سندھ میں سولر لائٹس کے ناکارہ منصوبے کیلیے پہلی قسط کے 25 کروڑ روپے جاری
ماہرین نے اعتراض کرتے ہوئے منصوبے کوناکارہ اور مہنگا ترین قراردیا تھا
سابق وزیربلدیات شرجیل انعام میمن کے دورمیں متعارف کرائے گئے مہنگے ترین سولرلائٹس منصوبے کومحکمہ دیہی ترقی کے موجودہ صوبائی وزیر مکیش کمار چاؤلہ نے ختم کرنے کے بجائے عملدرآمد جاری رکھا اور وزیراعلیٰ سندھ پر دباؤ ڈال کراس ناکارہ منصوبے کیلیے پہلی قسط کے طور پر محکمہ خزانہ سے 25 کروڑ روپے بھی جاری کروادیے ہیں۔
روشن سندھ پروگرام کے نام سے منظورکردہ اس منصوبہ کی کل لاگت4 ارب روپے ہے جس کے تحت سندھ کے میونسپل اور ٹاؤن کمیٹیوں میں20 ہزارسولرلائٹس لگائی جائیںگی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کے ماہرین نے مذکورہ منصوبے پرسخت اعتراض کیے تھے اور اسے مہنگا ترین منصوبہ قرار دیا تھا جس کے مکمل ہونے تک نہ صرف 4ارب روپے کے اخراجات ہونگے بلکہ اس کی مرمت پرہر سال 80 کروڑ روپے سے زائدرقم خرچ ہوگی،محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی اور پی ڈی ڈبلیو پی کے اعتراضات کے باوجود اس منصوبہ پر عملدرآمد جاری رکھنے کامقصد کروڑوں روپے کی کرپشن ہے جوکمیشن کی صورت پیشگی وصول کی جاچکی ہے اورہر سال مرمت کے نام پر ہونی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل نہ ہونے کہ وجہ سے بھی اس پرہونے والے اخراجات ضائع ہونے کاخدشہ ہے کیونکہ کسی بھی نان اے ڈی پی منصوبہ کے لیے سالانہ بجٹ میں لازمی طور پررقوم مختص نہیں کی جاتیں جس سے نہ صرف اس منصوبے پر کیے جانے والے اخراجات ضائع ہوسکتے ہیں بلکہ آئندہ سالوں میں یہ منصوبے بھی متاثر ہوگا۔مذکورہ منصوبے کے تحت حیدرآباد ڈویزن میں80 کروڑروپے کی لاگت سے4ہزارسولر لائٹس لگائی جائیںگی جبکہ80کروڑ روپے کی لاگت سے لاڑکانہ اور80کروڑ روپے سے سکھرڈویژنوں میں بھی چارچار ہزار سولر لائٹس لگائی جائیں گی۔
مذکورہ منصوبے کے تحت70 کروڑروپے کی لاگت سے شہید بینظیرآباد ڈویژن میں3500سولرلائٹس اوراتنی ہی رقم سے میرپورخاص ڈویژن میں بھی ساڑھے 3 ہزار لائٹس لگائی جائیں گی،اس منصوبے کے تحت کراچی میں 20 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک ہزارسولر لائٹس لگائی جائیں گی۔ مذکورہ منصوبے کے تحت رواں مالی سال کے بجٹ میں 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں حال ہی میں محکمہ خزانہ نے اس کا نصف فیصدیعنی 25 کروڑ روپے متعلقہ ٹھیکیدار کو جاری کردیے ہیں، معاہدے کے تحت یہ منصوبہ 2 سال میں مکمل ہونا ہے، منصوبے کے تحت سولرلائٹس لگانے کے لیے الگ پول بھی لگائے جائیں گے اورہر پول پر2 لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے ماہرین نے سولر لائٹس کی سالانہ مرمت کے حوالے سے بھی سخت اعتراضات کیے ہیں، منصوبے کے تحت منصوبے کی سالانہ مرمت پر 80 کروڑ روپے خرچ ہونگے اوراس کام کے لیے الگ سے ملازمین بھی بھرتی کیے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کے ماہرین نے مذکورہ منصوبے کے اخراجات کو کم کرنے کے حوالے ایک تجویزیہ بھی دی ہے کہ سولرلائٹس نصب کرنے کیلیے علحیدہ سے پول لگانے کے بجائے واپڈاکے پہلے سے لگے بجلی کے پول استعمال کیے جائیں لیکن محکمہ دیہی ترقی نے اس تجویزکوبھی مستردکردیا۔
