خام تیل نرخوں میں کمی سے آئل کمپنیوں کا منافع بھی گھٹ گیا

سال 2014کے وسط سے اب تک خام تیل کی قیمتیں کم وبیش 50فیصد کم ہوچکی ہیں

سال 2014کے وسط سے اب تک خام تیل کی قیمتیں کم وبیش 50فیصد کم ہوچکی ہیں۔ فوٹو: فائل

خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باعث دنیا بھر میں بڑی آئل کمپنیوں کے منافع میں نمایاں کمی ہوئی جبکہ بعض کمپنیوں کو خسارے کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے بڑے آئل کمپنیوں نے اپنے آپریشنز کو قابل عمل بنانے کے لیے کیپٹل اخراجات میں کٹوتی پرتوجہ مرکوز کی ہوئی ہے جبکہ سرمایہ کاری محدود کرتے ہوئے نئے منصوبے روک دیے گئے ہیں تاہم ریونیو متاثر ہونے کے باوجود بڑی کمپنیوں کے حصص یافتگان کی ڈیویڈنڈ پیمنٹس محفوظ ہیں۔


واضح رہے کہ سال 2014کے وسط سے اب تک خام تیل کی قیمتیں کم وبیش 50فیصد کم ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے بڑے آئل گروپس کے مالیاتی نتائج سکڑرہے ہیں اور انھیں تیل کی تلاش کے اپنے مہنگے منصوبوں پر نظرثانی کرنی پڑ رہی ہے۔ 2010 میں خلیج میکسیکو تیل رساؤ حادثے سے متاثرہ برٹش انرجی کمپنی بی پی کا منافع رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں 64 فیصد کم ہوگیا اور اس نے اپنی 2015کے سرمایہ کاری بجٹ میں 4ارب ڈالر کٹوتی کردی ہے۔ بی پی چیف ایگزیکٹو باب ڈوڈلے کا کہنا ہے کہ ہم نئی قیمت کے ماحول سے ہم آہنگی کے لیے اپنے مالیاتی فریم ورک کو ری بیلنس کر رہے ہیں۔ دوسری طرف رآئل ڈچ شیل کو رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں 7.4ارب ڈالر کا خسارہ ہوا، کمپنی نے الاسکا اور کینیڈا میں مہنگے منصوبے ختم کردیے ہیں اور مزید مسابقتی بننے پر توجہ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ادھر دنیا کی سب سے بڑی لسٹڈآئل کمپنی ایکزون موبل کو خالص منافع میں 47.5فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا اور اس کا کہنا ہے کہ وہ کموڈیٹی پرائسزسے قطع نظر لاگتوں جیسے کاروباری اشاریوں پرتوجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ اسی طرح فرانسیسی کمپنی ٹوٹل کے خالص منافع میں 69فیصد کمی ہوئی اور اس نے رواں سال اپنا سرمایہ کاری بجٹ 10فیصد کم کر دیا ہے۔ اٹلی کی ای این ائی کو952ملین یورو اور ناروے کی اسٹیٹ آئل کو 299ملین یورو کا خسارہ ہوا۔ اینالسٹ جیسپرلالر کا کہنا ہے کہ تمام بڑی کمپنیاں اخراجات کم کر رہی ہیں تاکہ 60ڈالر فی بیرل قیمت پر آپریشنز قابل عمل بنائے جا سکیں۔ خیال ہے کہ درمیانی مدت میں تیل قیمتیں اوسطا 60ڈالر فی بیرل رہیں گی، اس سے کم شرح سود پر قرض لیول برقرار رکھتے ہوئے بڑی کمپنیاں کے ڈیویڈنڈز محفوظ رہیں گے۔
Load Next Story