کراچی آپریشن سے امن وامان میں بہتری
شہر قائد میں ایک عرصے سے جاری دہشت گردی، لوٹ مار اور قتل و غارت کی وارداتوں میں کراچی آپریشن کے بعد سے واضح کمی آئی ہے
ISLAMABAD:
شہر قائد میں ایک عرصے سے جاری دہشت گردی، لوٹ مار اور قتل و غارت کی وارداتوں میں کراچی آپریشن کے بعد سے واضح کمی آئی ہے جس کے عوام بھی معترف ہیں۔ پیر کو وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو ڈی جی رینجرز سندھ نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران حالیہ بلدیاتی انتخابات کے دوران سندھ میں امن و امان کی صورتحال اور کراچی آپریشن پر بریف کیا۔
وزیر داخلہ کا بھی کہنا تھا کہ کراچی آپریشن سے امن و امان کی صورتحال واضح بہتری آئی ہے اور اسے مزید تیزی سے آگے بڑھایا جائے، حالیہ بلدیاتی انتخابات کے دوران پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر رینجرز پولیس کے ساتھ مل کر اندرون سندھ میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرے۔
علاوہ ازیں وزیرداخلہ نے مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں کی واپسی کے سلسلے میں ایک واضح ایس او پی بنانے کا حکم دے دیا ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ڈی پورٹ کیے گئے شخص کی شہریت کا حتمی تعین اور اس کے ڈی پورٹ ہونے کی وجوہات کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کیے بغیر اس کو واپس قبول نہ کیا جائے۔
ملک میں جاری دہشت گردی کی وارداتوں کے تناظر میں یہ فیصلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح اجلاس میں ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں کی وطن واپسی، نیشنل ایکشن پلان پر پیشرفت، آئی این جی اوز کی رجسٹریشن، ای سی ایل سے ناموں کا اخراج، اسلحہ لائسنس کی تجدید، سیف سٹی پراجیکٹ، ملاوٹ کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں جاری مہم، سیکیورٹی سروے، لااینڈ آرڈرکی صورتحال اور دیگر اہم ایشوز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیرداخلہ نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان کو دنیا بھر کے جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔ نیشنل ایکشن پلان میں پیش رفت بھی خوش آیند ہے جس میں علما اور حکومت کے مابین مدارس رجسٹریشن فارم پر اتفاق رائے طے پا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے نہ صرف ملکی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں علما کی رہنمائی اور تعاون کو سراہا بلکہ قوم کا حوصلہ بلند رکھنے اور دہشت گردوں کے گمراہ کن پراپیگنڈے کی حوصلہ شکنی کرنے پر میڈیا کے کردار کی بھی تعریف کی۔ ریاست کے تمام ستون ملک میں امن و امان کے فروغ اور دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لuے مضبوطی سے جمے ہوئے ہیں، اداروں کو باہمی اتفاق رائے اور مشاورت سے اسقام کو دور کرتے ہوئے موثر اور واضح پالیسی مرتب کرنی چاہیے۔
کراچی آپریشن پر سیاسی پارٹیوں اور اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کرتے ہوئے بلاتخصیص اس کا دائرہ وسیع کرنا چاہیے۔ ممکن بنایا جائے کہ شہر کا کوئی حصہ آپریشن کے دائرہ کار سے باہر نہ رہ سکے، کسی بھی رحم و مروت کے بغیر ہی جرائم پیشہ عناصر کا مکمل خاتمہ ممکن ہوسکتا ہے۔
شہر قائد میں ایک عرصے سے جاری دہشت گردی، لوٹ مار اور قتل و غارت کی وارداتوں میں کراچی آپریشن کے بعد سے واضح کمی آئی ہے جس کے عوام بھی معترف ہیں۔ پیر کو وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو ڈی جی رینجرز سندھ نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران حالیہ بلدیاتی انتخابات کے دوران سندھ میں امن و امان کی صورتحال اور کراچی آپریشن پر بریف کیا۔
وزیر داخلہ کا بھی کہنا تھا کہ کراچی آپریشن سے امن و امان کی صورتحال واضح بہتری آئی ہے اور اسے مزید تیزی سے آگے بڑھایا جائے، حالیہ بلدیاتی انتخابات کے دوران پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر رینجرز پولیس کے ساتھ مل کر اندرون سندھ میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرے۔
علاوہ ازیں وزیرداخلہ نے مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں کی واپسی کے سلسلے میں ایک واضح ایس او پی بنانے کا حکم دے دیا ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ڈی پورٹ کیے گئے شخص کی شہریت کا حتمی تعین اور اس کے ڈی پورٹ ہونے کی وجوہات کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کیے بغیر اس کو واپس قبول نہ کیا جائے۔
ملک میں جاری دہشت گردی کی وارداتوں کے تناظر میں یہ فیصلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح اجلاس میں ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں کی وطن واپسی، نیشنل ایکشن پلان پر پیشرفت، آئی این جی اوز کی رجسٹریشن، ای سی ایل سے ناموں کا اخراج، اسلحہ لائسنس کی تجدید، سیف سٹی پراجیکٹ، ملاوٹ کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں جاری مہم، سیکیورٹی سروے، لااینڈ آرڈرکی صورتحال اور دیگر اہم ایشوز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیرداخلہ نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان کو دنیا بھر کے جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔ نیشنل ایکشن پلان میں پیش رفت بھی خوش آیند ہے جس میں علما اور حکومت کے مابین مدارس رجسٹریشن فارم پر اتفاق رائے طے پا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے نہ صرف ملکی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں علما کی رہنمائی اور تعاون کو سراہا بلکہ قوم کا حوصلہ بلند رکھنے اور دہشت گردوں کے گمراہ کن پراپیگنڈے کی حوصلہ شکنی کرنے پر میڈیا کے کردار کی بھی تعریف کی۔ ریاست کے تمام ستون ملک میں امن و امان کے فروغ اور دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لuے مضبوطی سے جمے ہوئے ہیں، اداروں کو باہمی اتفاق رائے اور مشاورت سے اسقام کو دور کرتے ہوئے موثر اور واضح پالیسی مرتب کرنی چاہیے۔
کراچی آپریشن پر سیاسی پارٹیوں اور اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات کو دور کرتے ہوئے بلاتخصیص اس کا دائرہ وسیع کرنا چاہیے۔ ممکن بنایا جائے کہ شہر کا کوئی حصہ آپریشن کے دائرہ کار سے باہر نہ رہ سکے، کسی بھی رحم و مروت کے بغیر ہی جرائم پیشہ عناصر کا مکمل خاتمہ ممکن ہوسکتا ہے۔