پیٹرکروپوتکن…روٹی کی فتح
وہ ماسکو میں پیدا ہوئے۔ وہ سمولینسک کے شہزادے تھے۔ ان کے والد وسیع و عریض زمینوں کے مالک تھے۔
PESHAWAR:
کامریڈ پیٹر کروپوتکن نے آزاد کمیونسٹ سماج کی تشکیل کے لیے مرکزی حکومت کے بغیر مزدوروں کی رضا کارانہ انجمنوں پر مشتمل معاشرے کی قیام کا نظریہ پیش کیا۔ انھوں نے انسائیکلو پیڈیا کی گیارہویں اشاعت میں انارکزم پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ وہ ماسکو میں پیدا ہوئے۔ وہ سمولینسک کے شہزادے تھے۔ ان کے والد وسیع و عریض زمینوں کے مالک تھے۔
تین صوبوں میں 1200 زرعی غلام تھے۔ 1857 میں جب وہ 14 سال کے تھے تو 150 بچوں پر مشتمل مراعات یافتہ طلبا کے زرعی تعلیمی ادارے میں مطالعہ شروع کیا۔ 1866 میں فرانس میں انارکسسٹ رہنماؤں پیری جوزف پرودھون،جان اسٹیورٹ مل اور الیگزینڈر ہرزن کے نظریات کا مطالعہ شروع کیا۔ 1867 میں آرمی کے کمیشن سے استعفیٰ دے کر پیٹرس برگ روس واپس آگئے اور یونیورسٹی میں ریاضی میں داخلہ لے لیا اور رشین جیوگرافیکل سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری بھی مقرر ہوئے۔ سوسائٹی کی توسیع کے لیے 1871 میں سوئیڈن اور فن لینڈ گئے۔ بعدازاں انھیں فزیکل فیوچر آف ایشیا کا رکن بھی بنایا گیا۔
لیکن انھوں نے ان سب سے علیحدگی اختیار کر کے انقلابی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔ کامریڈ کروپوتکن 1872 میں ہی سوئٹزر لینڈ گئے اور انٹرنیشنل ورکنگ مینز ایسوسی ایشن کے رکن بن گئے۔ وہ آئی ڈبلیو اے کی طرح سوشلزم نہیں چاہتے تھے بلکہ جورا فیڈریشن کے مطالعے کے بعد وہ انارکزم کے حامی ہوگئے۔
1872 میں روس واپس آکر سرکل آف شیلکو وسکی کے نام سے ایک عوامی سوشلسٹ گروپ تشکیل دیا۔ کروپوتکن نے خود کو محفوظ کرنے کے لیے جیوگرافیکل سوسائٹی کی آڑ میں کام کرتے رہے۔ 1874 میں انھیں سبوتاژ کرنے کی سیاسی سرگرمی کے الزام میں گرفتار کرکے پیٹر اور پال تعلقہ میں قید کردیا گیا۔ اعلیٰ درجے کے پس منظر کی وجہ سے انھیں جیل میں مراعات فراہم کی گئیں اور جیوگرافیکل سوسائٹی کے کام کو جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔ اسٹریٹ پیٹرس برگ کے ہوٹل میں ایک تقریب سے جہاں پولیس نہیں تھی کروپوتکن ایک کشتی کے ذریعے بھاگ کے برطانیہ چلے گئے۔
کچھ عرصے برطانیہ میں رہنے کے بعد وہ سوئٹزرلینڈ چلے گئے اور جورافیڈریشن میں شامل ہوگئے۔ پھر 1877 میں پیرس گئے وہاں انھوں نے سوشلسٹ تحریک شروع کی۔1878 میں پھر سوئٹزرلینڈ واپس آکر جورافیڈریشن کا انقلابی اخبار ''لی ریوولٹ'' کے ایڈیٹر کے طور پر کام کیا اور بہت سے پمفلٹ بھی شایع کیے۔ 1881 میں زار الیگزینڈر دوئم کے قتل کے بعد وہ سوئٹزرلینڈ سے نکال دیے گئے۔ مختصر عرصے تھونون (سیووئے) میں رہنے کے بعد لندن چلے گئے، وہاں تقریباً ایک سال رہے۔ 