پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار فتح

یونس خان نے اس سیریز میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز اور سینچریاں بنانے والے کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔

پاکستانی کھلاڑیوں نے نامساعد حالات کے باوجودکرکٹ کے کھیل میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ فوٹو : اے ایف پی

KARACHI:
پاکستان نے شارجہ میں کھیلے جانے والے تیسرے کرکٹ ٹیسٹ میں انگلینڈ کو 127رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز دو صفر سے جیت لی۔ تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کوئی ٹیسٹ میچ نہ جیت سکی۔

پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوا جب کہ دوسرا اور تیسرا ٹیسٹ میچ پاکستان نے جیتا۔ ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں پاکستانی کھلاڑیوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیااور انگلینڈ کو پوری سیریز میں دباؤ میں رکھا۔ محمد حفیظ، کپتان مصباح الحق، یونس خان، اسد شفیق نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔محمد حفیظ نے سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنائے۔

یونس خان نے اس سیریز میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز اور سینچریاں بنانے والے کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں نو ہزار سے زیادہ رنز اور 31سینچریاں بنا چکے ہیں۔ شعیب ملک نے بہترین آل راؤنڈر کارکردگی دکھائی جب کہ باؤلنگ میں یاسر شاہ، ذوالفقار بابرنے اسپن باؤلنگ اور وہاب ریاض نے فاسٹ باؤلنگ میں اچھی پرفارمنس دی۔ فیلڈنگ میں بھی پاکستانی کھلاڑی ماضی کے مقابلے میں بہتر رہے۔ بلاشبہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے دہشت گردی کے سبب اندرون ملک کئی برسوں سے کرکٹ نہیں کھیلی جارہی ہے۔


کراچی، لاہور، فیصل آباد اور دیگر شہروں کے کرکٹ اسٹیڈیم ویران پڑے ہیں اور کرکٹ کے شائقین مایوس ہیں۔اگر پاکستان میں کرکٹ ہو رہی ہوتی تو آج یونس خان جیسے بلے باز مزید عالمی ریکارڈ بنا چکے ہوتے۔ پاکستان میں کرکٹ نہ ہونے سے ہمارے کھلاڑی خسارے میں جا رہے ہیں۔پاکستان کے پالیسی سازوں کو اندرون ملک عالمی کرکٹ بحال کرنے کے لیے مزید جدوجہد کرنی ہو گی۔

جب سے پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب شروع کیا ہے، دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے، اب پاکستان قدرے محفوظ ملک بن چکا ہے لیکن ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دہشت گرد اب بھی کارروائیاں کرنے کے قابل ہیں اور انھوں نے کئی کارروائیاں کی بھی ہیں۔پاکستان کی جمہوری حکومت اور اس کے اداروں کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے زیادہ متحرک کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ادیبوں، شاعروں اور اہل علم کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ اگر ہمارے سویلین ادارے ،جمہوری سیاسی جماعتیں اور شاعر ادیب اور اہل علم انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کریں تو دہشت گردوں کو شکست دی جا سکتی ہے اور پاکستان میں ماضی جیسا امن و امان قائم ہو سکتا ہے اور رواداری پر مبنی معاشرتی اقتدار کو بحال کیا جا سکتا ہے۔پاکستانی کھلاڑیوں نے نامساعد حالات کے باوجودکرکٹ کے کھیل میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔

پاکستان کے پاس باصلاحیت نوجوان کھلاڑی موجود ہیں اور یہ نوجوان کھلاڑی ٹیسٹ، ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انگلینڈ دنیا کے کرکٹ کی مضبوط ٹیموں میں شمار ہوتی ہے، اسے ٹیسٹ سیریز ہرانا یقیناً قابل فخر کارنامہ ہے۔امید ہے پاکستانی کھلاڑی مستقبل میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑھتے رہیں گے۔
Load Next Story