’’عدم برداشت کلچر ‘‘ کے خلاف ایوارڈ واپس کرنا ابتدا ہے شبانہ اعظمی

’’عدم برداشت کلچر‘‘ پر ایوارڈ کی واپسی ’’علامتی اظہار‘‘ ہے ابھی تو بہت کچھ ہوگا، اداکارہ

عدم رواداری ’’ لچرل ڈکٹیٹر شپ‘‘ ہے جب کہ پاکستانی فنکاروں کوآنے دیا جائے، موسیقار۔ فوٹو: فائل

معروف بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی نے کہا ہے کہ متعدد فنکاروں اور فلمسازوں کی طرف سے ''عدم برداشت کلچر '' کے خلاف احتجاجاً ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ تو ''علامتی اظہار'' ہے ابھی بڑی چیزیں سامنے آنے والی ہیں۔


اپنے ایک ٹویٹ میں شبانہ اعظمی نے کہا بھارت میں ابھرتے ہوئے عدم برداشت کے ماحول اور انتہاء پسندی کے خلاف ایوارڈ واپس کرنا صرف ابتدا ہے اس کا تعلق فلم میکنگ' کتاب لکھنے پر بھی ہوگا''۔ اسی طرح موسیقی کی دنیا کی معروف شخصیت زوبین مہتا نے بھارت میں مختلف شعبے کے ماہرین کی جانب سے ایوارڈ واپس کیے جانے کے عمل کو ''بڑی تحریک'' سے تعبیر کیا ہے۔ وہ ان دنوں آسٹریلین ورلڈ آرکسٹرا کے ساتھ بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔

انھوں نے ایک بھارتی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ممبئی میں پاکستان کے فنکاروں کے پروگرام نہ ہونے دیے جانے اور منتظمین کے چہرے پر سیاہی لگانے کی تنقید کی اور بھارت میں عدم رواداری کے واقعات کو ''کلچرل ڈکٹیٹرشپ'' سے تعبیر کیا۔ انھوں نے نہ صرف پاکستانی فنکاروں کو ہندوستان میں پروگرام پیش کرنیکی اجازت کی بات کہی بلکہ پاکستانی کرکٹروں کی آئی پی ایل میں شمولیت پر بھی زور دیا۔ انھوں نے اقلیتوں کے درمیان عدم تحفظ پر کہا ''اس ملک میں 15 کروڑ مسلمان رہتے ہیں اور اقلیتوں کو سیکیورٹی کا احساس دلایا جانا چاہیے''۔
Load Next Story