پاکستان ٹھوس توانائی پالیسی تشکیل دے امریکی ڈپٹی قونصل
امریکی سفارتخانہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری کیلیے ہرممکن اقدامات کر رہا ہے، امریکی ڈپٹی قونصل
امریکی سفارتخانہ میں تعینات ڈپٹی قونصل برائے اقتصادی امور سارا ایم بیران نے کہا ہے کہ امریکی ایمبیسی پاکستان کے پوٹینشل کو اجاگر کرنے کیلیے ہرممکن اقدامات کر رہی ہے۔
تاکہ امریکی تاجر اپنی مرضی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکیں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر ظفر بختاوری کے ساتھ ملاقات میں انھوں نے کہا کہ امریی سفارتخانہ ملک میں تاجر خواتین کے فروغ کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گا، امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی جانب سے یو ایس پاکستان ویمنز کونسل متعارف کرانے کے اعلان کا مقصد پاکستان میں خواتین کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہی ہے۔
انھوں نے تجویز دی کہ پاکستانی حکومت کو توانائی کے شعبے میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹھوس توانائی پالیسی تشکیل دینی چاہیے۔ اس موقع پر ظفر بختاوری نے کہاکہ امریکا کو پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بطور فرنٹ لائن اسٹیٹ قربانیوں کا اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے اس کی مدد کے ذریعے جواب دینا چاہیے، اس مقصد کے لیے امریکا کو اپنی سپورٹ روایتی مدد سے مارکیٹ رسائی، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی ٹرانسفر، صحت، تعلیم وتربیت، سائنسی تحقیق، بجلی کی پیداوار اور ڈھانچہ جاتی ترقی کی طرف تبدیل کرنی چاہیے۔
تاکہ امریکی تاجر اپنی مرضی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکیں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر ظفر بختاوری کے ساتھ ملاقات میں انھوں نے کہا کہ امریی سفارتخانہ ملک میں تاجر خواتین کے فروغ کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گا، امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی جانب سے یو ایس پاکستان ویمنز کونسل متعارف کرانے کے اعلان کا مقصد پاکستان میں خواتین کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہی ہے۔
انھوں نے تجویز دی کہ پاکستانی حکومت کو توانائی کے شعبے میں غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے ٹھوس توانائی پالیسی تشکیل دینی چاہیے۔ اس موقع پر ظفر بختاوری نے کہاکہ امریکا کو پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بطور فرنٹ لائن اسٹیٹ قربانیوں کا اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے اس کی مدد کے ذریعے جواب دینا چاہیے، اس مقصد کے لیے امریکا کو اپنی سپورٹ روایتی مدد سے مارکیٹ رسائی، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی ٹرانسفر، صحت، تعلیم وتربیت، سائنسی تحقیق، بجلی کی پیداوار اور ڈھانچہ جاتی ترقی کی طرف تبدیل کرنی چاہیے۔