پیپلزپارٹی کا کام تمام مقابلہ ن لیگ سے ہوگاعمران خان
رقم لینے والے دیگرافراد بھی سامنے لائے جائیں،الزام ثابت ہوا تو سیاست چھوڑ دونگا
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس کا فیصلہ تاریخی ہے۔
اب ایجنسیوں کیلیے مشکل ہوگا کہ وہ کسی کو پیسے دیں، ''ایکسپریس'' کو انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ بہت سے اور لوگوں نے بھی ایجنسیوں سے پیسے لیے ہیں جن کے نام سامنے آنے چاہئیں۔ کوئی ان پر آئی آیس آئی سے پیسے لینا ثابت کردے تو وہ سیاست چھوڑ دینگے ۔ حکمرانوں نے پیپلز پارٹی کا کام تمام کردیا اور آئندہ انتخابات تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہونگے۔ واضح اکثریت نہ ملی تو مرکزی سطح پر مخلوط حکومت نہیں بنائینگے تاہم صوبوں میں اتحاد کرینگے۔ فضل الرحمن سے گلہ یہ ہے کہ ہم انکے گائوں میں آئے۔
ہمیں خوش آمدید کہنے کے بجائے انھوں نے مسجدوں میں اعلانات کروائے کہ یہود و نصارٰی آگئے، جب ان کی حکومت تھی تو پشتونوں پر ظلم ہو رہا تھا لیکن وہ خاموش تھے۔ ایک کروڑ ممبرز کیساتھ پارٹی انتخابات کروانا بہت مشکل کام ہے تاہم اب تاریخ تبدیل نہیں ہوگی، امریکا کے جانے کے بعد افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے، حکومت میں آئے تو ہمسایہ ممالک کو اعتماد میں لیکر افغان طالبان اور حکومت کو آپس میں بٹھائیں گے اور مذاکرات سے مسئلہ حل کرینگے۔ پاکستان میں تمام مسلح گروپوں کو جرگے کے ذریعے ہتھیار پھینکنے پر آمادہ کرینگے، جب ان سے پوچھا گیا کہ افغان جنگ جہاد ہے یا دہشتگردی تو انھوں نے واضح جواب نہیں دیا۔ صرف اتنا کہاکہ ان کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔
اب ایجنسیوں کیلیے مشکل ہوگا کہ وہ کسی کو پیسے دیں، ''ایکسپریس'' کو انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ بہت سے اور لوگوں نے بھی ایجنسیوں سے پیسے لیے ہیں جن کے نام سامنے آنے چاہئیں۔ کوئی ان پر آئی آیس آئی سے پیسے لینا ثابت کردے تو وہ سیاست چھوڑ دینگے ۔ حکمرانوں نے پیپلز پارٹی کا کام تمام کردیا اور آئندہ انتخابات تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ہونگے۔ واضح اکثریت نہ ملی تو مرکزی سطح پر مخلوط حکومت نہیں بنائینگے تاہم صوبوں میں اتحاد کرینگے۔ فضل الرحمن سے گلہ یہ ہے کہ ہم انکے گائوں میں آئے۔
ہمیں خوش آمدید کہنے کے بجائے انھوں نے مسجدوں میں اعلانات کروائے کہ یہود و نصارٰی آگئے، جب ان کی حکومت تھی تو پشتونوں پر ظلم ہو رہا تھا لیکن وہ خاموش تھے۔ ایک کروڑ ممبرز کیساتھ پارٹی انتخابات کروانا بہت مشکل کام ہے تاہم اب تاریخ تبدیل نہیں ہوگی، امریکا کے جانے کے بعد افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے، حکومت میں آئے تو ہمسایہ ممالک کو اعتماد میں لیکر افغان طالبان اور حکومت کو آپس میں بٹھائیں گے اور مذاکرات سے مسئلہ حل کرینگے۔ پاکستان میں تمام مسلح گروپوں کو جرگے کے ذریعے ہتھیار پھینکنے پر آمادہ کرینگے، جب ان سے پوچھا گیا کہ افغان جنگ جہاد ہے یا دہشتگردی تو انھوں نے واضح جواب نہیں دیا۔ صرف اتنا کہاکہ ان کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