پاور پلانٹس تھر کے کوئلے سے چلانے کے فیصلے کا خیر مقدم
توانائی بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی، صنعت و تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے
حکومت کی جانب سے کول بیسڈ پاورجنریشن پلانٹس کو تھرکے کوئلے سے آپریٹ کرنے کی ہدایات کا تاجربرادری نے خیرمقدم کیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کارمرس کے صدر ہارون اگرنے حکومت کے اس فیصلے کو وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا ملکی معیشت کیلیے انقلابی اقدام قراردیتے ہوئے کہاکہ حکومت کی جانب سے نئے اور پرانے پاورپلانٹس کو تھر کول کی اسپیسفیکیشن کے مطابق ڈیزائن کرنے کی ہدایات بھی توانائی کے جاری بحران میں کمی میں مددگار ثابت ہوگی۔ کراچی چیمبر کے صدر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے اس فیصلے سے ملکی معیشت کی بحالی، توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور صنعت و تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد ماہرین کی رائے کے مطابق تھر کا کوئلہ دنیا کے دیگر علاقوں میں پائے جانے والے کوئلے کے معیار سے کسی بھی طرح کم نہیں بلکہ بعض مقامات کے کوئلے سے بہتر ہے، عالمی سطح کی معروف کمپنیوں جرمنی کی آر ڈبلیو ای، برطانیہ کی اوریکل کول فیلڈاور ایس آر کے، چین کی سائنو کول اور نارتھ ایسٹ کول بیورو نے تھر کے کوئلے کو معیاری قرار دیا ہے۔ صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ تھر کول کے استعمال سے نہ صرف توانائی کے بحران کو حل کرنے کی جانب نمایاں پیشرفت ہوگی بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی بچے گا، پاکستان نے مالی سال 2011-12 میں تیل کی درآمد پر 15ارب 25کروڑ ڈالر خرچ کیے، پاور پلانٹس کیلیے تھر کول کا استعمال بیرونی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔
کراچی چیمبر آف کارمرس کے صدر ہارون اگرنے حکومت کے اس فیصلے کو وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا ملکی معیشت کیلیے انقلابی اقدام قراردیتے ہوئے کہاکہ حکومت کی جانب سے نئے اور پرانے پاورپلانٹس کو تھر کول کی اسپیسفیکیشن کے مطابق ڈیزائن کرنے کی ہدایات بھی توانائی کے جاری بحران میں کمی میں مددگار ثابت ہوگی۔ کراچی چیمبر کے صدر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے اس فیصلے سے ملکی معیشت کی بحالی، توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور صنعت و تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد ماہرین کی رائے کے مطابق تھر کا کوئلہ دنیا کے دیگر علاقوں میں پائے جانے والے کوئلے کے معیار سے کسی بھی طرح کم نہیں بلکہ بعض مقامات کے کوئلے سے بہتر ہے، عالمی سطح کی معروف کمپنیوں جرمنی کی آر ڈبلیو ای، برطانیہ کی اوریکل کول فیلڈاور ایس آر کے، چین کی سائنو کول اور نارتھ ایسٹ کول بیورو نے تھر کے کوئلے کو معیاری قرار دیا ہے۔ صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ تھر کول کے استعمال سے نہ صرف توانائی کے بحران کو حل کرنے کی جانب نمایاں پیشرفت ہوگی بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی بچے گا، پاکستان نے مالی سال 2011-12 میں تیل کی درآمد پر 15ارب 25کروڑ ڈالر خرچ کیے، پاور پلانٹس کیلیے تھر کول کا استعمال بیرونی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