میڈیاضابطہ اخلاق کی پٹیشن پرقابل اعتراض مواد کی تفصیل طلب
آئی ایس آئی سے متعلق بعض سوالات اٹھتے ہیںجوتوہین آمیزنہیں،چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے ذرائع ابلاغ کیلیے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمدکیلیے دائر پٹیشن میں درخواست گزار سے قابل اعتراض موادکی تفصیل طلب کر لی ہے۔
پیرکو پیمرا کی طرف سے جاری کوڈ آف کنڈکٹ کو لاگو کرنے کیلیے دائر پٹیشن کی سماعت کے دوران درخواست گزارکے وکیل ابراہیم ستی نے عدالت کو بتایا کہ عدلیہ اور فوج کیخلاف بیان بازی پر پابندی ہے لیکن اسامہ آپریشن اور مہران بیس حملے کے واقعات کے بعد بغیر ثبوت اس طرح کی خبروںکی تشہیر ہوئی جس سے فوج کا مورال متاثر ہوا ۔فاضل وکیل نے اس بارے میں نجی ٹی وی چینلوں کے پروگراموں کی سی ڈیز مہیا کیں۔انھوں نے ایک ٹاک شوکا حوالہ دیا جس میںکہا گیا تھاکہ اسامہ آپریشن اعلیٰ فوجی قیادت کے پیشگی علم میںتھا اور اس آپریشن کیلیے ہیلی کاپٹر تربیلاغازی سے آئے تھے۔
انھوں نے کہا آئی ایس آئی کو بھی بدنام کیا جا تا ہے،چیف جسٹس نے کہا آئی ایس آئی سے متعلق بعض سوالات اٹھتے ہیں اور یہ سوالات توہین آمیز نہیں۔ فاضل وکیل نے بتایا کہ پیمرا کی طرف سے لائسنس کے اجرا سے پہلے عدلیہ اور فوج کیخلاف پروگرام نہ کرنے کی شرط عائد ہوتی ہے۔انھوں نے کہا اس بارے میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی ایک کیس زیر سماعت ہے۔مزید سماعت 6نومبرکو ہوگی۔
پیرکو پیمرا کی طرف سے جاری کوڈ آف کنڈکٹ کو لاگو کرنے کیلیے دائر پٹیشن کی سماعت کے دوران درخواست گزارکے وکیل ابراہیم ستی نے عدالت کو بتایا کہ عدلیہ اور فوج کیخلاف بیان بازی پر پابندی ہے لیکن اسامہ آپریشن اور مہران بیس حملے کے واقعات کے بعد بغیر ثبوت اس طرح کی خبروںکی تشہیر ہوئی جس سے فوج کا مورال متاثر ہوا ۔فاضل وکیل نے اس بارے میں نجی ٹی وی چینلوں کے پروگراموں کی سی ڈیز مہیا کیں۔انھوں نے ایک ٹاک شوکا حوالہ دیا جس میںکہا گیا تھاکہ اسامہ آپریشن اعلیٰ فوجی قیادت کے پیشگی علم میںتھا اور اس آپریشن کیلیے ہیلی کاپٹر تربیلاغازی سے آئے تھے۔
انھوں نے کہا آئی ایس آئی کو بھی بدنام کیا جا تا ہے،چیف جسٹس نے کہا آئی ایس آئی سے متعلق بعض سوالات اٹھتے ہیں اور یہ سوالات توہین آمیز نہیں۔ فاضل وکیل نے بتایا کہ پیمرا کی طرف سے لائسنس کے اجرا سے پہلے عدلیہ اور فوج کیخلاف پروگرام نہ کرنے کی شرط عائد ہوتی ہے۔انھوں نے کہا اس بارے میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی ایک کیس زیر سماعت ہے۔مزید سماعت 6نومبرکو ہوگی۔