بینکاری ڈپازٹس میں اسلامی بینکاری کا حصہ128فیصد ہوگیا
اسٹیئرنگ کمیٹی حتمی رپورٹ جنوری میں پیش کر دیگی،بینکاری قوانین میں ترامیم زیرغورہیں
بینک دولت پاکستان نے عوام کے ذہنوں سے شکوک اور ابہام رفع کرنے کے لیے پاکستان میں اسلامی بینکاری کے فروغ اور ترقی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مسلسل کوششوں کے باعث بینکاری صنعت کے مجموعی ڈپازٹس میں اسلامی بینکاری کا حصہ 30جون 2015 تک بڑھ کر 12.8فیصد ہوگیا ہے، گزشتہ 12 برسوں کے دوران 50 فیصد سے زائد کی مجموعی اوسط شرح نمو سے بڑھتا جا رہا ہے، اس وقت 5 مکمل اسلامی بینک، 1ذیلی ادارہ برائے اسلامی بینکاری اور 17 بینکوں کی اسلامی بینکاری شاخیں ملک میں خدمات انجام دے رہی ہیں، پورے ملک میں ان برانچوں کی تعداد 1700 سے زائد ہے۔
اسٹیٹ بینک کے شریعہ بورڈ کی کڑی نگرانی میں پاکستان میں اسلامی بینکاری قرآن حکیم کے احکام اور نبی کریم ﷺ کی سنت کی بنیاد پر مضبوطی سے قائم ہے، اسٹیٹ بینک نے اپنے شریعہ بورڈ کے فیصلوں کے مطابق اسلامی بینکاری کی شریعت سے ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے ضوابطی اور نگرانی کا فریم ورک بھی تیار کیا ہے، اس کے علاوہ اسلامی بینکاری شعبے میں لیکویڈیٹی کے انتظام کے لیے شریعت سے ہم آہنگ بازار زر کے سودوں (اوایم اوز) کا بھی اہتمام کیا ہے جو اسلامی دنیا میں بالکل منفرد ہے۔
ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے دسمبر 2013 میں قائم کردہ اسٹیئرنگ کمیٹی نے اپنا پہلا سال مکمل ہونے پر اپنی پیش رفت کی عبوری رپورٹ سفارشات کے ساتھ وفاقی حکومت کو پیش کر دی ہے، وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار نے اسٹیئرنگ کمیٹی کا دورانیہ مزید ایک سال بڑھا دیا تھا جو دسمبر 2015 میں پورا ہو جائے گا اور کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ جنوری 2016 تک وفاقی حکومت کو پیش کر دے گی، اسٹیئرنگ کمیٹی نے اسلامی بینکاری کے فروغ کیلیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں ۔
ان کوششوں کے نتیجے میں 2020 تک اسلامی بینکاری کا حصہ بڑھ کر 20 فیصد ہو جانے کی توقع ہے، اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری کو مزید مہمیز دینے کے لیے متعلقہ بینکاری قوانین میں ترامیم کے مسودے کو حتمی صورت دے رہا ہے اور معیاری تحقیق و ترقی کی غرض سے معروف تعلیمی اداروں کراچی کے آئی بی اے، لاہور کی لمز اور پشاور کے انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز (آئی ایم ایس) میں 3 سینٹرز آف ایکسی لینس برائے اسلامی مالیات قائم کیے جا رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مسلسل کوششوں کے باعث بینکاری صنعت کے مجموعی ڈپازٹس میں اسلامی بینکاری کا حصہ 30جون 2015 تک بڑھ کر 12.8فیصد ہوگیا ہے، گزشتہ 12 برسوں کے دوران 50 فیصد سے زائد کی مجموعی اوسط شرح نمو سے بڑھتا جا رہا ہے، اس وقت 5 مکمل اسلامی بینک، 1ذیلی ادارہ برائے اسلامی بینکاری اور 17 بینکوں کی اسلامی بینکاری شاخیں ملک میں خدمات انجام دے رہی ہیں، پورے ملک میں ان برانچوں کی تعداد 1700 سے زائد ہے۔
اسٹیٹ بینک کے شریعہ بورڈ کی کڑی نگرانی میں پاکستان میں اسلامی بینکاری قرآن حکیم کے احکام اور نبی کریم ﷺ کی سنت کی بنیاد پر مضبوطی سے قائم ہے، اسٹیٹ بینک نے اپنے شریعہ بورڈ کے فیصلوں کے مطابق اسلامی بینکاری کی شریعت سے ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے ضوابطی اور نگرانی کا فریم ورک بھی تیار کیا ہے، اس کے علاوہ اسلامی بینکاری شعبے میں لیکویڈیٹی کے انتظام کے لیے شریعت سے ہم آہنگ بازار زر کے سودوں (اوایم اوز) کا بھی اہتمام کیا ہے جو اسلامی دنیا میں بالکل منفرد ہے۔
ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے دسمبر 2013 میں قائم کردہ اسٹیئرنگ کمیٹی نے اپنا پہلا سال مکمل ہونے پر اپنی پیش رفت کی عبوری رپورٹ سفارشات کے ساتھ وفاقی حکومت کو پیش کر دی ہے، وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار نے اسٹیئرنگ کمیٹی کا دورانیہ مزید ایک سال بڑھا دیا تھا جو دسمبر 2015 میں پورا ہو جائے گا اور کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ جنوری 2016 تک وفاقی حکومت کو پیش کر دے گی، اسٹیئرنگ کمیٹی نے اسلامی بینکاری کے فروغ کیلیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں ۔
ان کوششوں کے نتیجے میں 2020 تک اسلامی بینکاری کا حصہ بڑھ کر 20 فیصد ہو جانے کی توقع ہے، اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری کو مزید مہمیز دینے کے لیے متعلقہ بینکاری قوانین میں ترامیم کے مسودے کو حتمی صورت دے رہا ہے اور معیاری تحقیق و ترقی کی غرض سے معروف تعلیمی اداروں کراچی کے آئی بی اے، لاہور کی لمز اور پشاور کے انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز (آئی ایم ایس) میں 3 سینٹرز آف ایکسی لینس برائے اسلامی مالیات قائم کیے جا رہے ہیں۔