14 جولائی 1881 میں لندن میں انارکسسٹ کانگریس میں شرکت کی۔ 1882 میں پھر وہ تھونون آگئے۔ بہت جلد فرانسیسی حکومت نے انھیں گرفتار کرلیا اور لیوون میں ان کا خصوصی عدالت میں ٹرائل کرکے پانچ سال کی سزا دے دی گئی (پیرس کمیون کے انہدام کے بعد بنائے جانے والے قانون کے تحت)۔ پھر وہ 1886 میں رہا کردیے گئے۔ اس کے بعد انارکسسٹ اخبار ''فریڈم پریس'' میں مسلسل لکھتے رہے۔
1914 تک لندن میں ہی قیام کیا، وہاں ان کی دیگر سوشلسٹ رہنماؤں کے علاوہ ولیم مورس اور جارج برنارڈ شا سے بھی دوستی رہی۔ 1917 میں فروری انقلاب سے قبل برسوں کی جلاوطنی کے بعد وہ روس واپس آئے۔ ان کی آمد پر دسیوں ہزار عوام کے سمندر نے ان کا والہانہ استقبال کیا، عوام خوشی میں انقلابی نعرے فضا میں بلند کر رہے تھے۔
انھیں صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیم کے شعبے کی وزارت کی پیش کش کی گئی۔ انھوں نے اسے انارکسسٹ اصولوں کے خلاف سمجھتے ہوئے وزارت قبول کرنے سے انکار کردیا۔ زارروس کا تختہ الٹ کر جب بالشویک اکتوبر انقلاب کے بعد ساری طاقت اپنے ہاتھوں میں لے لی، اس پر کروپوتکن کو بہت افسوس ہوا۔ انھوں نے اس پر اپنے اظہار خیال میں کہا کہ ''انقلاب کو دفنا دیا گیا۔'' انھوں نے کہا کہ بالشویک نے یہ ثابت کردیا کہ کس طرح سے آزاد نظریہ کو مطلق بنا کر ناکام کیا جاتا ہے۔ انھوں نے مطلق سوشلزم کے خلاف برملا اظہار خیال کیا۔
اس موقف پر انھوں نے ایک مضمون ''روٹی کی فتح'' لکھا۔ جس میں کہا کہ ''کوئی بھی ریاست اگر مطلق العنان سوشلزم نافذ کرے گی تو اس کا نتیجہ سرمایہ داری کا نکلے گا۔''کروپوتکن نمونیا کے مرض میں 8 فروری 1921 دیمی تروف شہر میں انتقال کرگئے۔ ان کے جنازے کے جلوس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس جلوس کی اجازت لینن سے لی گئی تھی۔ انارکسسٹوں نے اس جلوس میں بالشویک مخالف نعرے اپنے بینرز پر درج کیے تھے۔ انارکسسٹوں کا یہ آخری عوامی جلوس تھا جسے نکالنے کی اجازت ملی تھی۔ جنازے کے شرکا سے ایما گولڈ مین اور ایرون بیرون نے خطاب کیا تھا۔
1957 میں ماسکو میٹرو کے ڈویریٹس سویٹو اسٹیشن کا نام ان کے اعزاز میں ''کروپوتکن اسکایا'' رکھا گیا۔ پیٹر کروپوتکن ریاست کو جبرکا ادارہ قرار دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ریاست کا ریکارڈ افراد کو تحفظ کی ضمانت دینے کے معاملے میں بھی کوئی اچھا نہیں۔ ابھی تک شہریوں کو بدقماش لوگوں سے بچانے میں ناکام رہی ہے بلکہ بدقماشوں کو ریاست جنم دیتی ہے۔ یہ افلاس کے ذریعے لوگوں کو جرائم کی طرف ہانکتی ہے، پھر ان لوگوں کو قید خانوں میں ڈال کر سزا دیتی ہے۔ اس طرح ان لوگوں پر جرائم پیشہ ہونے کا ایسا ٹھپا لگا دیتی ہے جس سے ان کے لیے مستقبل میں دیانت داری سے حصول روزگار ناممکن ہوجاتا ہے۔
