شمالی وزیرستان کا 89 اور خیبرایجنسی کا 87 فیصد علاقہ دہشتگردوں سے خالی کرالیا وزارت دفاع
آپریشن ضرب عضب کا مقصد مجموعی طور پر دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا ہے، خواجہ آصف
RAWALPINDI:
وزیردفاع خواجہ آصف نے كہا ہے كہ شمالی وزیرستان ایجنسی كا 89 فیصد اور خیبر ایجنسی كا 87 فیصد علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرالیا گیا ہے جب کہ دہشت گردی كی آماجگاہوں اور مالی مدد كرنے والوں كے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔
سینیٹ کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف كی جانب سے ایوان كو تحریری طور پر بتایا گیا كہ آپریشن ضرب عضب كے آغاز سے 359 افراد شہید ہوئے جب كہ آپریشن كے ذریعے شمالی وزیرستان كا 89 اورخیبر ایجنسی كا 87 فیصد حصہ دہشتگردوں سے پاک ہوگیا ہے۔ انہوں نےسینیٹ كو بتایا كہ دہشت گردوں كی مالی معاونت كرنے والوں كے خاتمہ تک آپریشن جاری رہے گا، آپریشن ضرب عضب كثیر المقاصد ہے اس كا مقصد مجموعی طور پر دہشتگردی كے خطرے سے نمٹنا ہے لہٰذا ملک میں كہیں بھی بشمول فاٹا میں دہشت گردی كی آماجگاہوں اور ان كی مالی امداد كرنے والوں كے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔
سینیٹر كلثوم پروین كے سوال كے تحریری جواب میں وزارت دفاع كی جانب سے بتایا گیا كہ 2013 میں جنگ بندی كی 464 خلاف ورزیاں كی گئیں، بھارت كی جانب سے فائرنگ كے باعث 10 فوجی جوانوں اور 6 شہریوں نے جام شہادت نوش كیا جب كہ 24 فوجی جوان اور 89 شہری زخمی ہوئے۔ 2014 میں جنگ بندی كی 315 خلاف ورزیاں كی گئیں جس سے 2 فوجی جوان اور 18 شہری شہید ہوئے جب كہ 24 جوان اور 74 شہری زخمی ہوئے، 2015 میں 9 ستمبر تک جنگ بندی كی 218 خلاف ورزیاں ہوئیں جس سے ایک فوجی جوان شہید اور 33 شہری شہید ہوئے، 16 جوان اور 129 شہری زخمی ہوئے۔
ایوان بالا كو بتایا گیا كہ 6 جنوری 2013 كو بھارتی افواج نے باغ سیكٹر میں پاكستانی پوسٹ پر حملے كی كوشش كی جو ہماری افواج كی جوابی كارروائی كے باعث ناكام ہوگئی جب کہ حملے كے دوران ایک پاكستانی فوجی شہید اور ایک زخمی ہوا۔ ایوان کو مزید بتایا گیا کہ جنگ بندی كی خلاف ورزیوں سے نمٹنے كے لیے پاكستانی فوج اعلیٰ سطح كی نگرانی قائم ركھے ہوئے ہے اور مخصوص مگر موثر انداز میں كارروائی كرتی ہے۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے كہا ہے كہ شمالی وزیرستان ایجنسی كا 89 فیصد اور خیبر ایجنسی كا 87 فیصد علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرالیا گیا ہے جب کہ دہشت گردی كی آماجگاہوں اور مالی مدد كرنے والوں كے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔
سینیٹ کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف كی جانب سے ایوان كو تحریری طور پر بتایا گیا كہ آپریشن ضرب عضب كے آغاز سے 359 افراد شہید ہوئے جب كہ آپریشن كے ذریعے شمالی وزیرستان كا 89 اورخیبر ایجنسی كا 87 فیصد حصہ دہشتگردوں سے پاک ہوگیا ہے۔ انہوں نےسینیٹ كو بتایا كہ دہشت گردوں كی مالی معاونت كرنے والوں كے خاتمہ تک آپریشن جاری رہے گا، آپریشن ضرب عضب كثیر المقاصد ہے اس كا مقصد مجموعی طور پر دہشتگردی كے خطرے سے نمٹنا ہے لہٰذا ملک میں كہیں بھی بشمول فاٹا میں دہشت گردی كی آماجگاہوں اور ان كی مالی امداد كرنے والوں كے خاتمے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔
سینیٹر كلثوم پروین كے سوال كے تحریری جواب میں وزارت دفاع كی جانب سے بتایا گیا كہ 2013 میں جنگ بندی كی 464 خلاف ورزیاں كی گئیں، بھارت كی جانب سے فائرنگ كے باعث 10 فوجی جوانوں اور 6 شہریوں نے جام شہادت نوش كیا جب كہ 24 فوجی جوان اور 89 شہری زخمی ہوئے۔ 2014 میں جنگ بندی كی 315 خلاف ورزیاں كی گئیں جس سے 2 فوجی جوان اور 18 شہری شہید ہوئے جب كہ 24 جوان اور 74 شہری زخمی ہوئے، 2015 میں 9 ستمبر تک جنگ بندی كی 218 خلاف ورزیاں ہوئیں جس سے ایک فوجی جوان شہید اور 33 شہری شہید ہوئے، 16 جوان اور 129 شہری زخمی ہوئے۔
ایوان بالا كو بتایا گیا كہ 6 جنوری 2013 كو بھارتی افواج نے باغ سیكٹر میں پاكستانی پوسٹ پر حملے كی كوشش كی جو ہماری افواج كی جوابی كارروائی كے باعث ناكام ہوگئی جب کہ حملے كے دوران ایک پاكستانی فوجی شہید اور ایک زخمی ہوا۔ ایوان کو مزید بتایا گیا کہ جنگ بندی كی خلاف ورزیوں سے نمٹنے كے لیے پاكستانی فوج اعلیٰ سطح كی نگرانی قائم ركھے ہوئے ہے اور مخصوص مگر موثر انداز میں كارروائی كرتی ہے۔