روشن سندھ پروگرام کے نام سے منظورکردہ اس منصوبہ کی کل لاگت4 ارب روپے ہے جس کے تحت سندھ کے میونسپل اور ٹاؤن کمیٹیوں میں20 ہزارسولرلائٹس لگائی جائیںگی۔ ذرائع کے مطابق محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کے ماہرین نے مذکورہ منصوبے پرسخت اعتراض کیے تھے اور اسے مہنگا ترین منصوبہ قرار دیا تھا جس کے مکمل ہونے تک نہ صرف 4ارب روپے کے اخراجات ہونگے بلکہ اس کی مرمت پرہر سال 80 کروڑ روپے سے زائدرقم خرچ ہوگی،محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی اور پی ڈی ڈبلیو پی کے اعتراضات کے باوجود اس منصوبہ پر عملدرآمد جاری رکھنے کامقصد کروڑوں روپے کی کرپشن ہے جوکمیشن کی صورت پیشگی وصول کی جاچکی ہے اورہر سال مرمت کے نام پر ہونی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل نہ ہونے کہ وجہ سے بھی اس پرہونے والے اخراجات ضائع ہونے کاخدشہ ہے کیونکہ کسی بھی نان اے ڈی پی منصوبہ کے لیے سالانہ بجٹ میں لازمی طور پررقوم مختص نہیں کی جاتیں جس سے نہ صرف اس منصوبے پر کیے جانے والے اخراجات ضائع ہوسکتے ہیں بلکہ آئندہ سالوں میں یہ منصوبے بھی متاثر ہوگا۔مذکورہ منصوبے کے تحت حیدرآباد ڈویزن میں80 کروڑروپے کی لاگت سے4ہزارسولر لائٹس لگائی جائیںگی جبکہ80کروڑ روپے کی لاگت سے لاڑکانہ اور80کروڑ روپے سے سکھرڈویژنوں میں بھی چارچار ہزار سولر لائٹس لگائی جائیں گی۔
مذکورہ منصوبے کے تحت70 کروڑروپے کی لاگت سے شہید بینظیرآباد ڈویژن میں3500سولرلائٹس اوراتنی ہی رقم سے میرپورخاص ڈویژن میں بھی ساڑھے 3 ہزار لائٹس لگائی جائیں گی،اس منصوبے کے تحت کراچی میں 20 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک ہزارسولر لائٹس لگائی جائیں گی۔ مذکورہ منصوبے کے تحت رواں مالی سال کے بجٹ میں 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں حال ہی میں محکمہ خزانہ نے اس کا نصف فیصدیعنی 25 کروڑ روپے متعلقہ ٹھیکیدار کو جاری کردیے ہیں، معاہدے کے تحت یہ منصوبہ 2 سال میں مکمل ہونا ہے، منصوبے کے تحت سولرلائٹس لگانے کے لیے الگ پول بھی لگائے جائیں گے اورہر پول پر2 لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے ماہرین نے سولر لائٹس کی سالانہ مرمت کے حوالے سے بھی سخت اعتراضات کیے ہیں، منصوبے کے تحت منصوبے کی سالانہ مرمت پر 80 کروڑ روپے خرچ ہونگے اوراس کام کے لیے الگ سے ملازمین بھی بھرتی کیے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق محکمہ ترقی ومنصوبہ بندی کے ماہرین نے مذکورہ منصوبے کے اخراجات کو کم کرنے کے حوالے ایک تجویزیہ بھی دی ہے کہ سولرلائٹس نصب کرنے کیلیے علحیدہ سے پول لگانے کے بجائے واپڈاکے پہلے سے لگے بجلی کے پول استعمال کیے جائیں لیکن محکمہ دیہی ترقی نے اس تجویزکوبھی مستردکردیا۔