فنکار کا کوئی دھرم یا مذہب نہیں ہوتااوتم سنگھ
جس طرح سنگیت کی کوئی سرحد، زبان یا جماعت نہیں ہوتی اسی طرح فنکار بھی کسی مذہب یا سیاست سے بالاتر ہوتے ہیں، اوتم سنگھ
LONDON:
فنکار کا کوئی دھرم یامذہب نہیں ہوتا ، انھیں سیاست سے علیحدہ رکھنا چاہیے۔ بالی ووڈ میں میلوڈی میوزک کا دور واپس آنے کا کوئی امکان نہیں ۔یہ بات بالی ووڈ فلم ''دل تو پاگل ہے '' ، ''غدر اک پریم کتھا'' اور ''دشمن'' جیسی فلموں کے میوزک ڈائریکٹر اوتم سنگھ نے ''ایکسپریس'' کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سنگیت کی کوئی سرحد، زبان یا جماعت نہیں ہوتی اسی طرح فنکار بھی کسی مذہب یا سیاست سے بالاتر ہوتے ہیں۔ اس لیے فنکار کو کسی ملک یا مذہب کی بناء پرتعصب کا نشانہ بنانا کسی طرح بھی درست نہیں ہے ۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سے پورے خطے کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔ایوارڈز واپس کرنے والے فنکاروں ، فلمساز اور ادیبوں کی حمایت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حق اور سچ کے لیے آواز بلند کرکے پوری دنیا کو بتا دیا ہے کہ لکھاری اور فنکار امن ، محبت اور بھائی چارے کے خواہش مند ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں اوتم سنگھ نے کہا کہ اب تو پہلے جیسا میوزک اور نغمہ نگاری بھی نہیں ہورہی ہے ادھر اُ دھر سے نقل کرکے ڈھٹائی کے ساتھ میوزک ترتیب دیا جارہا ہے،جس کی نہ کوئی شاعری اور نہ ہی کمپوزیشن معیاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ متعدد مرتبہ فیملی کے ہمراہ مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پاکستان آنا چاہتا تھا مگر شاید ابھی منظوری ہی نہیں ہوئی ،میری والدہ گوجرانوالہ اور والد سرگودھا سے تعلق رکھتے ہیں ۔اوتم سنگھ نے کہا کہ جب بھی پاکستان آیا تو اپنے والدین کے آبائی شہر بھی دیکھوں گا۔
فنکار کا کوئی دھرم یامذہب نہیں ہوتا ، انھیں سیاست سے علیحدہ رکھنا چاہیے۔ بالی ووڈ میں میلوڈی میوزک کا دور واپس آنے کا کوئی امکان نہیں ۔یہ بات بالی ووڈ فلم ''دل تو پاگل ہے '' ، ''غدر اک پریم کتھا'' اور ''دشمن'' جیسی فلموں کے میوزک ڈائریکٹر اوتم سنگھ نے ''ایکسپریس'' کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سنگیت کی کوئی سرحد، زبان یا جماعت نہیں ہوتی اسی طرح فنکار بھی کسی مذہب یا سیاست سے بالاتر ہوتے ہیں۔ اس لیے فنکار کو کسی ملک یا مذہب کی بناء پرتعصب کا نشانہ بنانا کسی طرح بھی درست نہیں ہے ۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سے پورے خطے کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔ایوارڈز واپس کرنے والے فنکاروں ، فلمساز اور ادیبوں کی حمایت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حق اور سچ کے لیے آواز بلند کرکے پوری دنیا کو بتا دیا ہے کہ لکھاری اور فنکار امن ، محبت اور بھائی چارے کے خواہش مند ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں اوتم سنگھ نے کہا کہ اب تو پہلے جیسا میوزک اور نغمہ نگاری بھی نہیں ہورہی ہے ادھر اُ دھر سے نقل کرکے ڈھٹائی کے ساتھ میوزک ترتیب دیا جارہا ہے،جس کی نہ کوئی شاعری اور نہ ہی کمپوزیشن معیاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ متعدد مرتبہ فیملی کے ہمراہ مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے پاکستان آنا چاہتا تھا مگر شاید ابھی منظوری ہی نہیں ہوئی ،میری والدہ گوجرانوالہ اور والد سرگودھا سے تعلق رکھتے ہیں ۔اوتم سنگھ نے کہا کہ جب بھی پاکستان آیا تو اپنے والدین کے آبائی شہر بھی دیکھوں گا۔