انگلش ٹیل اینڈرز کی جراتمندی نے مصباح کو گرویدہ بنا لیا
ڈٹ کر بیٹنگ کی،آخری2وکٹیں کسی وقت بھی گرنے کا یقین تھا(میزبان قائد) عادل تھوڑا اور کھیل لیتے تومیچ ڈرا ہو جاتا،کک
انگلش ٹیل اینڈرز کی جراتمندی نے مصباح الحق کو بھی گرویدہ بنا لیا، ان کا کہنا ہے کہ مہانوں نے آخری روز خراب وکٹ پر بھی ڈٹ کر بیٹنگ کی اور حواس باختگی کا مظاہرہ نہیں کیا، البتہ مجھے یقین تھا کہ آخری 2 وکٹیں کسی وقت بھی گر جائیں گی،مہمان کپتان الیسٹر کک نے کہا کہ عادل رشید چند گیندیں اور کھیل لیتے تو میچ ڈرا ہوجاتا۔
تفصیلات کے مطابق مصباح الحق نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مجھے یقین تھا بولرز انگلینڈ کی آخری2 وکٹیں کسی بھی وقت حاصل کر کے میچ جتوا دیں گے۔اگر صرف3 یا 4 بیٹسمین آؤٹ ہوئے ہوں تو پھر آخری سیشن میں بولرز کیلیے باقی وکٹیں لینا مشکل ہوجاتا ہے، البتہ جب ایک یا 2 ہی بچی ہوں تو پھر یہ 2گیندوں کا کھیل اورسارا دباؤ بیٹنگ سائیڈ پر ہی ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ذوالفقار بابر نے دوسری اننگز میں حریف بیٹسمینوں کیلیے کافی مشکلات پیدا کیں اسی لیے ان سے زیادہ بولنگ کرائی، یاسر شاہ نے بھی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا، مصباح نے کہا کہ انگلینڈ نے آخری روز خراب وکٹ پر بھی ڈٹ کر بیٹنگ کی اور کسی بھی موقع پر جلد بازی و حواس باختگی کا مظاہرہ نہیں کیا، آخری روز مزاحمت قابل تعریف ہے،کپتان نے کلوز فیلڈرز کی جانب سے کیچز چھوڑنے کے سوال پر کہا کہ اس پوزیشن پر مہارت رکھنے والے اظہرعلی ٹیم میں نہیں تھے، شان مسعود نے پوری کوشش کی لیکن کبھی آپ کیچ لے لیتے تو کبھی چھوڑ دیتے ہیں۔
مصباح الحق نے کہا کہ وہاب ریاض کا پہلی اننگز میں اسپیل میچ کا نقشہ بدل دینے والا تھا، انگلش ٹیم اس وقت اچھی پوزیشن میں تھی لیکن پیسر نے صورتحال بدل دی۔ انھوں نے اپنی اور یونس خان کی بیٹنگ کے بارے میں کہا کہ سینئر ہونے کے ناطے ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بڑا سکور کریں لیکن ساتھ دیگر بیٹسمین بھی پرفارم کر رہے ہیں۔
اسد شفیق نے بہت ہی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انگلش کپتان الیسٹر کک نے عادل راشد کی ثابت قدمی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کیریئر کے دوسرے ہی ٹیسٹ میں اس طرح کی پختگی کا مظاہرہ کم ہی دیکھنے میں آتا ہے، البتہ اگر وہ چند گیندیں اور کھیل جاتے تو میچ ڈرا ہوجاتا، اس کا انھیں خود بھی افسوس ہے،کک نے کہا کہ پہلی اننگز میں صرف 60رنز کے اضافے سے 7وکٹیں گنوانے کے بعد میچ میں واپسی مشکل بات تھی، آخری روز کی مزاحمت اپنی جگہ مگر ٹیسٹ میں پانچوں روز تسلسل کے ساتھ بہتر کھیل سے ہی کامیابی ملتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مصباح الحق نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مجھے یقین تھا بولرز انگلینڈ کی آخری2 وکٹیں کسی بھی وقت حاصل کر کے میچ جتوا دیں گے۔اگر صرف3 یا 4 بیٹسمین آؤٹ ہوئے ہوں تو پھر آخری سیشن میں بولرز کیلیے باقی وکٹیں لینا مشکل ہوجاتا ہے، البتہ جب ایک یا 2 ہی بچی ہوں تو پھر یہ 2گیندوں کا کھیل اورسارا دباؤ بیٹنگ سائیڈ پر ہی ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ذوالفقار بابر نے دوسری اننگز میں حریف بیٹسمینوں کیلیے کافی مشکلات پیدا کیں اسی لیے ان سے زیادہ بولنگ کرائی، یاسر شاہ نے بھی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا، مصباح نے کہا کہ انگلینڈ نے آخری روز خراب وکٹ پر بھی ڈٹ کر بیٹنگ کی اور کسی بھی موقع پر جلد بازی و حواس باختگی کا مظاہرہ نہیں کیا، آخری روز مزاحمت قابل تعریف ہے،کپتان نے کلوز فیلڈرز کی جانب سے کیچز چھوڑنے کے سوال پر کہا کہ اس پوزیشن پر مہارت رکھنے والے اظہرعلی ٹیم میں نہیں تھے، شان مسعود نے پوری کوشش کی لیکن کبھی آپ کیچ لے لیتے تو کبھی چھوڑ دیتے ہیں۔
مصباح الحق نے کہا کہ وہاب ریاض کا پہلی اننگز میں اسپیل میچ کا نقشہ بدل دینے والا تھا، انگلش ٹیم اس وقت اچھی پوزیشن میں تھی لیکن پیسر نے صورتحال بدل دی۔ انھوں نے اپنی اور یونس خان کی بیٹنگ کے بارے میں کہا کہ سینئر ہونے کے ناطے ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بڑا سکور کریں لیکن ساتھ دیگر بیٹسمین بھی پرفارم کر رہے ہیں۔
اسد شفیق نے بہت ہی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انگلش کپتان الیسٹر کک نے عادل راشد کی ثابت قدمی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کیریئر کے دوسرے ہی ٹیسٹ میں اس طرح کی پختگی کا مظاہرہ کم ہی دیکھنے میں آتا ہے، البتہ اگر وہ چند گیندیں اور کھیل جاتے تو میچ ڈرا ہوجاتا، اس کا انھیں خود بھی افسوس ہے،کک نے کہا کہ پہلی اننگز میں صرف 60رنز کے اضافے سے 7وکٹیں گنوانے کے بعد میچ میں واپسی مشکل بات تھی، آخری روز کی مزاحمت اپنی جگہ مگر ٹیسٹ میں پانچوں روز تسلسل کے ساتھ بہتر کھیل سے ہی کامیابی ملتی ہے۔