جب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ کس طرح امن و امان قائم ہوگا اور عوامی کاروبار کس طرح چلے گا، جب ریاست ختم ہوجائے گی۔ انارکسسٹ جواب دیتے ہیں کہ رضاکار تنظیموں کے ذریعے جو فی الفور قائم ہوگی اور خصوصی مقاصد کی تکمیل میں مدد کرے گی۔ ہر تجارت اور کاروبار کو ایسی سوسائٹی چلائے گی جو رضاکارانہ بنیاد پر قائم ہوگی، جسے ایسے افراد تشکیل دیں گے جو مخصوص کام انجام دینا خود ہی پسند کریں گے۔ یہ ادارہ اپنے عملے کا خود ہی انتخاب کرے گا اور خود ہی معزول کرے گا، اپنی پالیسی خود ہی مرتب کرے گااور اپنے جیسے دوسرے اداروں سے آزادانہ تعاون کرے گا۔ یہ ایک پیچیدہ تانا بانا ہوگا، جہاں ہر جگہ نظم و ضبط ہوگا مگر جبر عنقا۔ ان ہی خطوط پر ایک انارکسسٹ سماج قائم ہوگا۔
انارکی کے لیے جیسا مسٹر لوئس ڈکنسن کے مقرر کہتا ہے کہ اس میں نظم و ضبط غیر موجود نہ ہوگا بلکہ اس میں جبر و غلبہ مفقود ہوگا۔ مسابقت کو اڑا دیجیے، پھر دیکھیے انسان کی دوستانہ فطرت کس طرح پروان چڑھتی ہے اور گہری ہوتی ہے۔ ایک اور انارکسسٹ رہنما وکٹرھوگو کہتا ہے کہ ''جب ملکیت ختم ہوجائے گی، جائیدادیں ختم ہوجائیں گی، ملکوں کی سرحدیں ختم ہوجائیں گی، جنگ اور اسلحے کا انبار ختم ہوجائے گا، طبقات ختم ہوجائیں گے ، لوگ جینے لگیں گے۔'' ایما گولڈمین کا قول ہے کہ ''انتخابات سے اگر مسئلہ حل ہوتا تو حکمران انتخابات پر کب کی پابندی لگا چکے ہوتے۔''
کامریڈ پیٹر کروپوتکن نے آزاد کمیونسٹ سماج کی تشکیل کے لیے مرکزی حکومت کے بغیر مزدوروں کی رضا کارانہ انجمنوں پر مشتمل معاشرے کی قیام کا نظریہ پیش کیا۔ انھوں نے انسائیکلو پیڈیا کی گیارہویں اشاعت میں انارکزم پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ وہ ماسکو میں پیدا ہوئے۔ وہ سمولینسک کے شہزادے تھے۔ ان کے والد وسیع و عریض زمینوں کے مالک تھے۔
تین صوبوں میں 1200 زرعی غلام تھے۔ 1857 میں جب وہ 14 سال کے تھے تو 150 بچوں پر مشتمل مراعات یافتہ طلبا کے زرعی تعلیمی ادارے میں مطالعہ شروع کیا۔ 1866 میں فرانس میں انارکسسٹ رہنماؤں پیری جوزف پرودھون،جان اسٹیورٹ مل اور الیگزینڈر ہرزن کے نظریات کا مطالعہ شروع کیا۔ 1867 میں آرمی کے کمیشن سے استعفیٰ دے کر پیٹرس برگ روس واپس آگئے اور یونیورسٹی میں ریاضی میں داخلہ لے لیا اور رشین جیوگرافیکل سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری بھی مقرر ہوئے۔ سوسائٹی کی توسیع کے لیے 1871 میں سوئیڈن اور فن لینڈ گئے۔ بعدازاں انھیں فزیکل فیوچر آف ایشیا کا رکن بھی بنایا گیا۔
لیکن انھوں نے ان سب سے علیحدگی اختیار کر کے انقلابی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی۔ کامریڈ کروپوتکن 1872 میں ہی سوئٹزر لینڈ گئے اور انٹرنیشنل ورکنگ مینز ایسوسی ایشن کے رکن بن گئے۔ وہ آئی ڈبلیو اے کی طرح سوشلزم نہیں چاہتے تھے بلکہ جورا فیڈریشن کے مطالعے کے بعد وہ انارکزم کے حامی ہوگئے۔
