پی پی متحدہ کور کمیٹی کا اجلاس بلدیاتی نظام پر غور
سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012ء کے مسودے کا شق وار جائزہ، کئی شقوں پر اتفاق
سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کے قیام کے لیے پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کی کور کمیٹی کا اجلاس پیر کو وزیر اعلیٰ ہائوس میں ہوا۔ ایم کیو ایم کی طرف سے فاروق ستار، سید سردار احمد، واسع جلیل اور کنور نوید جمیل جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ، آغا سراج درانی، ایاز سومرو اور مراد علی شاہ شریک ہوئے۔
اجلاس میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 ء کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے اس کا شق وار جائزہ لیا گیا اور کافی شقوں پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ میری کوشش ہے کہ بلدیاتی انتخابات اکتوبر میں ہو جائیں لیکن معاملات ایسے ہی رہے تو یہ نومبر یا دسمبر میں ہوسکتے ہیں۔آغا سراج درانی نے بتایا کہ بلدیاتی نظام پر ایم کیو ایم کے ساتھ شق وار بات چیت جاری ہے، ایک دوسرے کو قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر ہفتہ دس دن اسی طرح اجلاس ہوتے رہے تو اکتوبر یا نومبر میں بلدیاتی انتخابات کرادیں گے اور بلدیاتی انتخابات کے بعد عام انتخابات بھی کراسکتے ہیں۔ اگر حکومت چاہے تو سب کچھ کراسکتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے پاس مارچ تک کا مینڈیٹ ہے۔ مارچ کے بعدنوے دن میں انتخابات کراسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو اعتماد میں لے رہے ہیں، اس کے بعد بلدیاتی انتخابات پر تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کا ناظم نہیں بلکہ میئر ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا قوم پرست اس لیے ناراض رہتے ہیں کیوں کہ وہ انتخاب نہیں جیت سکتے۔
اجلاس میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 ء کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے اس کا شق وار جائزہ لیا گیا اور کافی شقوں پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ میری کوشش ہے کہ بلدیاتی انتخابات اکتوبر میں ہو جائیں لیکن معاملات ایسے ہی رہے تو یہ نومبر یا دسمبر میں ہوسکتے ہیں۔آغا سراج درانی نے بتایا کہ بلدیاتی نظام پر ایم کیو ایم کے ساتھ شق وار بات چیت جاری ہے، ایک دوسرے کو قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر ہفتہ دس دن اسی طرح اجلاس ہوتے رہے تو اکتوبر یا نومبر میں بلدیاتی انتخابات کرادیں گے اور بلدیاتی انتخابات کے بعد عام انتخابات بھی کراسکتے ہیں۔ اگر حکومت چاہے تو سب کچھ کراسکتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے پاس مارچ تک کا مینڈیٹ ہے۔ مارچ کے بعدنوے دن میں انتخابات کراسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو اعتماد میں لے رہے ہیں، اس کے بعد بلدیاتی انتخابات پر تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا ۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کا ناظم نہیں بلکہ میئر ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا قوم پرست اس لیے ناراض رہتے ہیں کیوں کہ وہ انتخاب نہیں جیت سکتے۔