مجرموں کو بچا کرہرالزام ایم کیوایم پر عائد کرنے کی تحقیقات کرائی جائے رابطہ کمیٹی
تحقیقات کی جائےکہ بعض ادارے کن مقاصد کیلئے اصل مجرموں کوبچاکر ہرخرابی کاالزام ایم کیوایم پرعائد کررہے ہیں، رابطہ کمیٹی
KARACHI:
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم نواز شریف ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیر جمالی سے اپیل کی ہے کہ وہ حقائق کی روشنی میں اس بات کی تحقیقات کرائیں کہ قانون نافذ کرنے والے بعض ادارے کن مقاصد کے تحت کراچی آپریشن کے دوران اصل مجرموں اور دہشت گردوں کو بچاکر ہرخرابی کاالزام ایم کیوایم اور اس کے کارکنوں پر عائد کررہے ہیں۔
اپنے ایک جاری بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل دہشت گردوں نے جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کو قتل کردیا تھا جس کے بعد القاعدہ برصغیر نے ایک اخباری اور وڈیو بیان کے ذریعہ اس قتل کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔ پروفیسر شکیل اوج کے اپنے بیٹے نے بھی میڈیا پر آکر یہ بیان دیا کہ ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیوایم کے متعدد کارکنوں کو گرفتارکرکے اس قتل کا الزام بھی زبردستی ایم کیوایم پر ڈالنے کی کوشش کی۔
رابطہ کمیٹی کے مطابق کراچی پولیس کے سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے میڈیا پر آکر یہ بیان دیا تھا کہ گرفتار ملزمان کا تعلق ایم کیوایم سے ہے اور انہوں نے ڈاکٹر شکیل اوج قتل کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔ اسی طرح جامعہ کراچی کے ایک اور استاد پروفیسر وحید الرحمان کے قتل کے بعد اس واردات کا الزام بھی کسی تحقیقات کے بغیر ایم کیو ایم پر ڈالنے کی کوشش کی گئی اور اے پی ایم ایس او اور ایم کیوایم کے متعدد کارکنوں کو گرفتارکرکے انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ وزیراعظم ، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور بالخصوص آرمی چیف کو اس بات کی تحقیقات کروانی چاہیے کہ آخر وہ کون سے عناصر ہیں جو کالعدم مذہبی انتہا پسند گروپوں کی سرگرمیوں سے مکمل طور پر آنکھیں بند کرکے ہرخرابی کا الزام صرف اور صرف ایم کیوایم پر عائد کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اس طرح کراچی آپریشن کو ناکام اور متنازعہ بنارہے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم نواز شریف ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیر جمالی سے اپیل کی ہے کہ وہ حقائق کی روشنی میں اس بات کی تحقیقات کرائیں کہ قانون نافذ کرنے والے بعض ادارے کن مقاصد کے تحت کراچی آپریشن کے دوران اصل مجرموں اور دہشت گردوں کو بچاکر ہرخرابی کاالزام ایم کیوایم اور اس کے کارکنوں پر عائد کررہے ہیں۔
اپنے ایک جاری بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ کچھ عرصہ قبل دہشت گردوں نے جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کو قتل کردیا تھا جس کے بعد القاعدہ برصغیر نے ایک اخباری اور وڈیو بیان کے ذریعہ اس قتل کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔ پروفیسر شکیل اوج کے اپنے بیٹے نے بھی میڈیا پر آکر یہ بیان دیا کہ ان کے والد کو قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیوایم کے متعدد کارکنوں کو گرفتارکرکے اس قتل کا الزام بھی زبردستی ایم کیوایم پر ڈالنے کی کوشش کی۔
رابطہ کمیٹی کے مطابق کراچی پولیس کے سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے میڈیا پر آکر یہ بیان دیا تھا کہ گرفتار ملزمان کا تعلق ایم کیوایم سے ہے اور انہوں نے ڈاکٹر شکیل اوج قتل کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔ اسی طرح جامعہ کراچی کے ایک اور استاد پروفیسر وحید الرحمان کے قتل کے بعد اس واردات کا الزام بھی کسی تحقیقات کے بغیر ایم کیو ایم پر ڈالنے کی کوشش کی گئی اور اے پی ایم ایس او اور ایم کیوایم کے متعدد کارکنوں کو گرفتارکرکے انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ وزیراعظم ، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور بالخصوص آرمی چیف کو اس بات کی تحقیقات کروانی چاہیے کہ آخر وہ کون سے عناصر ہیں جو کالعدم مذہبی انتہا پسند گروپوں کی سرگرمیوں سے مکمل طور پر آنکھیں بند کرکے ہرخرابی کا الزام صرف اور صرف ایم کیوایم پر عائد کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اس طرح کراچی آپریشن کو ناکام اور متنازعہ بنارہے ہیں۔