1872 میں روس واپس آکر سرکل آف شیلکو وسکی کے نام سے ایک عوامی سوشلسٹ گروپ تشکیل دیا۔ کروپوتکن نے خود کو محفوظ کرنے کے لیے جیوگرافیکل سوسائٹی کی آڑ میں کام کرتے رہے۔ 1874 میں انھیں سبوتاژ کرنے کی سیاسی سرگرمی کے الزام میں گرفتار کرکے پیٹر اور پال تعلقہ میں قید کردیا گیا۔ اعلیٰ درجے کے پس منظر کی وجہ سے انھیں جیل میں مراعات فراہم کی گئیں اور جیوگرافیکل سوسائٹی کے کام کو جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔ اسٹریٹ پیٹرس برگ کے ہوٹل میں ایک تقریب سے جہاں پولیس نہیں تھی کروپوتکن ایک کشتی کے ذریعے بھاگ کے برطانیہ چلے گئے۔
کچھ عرصے برطانیہ میں رہنے کے بعد وہ سوئٹزرلینڈ چلے گئے اور جورافیڈریشن میں شامل ہوگئے۔ پھر 1877 میں پیرس گئے وہاں انھوں نے سوشلسٹ تحریک شروع کی۔1878 میں پھر سوئٹزرلینڈ واپس آکر جورافیڈریشن کا انقلابی اخبار ''لی ریوولٹ'' کے ایڈیٹر کے طور پر کام کیا اور بہت سے پمفلٹ بھی شایع کیے۔ 1881 میں زار الیگزینڈر دوئم کے قتل کے بعد وہ سوئٹزرلینڈ سے نکال دیے گئے۔ مختصر عرصے تھونون (سیووئے) میں رہنے کے بعد لندن چلے گئے، وہاں تقریباً ایک سال رہے۔ 14 جولائی 1881 میں لندن میں انارکسسٹ کانگریس میں شرکت کی۔ 1882 میں پھر وہ تھونون آگئے۔ بہت جلد فرانسیسی حکومت نے انھیں گرفتار کرلیا اور لیوون میں ان کا خصوصی عدالت میں ٹرائل کرکے پانچ سال کی سزا دے دی گئی (پیرس کمیون کے انہدام کے بعد بنائے جانے والے قانون کے تحت)۔ پھر وہ 1886 میں رہا کردیے گئے۔ اس کے بعد انارکسسٹ اخبار ''فریڈم پریس'' میں مسلسل لکھتے رہے۔
1914 تک لندن میں ہی قیام کیا، وہاں ان کی دیگر سوشلسٹ رہنماؤں کے علاوہ ولیم مورس اور جارج برنارڈ شا سے بھی دوستی رہی۔ 1917 میں فروری انقلاب سے قبل برسوں کی جلاوطنی کے بعد وہ روس واپس آئے۔ ان کی آمد پر دسیوں ہزار عوام کے سمندر نے ان کا والہانہ استقبال کیا، عوام خوشی میں انقلابی نعرے فضا میں بلند کر رہے تھے۔
انھیں صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیم کے شعبے کی وزارت کی پیش کش کی گئی۔ انھوں نے اسے انارکسسٹ اصولوں کے خلاف سمجھتے ہوئے وزارت قبول کرنے سے انکار کردیا۔ زارروس کا تختہ الٹ کر جب بالشویک اکتوبر انقلاب کے بعد ساری طاقت اپنے ہاتھوں میں لے لی، اس پر کروپوتکن کو بہت افسوس ہوا۔ انھوں نے اس پر اپنے اظہار خیال میں کہا کہ ''انقلاب کو دفنا دیا گیا۔'' انھوں نے کہا کہ بالشویک نے یہ ثابت کردیا کہ کس طرح سے آزاد نظریہ کو مطلق بنا کر ناکام کیا جاتا ہے۔ انھوں نے مطلق سوشلزم کے خلاف برملا اظہار خیال کیا۔
