ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ سے مغرب میں غصہ پیدا ہوگا ٹیلی گراف

اسامہ ہلاکت سے چند روز قبل سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کمپائونڈ سے باہر نہیں نکلتے تھے

ریٹائرڈ جنرلز،ملٹری انٹیلی جنس یا مقامی پولیس میں سے کوئی ضرور اس کے متعلق جانتا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

برطانوی اخبار ''ٹیلی گراف'' نے ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اسامہ ہلاکت سے چند روز قبل سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کمپائونڈ سے باہر نہیں نکلتے تھے اور خود کو دروازوں کے عقب میں چھپا رکھا تھا ۔

رپورٹ منظر عام پر آنے سے مغرب میں غم وغصہ پیدا ہوگا، اسامہ بن لادن پر پاکستانی جوڈیشل کمیشن نے فوجی افسران، اسامہ بن لادن کی بیوائوں اور ایبٹ آباد کے باشندوں سے سوالات کیے، اخبار 'ٹیلی گراف'' کے مطابق پاکستان کے ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایبٹ آباد میں کسی بھی شخص کو نہیں پتہ تھا کہ دنیا کا مطلوب ترین شخص اس شہر میں رہتا ہے ، اخبار لکھتا ہے کہ اس سے واضح ہے کہ حکومتی اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اس میں ملوث تھی،ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظر عام پرآنے سے اسامہ کو چھپانے کے الزامات سامنے آ ئیں گے اور اس سے مغربی سفارت کاروں میں شدید غم وغصہ بھی پیدا ہوگا،تحقیقات میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اسامہ کے دو پیغام رسائوں میں سے ایک کی بیٹی نے اسامہ کو اس وقت دیکھا جب وہ اسامہ کی بیوی سے قرآن کا سبق لینے اپنی ذاتی سیڑھیوں پر چڑھ رہی تھی۔


پیغام رساں کا خاندان اسی کمپائونڈ میں الگ عمارت میں رہائش پذیر تھا۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق وہ اسامہ کی شناخت کے بارے نہیں جانتی تھی، کچھ دن بعد اس نے اسامہ کی تصویرکو ٹی وی پر دیکھنے کے بعد پہچانا ،اس واقعے کے بعد کمپائونڈ کے اندر سیکیورٹی کا فوراً اانتظام کیا گیا جس کے بعد اسامہ نے کمپائونڈ میں معمول کی نقل و حرکت ختم کردی، حکومتی ذرائع نے کمیشن کی رپورٹ سے کچھ جواب حاصل کریں گے۔کمیشن نے تحقیقات میں زیادہ تر وقت اس بات پر صرف کیا کہ نیوی سیلز نے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔

اخبار نے جارج ٹائون یونیورسٹی کے ماہر کے حوالے سے کہا کہ ہو سکتا ہے آئی ایس آئی کے حکام کو اسامہ کی موجودگی کا علم نہ ہو ، ریٹائرڈ جنرلز،ملٹری انٹیلی جنس یا مقامی پولیس میں سے کوئی ضرور اس کے متعلق جانتا تھا،گزشتہ ہفتے5رکنی جو ڈیشیل کمیشن نے ایبٹ آباد واقعے کی رپورٹ حکومت کو پیش کردی ہے، رپورٹ میں امریکی ہیلی کاپٹروں کی طرف سے استعمال کی گئی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے متعلق بھی نتیجہ نکالا گیا ہے جو بغیر نشاندہی ہوئے پاکستانی فضائی حدود میں داخل کے قابل ہوئے۔

Recommended Stories

Load Next Story