ڈاکٹر مالک بلوچ 2015 کے بعد بھی وزیر اعلیٰ رہیں گے اسٹیک ہولڈرز میں اتفاق

(ن) لیگ بلوچستان کے صدر نواب ثنا اللہ زہری کو پہلے ہی آگاہ کیا جا چکا ہے، ذرائع

اسٹیبلشمنٹ صوبے میں سیاسی استحکام کی واپسی کیلیے ڈاکٹر عبد المالک کے کردار کی معترف ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے اس یقین کا اظہارکیا ہے کہ ڈاکٹر عبد المالک بلوچ2015ء کے بعد بھی بطور وزیر اعلیٰ بلوچستان کام جاری رکھیں گے جب کہ اس فیصلے سے ان کے حریف اور (ن) لیگ بلوچستان کے صدر نواب ثنا اللہ زہری کو پہلے ہی آگاہ کیا جا چکا ہے۔

ڈاکٹرعبد المالک کے بلوچستان کی اتحادی حکومت کے سربراہ کے طور پر کام جاری رکھنے کا فیصلہ فوج سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے ان کے کام پر اظہاراطمینان اوران کی تعریف کے بعد کیاگیا، اسٹیبلشمنٹ صوبے میں سیاسی استحکام کی واپسی کیلیے ڈاکٹر عبد المالک کے کردار کی معترف ہے۔ 2013ء کے عام انتخابات کے بعد بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) نے ڈاکٹر عبد المالک بلوچ کی نیشنل پارٹی اور محمود خان اچکزئی کی پختونخوا عوامی ملی پارٹی سے مل کر اتحادی حکومت تشکیل دی تھی اور اس وقت یہ فیصلہ کیاگیا تھا کہ نصف دور حکومت کے دوران وزیر اعلیٰ کا قلمدان نیشنل پارٹی کے پاس رہیگا جبکہ باقی دور حکومت میں یہ عہدہ مسلم لیگ ن کے پاس رہیگا۔


مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر نواب ثنا اللہ زہری کو یہ یقین تھاکہ 2015ء کے آخر تک یہ عہدہ انھیں مل جائیگا تاہم اب یہ دکھائی دیتا ہے کہ حالات ان کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ اسٹیک ہولڈرز بلوچستان حکومت کے موجودہ سیٹ اپ میں تبدیلی نہیں چاہتے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) بھی یہ بات سمجھتی ہے کہ ڈاکٹرعبد المالک بلوچ کی مڈل کلاس لیڈرشپ نے بلوچوں کے زخموں پرکسی حد تک مرہم رکھا ہے جبکہ ایک سردارکو وزیر اعلیٰ بلوچستان بنانے سے قبائلی دشمنیوں کو ہوا ملے گی۔ماضی میں بھی بلوچستان کی حکومتیں قبائلی دشمنیوں اور کرپشن کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔عبدالمالک بلوچ کے کریڈٹ پر بلوچ علیحدگی پسند بلوچوں سے رابطوں کے بعد انھیں مذاکرات کی میز پر لانے،فراری کمانڈرز کو ہتھیار ڈلوانے جیسے اقدامات ہیں جبکہ وہ خود ساختہ جلا وطن خان آف قلات کو واپس پاکستان لانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
Load Next Story