چینی انقلاب کے بعد تائیوان اور چینی صدور کے درمیان پہلی ملاقات

دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی روایات اور رہن سہن کا احترام کرنا چاہیئے، تائیوانی صدر

دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی روایات اور رہن سہن کا احترام کرنا چاہیئے، تائیوانی صدر۔ فوٹو: رائٹر

ISLAMABAD:
تائیوان کے کسی بھی صدر نے 1949 کی سول وار کے بعد پہلی مرتبہ چینی ہم منصب سے سنگاپور میں ملاقات کی اور ایک دوسرے سے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تائیوان کے صدر ما ینگ جوئے اور چینی ہم منصب شی جنگ پنگ سنگاپورمیں منعقد کانفرنس میں شرکت کریں گے اس سے قبل دونوں سربراہان نے ایک دوسرے سے ملاقات کی۔ اس موقع پر چینی صدر شی جنگ پنگ نے اپنے ہم منصف سے مصافحہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایک خاندان کی طرح ہیں جنہیں کوئی جدا نہیں کرسکتا جس پر تائیوانی صدر ما ینگ جوئے کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی روایات اور رہن سہن کا احترام کرنا چاہیئے۔


دوسری جانب تائیوان میں عوام کی جانب سے صدر ما ینگ جوئے کے سنگارپور میں چینی ہم منصب سے ملاقات کے خلاف شدید مظاہرے کئے جارہے ہیں جب کہ پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران 27 مظاہرین کو حراست میں لے لیا اور صدر کے مخالفین نے الزام عائد کیا ہے کہ صدر ماینگ جوئے نے چائنا کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ سے خوفزدہ ہوکرملک کو چین کے ہاتھوں فروخت کردیا ہے۔ ادھر کانفرنس کے موقع پر سنگاپور میں بھی سیکیورٹی کے انتخابی سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور پولیس نے مقامی ہوسٹل سے اینٹی چائنا سولیڈیرٹری یونین کے 3 کارکنان کو حراست میں لیا جن کا کوئی علم نہیں کہ انہیں کہا رکھا گیا ہے اور خیال ظاہرکیا جارہا ہے کہ پولیس حراست میں لئے گئے تینوں کارکنان لاپتہ ہیں۔

واضح رہے کہ 1949 کی سول وار کے بعد تائیوان اور چینی ہم منصب کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہے جس میں دونوں ممالک کے صدورپہلی مرتبہ ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔
Load Next Story