عمران خان اور ریحام میں علیحدگی
کسی کی ازدواجی زندگی کے معاملات اور مسائل کو عوامی سطح پر اچھالنا اچھا فعل نہیں سمجھا جاتا،
KARACHI:
عمران خان اور ریحام خان میں گزشتہ روز باضابطہ طلاق ہو گئی، کچھ عرصے سے دونوں کے درمیان طلاق کی افواہیں گردش کر رہی تھیں لیکن انھوں نے اسے تسلیم نہیں کیا تھا لیکن جمعے کو دونوں نے طلاق کی تصدیق کر دی۔ میڈیا کی اطلاع کے مطابق ریحام خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ طلاق کا فیصلہ باہمی رضا مندی سے کیا گیا۔
عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں علیحدگی کو اپنے لیے مشکل ترین وقت قرار دیتے ہوئے تمام لوگوں سے درخواست کی کہ اس معاملہ پر ذمے داری کا مظاہرہ کریں، انھوں نے ریحام خان کے کردار کی تعریف کی۔ عمران اور ریحام خان کی شادی رواں سال 8 جنوری کو ہوئی تھی اور تقریباً 10 ماہ بعد دونوں کے راستے جدا ہو گئے۔
کسی کی ازدواجی زندگی کے معاملات اور مسائل کو عوامی سطح پر اچھالنا اچھا فعل نہیں سمجھا جاتا، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بھی پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس موضوع پر بحث سے گریز کریں۔
وزیراعظم کی ہدایت بر وقت اور صائب ہے چونکہ ایک سیاسی رہنما کی زندگی اور اس کا کردار ہمیشہ عوامی موضوع ہوتا ہے لہٰذا مقبول سیاسی رہنما ہونے کے ناتے عمران خان کی ازدواجی زندگی بھی عوامی موضوع بن گئی ہے لیکن اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ میاں بیوی کے درمیان اختلافات کا پیدا ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ اگر میاں بیوی زندگی کا سفر اکٹھے طے نہ کرنا چاہیں تو پھر بہتر یہ ہوتا ہے کہ راہیں جدا کر لی جائیں، عمران خان اور ریحام نے مذہبی اور قانونی راستے کا استعمال کر کے خوش اسلوبی سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا، گو یہ دونوں کے لیے انتہائی مشکل فیصلہ تھا۔
بہر حال مخالف سیاستدانوں اور میڈیا کو بھی عمران اور ریحام خان کی نجی زندگی کے معاملات کو بلاجواز اچھالنے سے گریز کرنا چاہیے۔ سیاست میں ذاتی معاملات پر منفی بیان بازی کے کلچر نے ہماری سیاست کو خاصا نقصان پہنچایا ہے، عمران خان کے سیاسی مخالفین کو اپنے معاملات سیاسی اور جمہوری دائرے میں رکھنے چاہئیں اور سیاست میں تہذیب و شائستگی کے کلچر کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
عمران خان اور ریحام خان میں گزشتہ روز باضابطہ طلاق ہو گئی، کچھ عرصے سے دونوں کے درمیان طلاق کی افواہیں گردش کر رہی تھیں لیکن انھوں نے اسے تسلیم نہیں کیا تھا لیکن جمعے کو دونوں نے طلاق کی تصدیق کر دی۔ میڈیا کی اطلاع کے مطابق ریحام خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ طلاق کا فیصلہ باہمی رضا مندی سے کیا گیا۔
عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں علیحدگی کو اپنے لیے مشکل ترین وقت قرار دیتے ہوئے تمام لوگوں سے درخواست کی کہ اس معاملہ پر ذمے داری کا مظاہرہ کریں، انھوں نے ریحام خان کے کردار کی تعریف کی۔ عمران اور ریحام خان کی شادی رواں سال 8 جنوری کو ہوئی تھی اور تقریباً 10 ماہ بعد دونوں کے راستے جدا ہو گئے۔
کسی کی ازدواجی زندگی کے معاملات اور مسائل کو عوامی سطح پر اچھالنا اچھا فعل نہیں سمجھا جاتا، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بھی پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس موضوع پر بحث سے گریز کریں۔
وزیراعظم کی ہدایت بر وقت اور صائب ہے چونکہ ایک سیاسی رہنما کی زندگی اور اس کا کردار ہمیشہ عوامی موضوع ہوتا ہے لہٰذا مقبول سیاسی رہنما ہونے کے ناتے عمران خان کی ازدواجی زندگی بھی عوامی موضوع بن گئی ہے لیکن اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ میاں بیوی کے درمیان اختلافات کا پیدا ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ اگر میاں بیوی زندگی کا سفر اکٹھے طے نہ کرنا چاہیں تو پھر بہتر یہ ہوتا ہے کہ راہیں جدا کر لی جائیں، عمران خان اور ریحام نے مذہبی اور قانونی راستے کا استعمال کر کے خوش اسلوبی سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا، گو یہ دونوں کے لیے انتہائی مشکل فیصلہ تھا۔
بہر حال مخالف سیاستدانوں اور میڈیا کو بھی عمران اور ریحام خان کی نجی زندگی کے معاملات کو بلاجواز اچھالنے سے گریز کرنا چاہیے۔ سیاست میں ذاتی معاملات پر منفی بیان بازی کے کلچر نے ہماری سیاست کو خاصا نقصان پہنچایا ہے، عمران خان کے سیاسی مخالفین کو اپنے معاملات سیاسی اور جمہوری دائرے میں رکھنے چاہئیں اور سیاست میں تہذیب و شائستگی کے کلچر کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