پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے ڈکٹیشن نہیں دے رہے امریکی محکمہ خارجہ
امریکا پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف مضبوط تعلق بنا رہا ہے، امریکی محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لئے ڈکٹیشن نہیں دے رہے تاہم دہشت گردی کے خلاف پاکستان سے بھرپور تعاون کر رہے ہیں.
وائٹ ہاؤس میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لئے ڈکٹیشن نہیں دے رہے تاہم دہشت گردی کے خلاف پاکستان سے بھرپور تعاون کر رہے ہیں جب کہ پاکستانی عوام مسلسل دہشت گردی کا شکار ہیں لہٰذا کسی پاکستانی شہری کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ دہشت گردی کتنی خطرناک ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھی یہ بات معلوم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں ابھی بہت سے چیلنجز باقی ہیں تاہم امریکا پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف مضبوط تعلق بنا رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کسی ملک کا امتحان نہیں ہیں بلکہ یہ مذاکرات مسلسل بات چیت کا حصہ ہیں جب کہ شام کا مسئلہ اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس مسئلے پر نہ صرف اتفاق رائے میں وقت لگے گا بلکہ شام میں عبوری حکومت کے قیام اور طریقہ کار پر بھی بات چیت ہو گی تاہم شام میں روس کی فوجی کارروائی روسی مفادات کے بھی خلاف ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ داعش کے خلاف کارروائی میں کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں تاہم داعش کے خلاف جنگ بہت مشکل ہے اور فتح میں دیر ہو سکتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین کو امریکی بحریہ کی کسی کارروائی پر ناراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ امریکی بحری جنگی جہاز صرف عالمی سمندروں میں موجود ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لئے ڈکٹیشن نہیں دے رہے تاہم دہشت گردی کے خلاف پاکستان سے بھرپور تعاون کر رہے ہیں جب کہ پاکستانی عوام مسلسل دہشت گردی کا شکار ہیں لہٰذا کسی پاکستانی شہری کو یہ یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ دہشت گردی کتنی خطرناک ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھی یہ بات معلوم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں ابھی بہت سے چیلنجز باقی ہیں تاہم امریکا پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف مضبوط تعلق بنا رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کسی ملک کا امتحان نہیں ہیں بلکہ یہ مذاکرات مسلسل بات چیت کا حصہ ہیں جب کہ شام کا مسئلہ اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس مسئلے پر نہ صرف اتفاق رائے میں وقت لگے گا بلکہ شام میں عبوری حکومت کے قیام اور طریقہ کار پر بھی بات چیت ہو گی تاہم شام میں روس کی فوجی کارروائی روسی مفادات کے بھی خلاف ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ داعش کے خلاف کارروائی میں کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں تاہم داعش کے خلاف جنگ بہت مشکل ہے اور فتح میں دیر ہو سکتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین کو امریکی بحریہ کی کسی کارروائی پر ناراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ امریکی بحری جنگی جہاز صرف عالمی سمندروں میں موجود ہیں۔