پاکستان کا عالمی برادری سے شیوسینا کی مذموم سرگرمیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ

ہندوئوں کی بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کے بارے میں بھارتی حکومت کو اپنے جذبات سے آگاہ کردیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

بھارت میں پاکستانی فنکاروں، کھلاڑیوں اور عہدیداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، قاضی خلیل. فوٹو:فائل

پاکستان نے عالمی برادری سے ہندوانتہا پسند جماعت شیوسینا کی مذموم سرگرمیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں، کھلاڑیوں اور عہدیداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس سلسلے میں پاکستان نے ہندوئوں کی بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کے بارے میں بھارتی حکومت کو اپنے جذبات سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی انتہا پسند تنظیم "شیو سینا" کی دہشت گرد کاروائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس انتہا پسندانہ طرزعمل کو سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔


ترجمان دفترخارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں اور کشمیریوں کے خلاف کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے دورہ سری نگر سے قبل حریت رہنماوں کے خلاف بھارتی حکومت کے کریک ڈاون اور ان کی گرفتاریوں کے حوالے سے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں ، یہ بھارتی اقدامات کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام بھارتی جبروتسلط اور مقبوضہ کشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف برسرپیکار ہیں جب کہ پاکستان بھارتی کریک ڈاون کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کا تحفظ دراصل ایک قومی فریضہ ہے اور یہ عالمی سطح پر ایک مسلمہ اصول ہے جب کہ پاکستان نے عالمی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر جوہری پروگرام کی حفاظت کے سلسلے میں موثر اقدامات کیئے ہیں، جھنیں عالمی سطح پر تسلیم اور سراہا جاتا ہے۔

قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی اداروں میں فعال کردارادا کررہا ہے اور پاکستان کے انسانی حقوق کونسل کے رکن منتخب نہ ہونے کا اس کی "ساوتھ چائنا سی" کے مسئلے پرپالیسی سے کوئی تعلق نہیں ،ہم اس مسئلے کا ڈائیلاگ کے ذریعے پرامن حل چاہتے ہیں جب کہ پاکستان کے خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک سے اچھے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انسانی حقوق کی کونسل میں نامزدگی کے لیے موثر مہم چلائی اور پاکستان نے کونسل کی رکنیت کے لیئے105 ووٹ حاصل کیئے جس کا مطلب ہے کہ اقوام متحدہ کے اراکین کی اکثریت نے پاکستان کو ووٹ دیا۔البتہ بعض ممالک ایسے بھی تھے جو آخری وقت میں اپنے وعدے سے مکر گئے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بلکل واضح ہے، وہ ہمارا دوست ہمسایہ ملک ہے اور ہماری خواہش ہے کہ وہاں دیرپا امن اور استحکام قائم ہو جس کے لیئے پاکستان افغانستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان حکومت کی درخواست پر مری میں افغان امن مذاکرات کے پہلے دور کا انعقاد کیا اور افغانستان کی طرف سے درخواست کی صورت میں پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کے انتظامات کرنے کے لئے تیار ہے۔

تہا پسندی کے پیش نظر درجنوں فلمساز، ادیب، شاعر اور فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کار و رائٹر اپنے ایوارڈ واپس کرچکے ہیں۔
Load Next Story