجود ہے جسے باقی جاپانی نیچ ذات تصور کرتے ہیں اوربھارت کے اچھوتوں کی طرح انھیں بھی کوئی چھونا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ لوگ انھیں بے حد ناپسند کرتے ہیں اور انھیں کبھی اپنے قریب نہیں آنے دیتے۔جاپان کے صاف ستھرے اور ترقی یافتہ دارالحکومت ٹوکیو میں جہاں نفاست پسند جاپانی رہتے ہیں وہیں شہر کے ایک کونے میں شیباؤرا نامی گوشت مارکیٹ ہے۔
جہاں کے باسی دیگر جاپانیوں کے نزدیک اچھوت ہیں اور یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں بلکہ ان جاپانیوں کے ساتھ یہ سلوک قرونِ وسطیٰ سے کیا جا رہا ہے۔ٹوکیو کے اس حصے میں قصاب،شہر کی صفائی، سیوریج ، میتوں کی تجہیزوتکفین کا کام کرنے والے و دیگر ایسے ہی طبقات کے لوگ آباد ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جن کے پیشے صاف ستھرے نہیں اور وہ ہر وقت گندگی میں لتھڑے رہتے ہیں۔ان میں بھی سب سے زیادہ نفرت ان لوگوں سے کی جاتی ہے جو شیباؤرا کے مذبحہ خانے میں کام کرتے ہیں۔
بیشتر شہری اس کام کو برا سمجھتے ہیں کیونکہ یہاں کام کرنے والے جانداروں کی زندگی ختم کرتے ہیں۔شیباراؤ کی گوشت مارکیٹ وہ جگہ ہے جہاں دنیا کے مہنگے ترین جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔ یہیں دنیابھر میں پسند کیا جانے والا جاپانی گوشت ''ویگیو'' (Wagyu)تیار کیا جاتا ہے۔ یہاں رہنے والے ایک قصاب یوکی میازاکی کا کہنا ہے کہ جب لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ تم کیا کام کرتے ہو تو ہم انھیں اپنا کام بتاتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں۔
ہم یہ نہیں چاہتے کہ کوئی ہمارے خاندان کو نقصان پہنچائے۔ اگر کوئی ہم سے اس معاشرتی تفریق کا مظاہرہ کرے گا تو ہم اس سے لڑلیں گے لیکن اگر کوئی ہمارے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ یہ تفریق برتے گا تو وہ لڑ نہیں سکتے، ہمیں ہی انھیں تحفظ دینا ہوتا ہے۔
اس لیے ہم اکثراوقات کسی کو بتاتے ہی نہیں کہ ہم کیا کام کرتے ہیں تاکہ لوگ ہم سے امتیاز نہ برتیں اور ہم اور بچے اس تکلیف سے محفوظ رہیں۔یوکی نے بتایا کہ یہ تفریق صرف ٹوکیو میں ہمارے ساتھ ہی نہیں بلکہ پورے جاپان میں ہم جیسے کام کرنے والے لوگوں کو اس معاشرتی تفریق کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