اس موقف پر انھوں نے ایک مضمون ''روٹی کی فتح'' لکھا۔ جس میں کہا کہ ''کوئی بھی ریاست اگر مطلق العنان سوشلزم نافذ کرے گی تو اس کا نتیجہ سرمایہ داری کا نکلے گا۔''کروپوتکن نمونیا کے مرض میں 8 فروری 1921 دیمی تروف شہر میں انتقال کرگئے۔ ان کے جنازے کے جلوس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس جلوس کی اجازت لینن سے لی گئی تھی۔ انارکسسٹوں نے اس جلوس میں بالشویک مخالف نعرے اپنے بینرز پر درج کیے تھے۔ انارکسسٹوں کا یہ آخری عوامی جلوس تھا جسے نکالنے کی اجازت ملی تھی۔ جنازے کے شرکا سے ایما گولڈ مین اور ایرون بیرون نے خطاب کیا تھا۔
1957 میں ماسکو میٹرو کے ڈویریٹس سویٹو اسٹیشن کا نام ان کے اعزاز میں ''کروپوتکن اسکایا'' رکھا گیا۔ پیٹر کروپوتکن ریاست کو جبرکا ادارہ قرار دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ریاست کا ریکارڈ افراد کو تحفظ کی ضمانت دینے کے معاملے میں بھی کوئی اچھا نہیں۔ ابھی تک شہریوں کو بدقماش لوگوں سے بچانے میں ناکام رہی ہے بلکہ بدقماشوں کو ریاست جنم دیتی ہے۔ یہ افلاس کے ذریعے لوگوں کو جرائم کی طرف ہانکتی ہے، پھر ان لوگوں کو قید خانوں میں ڈال کر سزا دیتی ہے۔ اس طرح ان لوگوں پر جرائم پیشہ ہونے کا ایسا ٹھپا لگا دیتی ہے جس سے ان کے لیے مستقبل میں دیانت داری سے حصول روزگار ناممکن ہوجاتا ہے۔
جب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ کس طرح امن و امان قائم ہوگا اور عوامی کاروبار کس طرح چلے گا، جب ریاست ختم ہوجائے گی۔ انارکسسٹ جواب دیتے ہیں کہ رضاکار تنظیموں کے ذریعے جو فی الفور قائم ہوگی اور خصوصی مقاصد کی تکمیل میں مدد کرے گی۔ ہر تجارت اور کاروبار کو ایسی سوسائٹی چلائے گی جو رضاکارانہ بنیاد پر قائم ہوگی، جسے ایسے افراد تشکیل دیں گے جو مخصوص کام انجام دینا خود ہی پسند کریں گے۔ یہ ادارہ اپنے عملے کا خود ہی انتخاب کرے گا اور خود ہی معزول کرے گا، اپنی پالیسی خود ہی مرتب کرے گااور اپنے جیسے دوسرے اداروں سے آزادانہ تعاون کرے گا۔ یہ ایک پیچیدہ تانا بانا ہوگا، جہاں ہر جگہ نظم و ضبط ہوگا مگر جبر عنقا۔ ان ہی خطوط پر ایک انارکسسٹ سماج قائم ہوگا۔
انارکی کے لیے جیسا مسٹر لوئس ڈکنسن کے مقرر کہتا ہے کہ اس میں نظم و ضبط غیر موجود نہ ہوگا بلکہ اس میں جبر و غلبہ مفقود ہوگا۔ مسابقت کو اڑا دیجیے، پھر دیکھیے انسان کی دوستانہ فطرت کس طرح پروان چڑھتی ہے اور گہری ہوتی ہے۔ ایک اور انارکسسٹ رہنما وکٹرھوگو کہتا ہے کہ ''جب ملکیت ختم ہوجائے گی، جائیدادیں ختم ہوجائیں گی، ملکوں کی سرحدیں ختم ہوجائیں گی، جنگ اور اسلحے کا انبار ختم ہوجائے گا، طبقات ختم ہوجائیں گے ، لوگ جینے لگیں گے۔'' ایما گولڈمین کا قول ہے کہ ''انتخابات سے اگر مسئلہ حل ہوتا تو حکمران انتخابات پر کب کی پابندی لگا چکے ہوتے۔''