موجودہ دور حکومت میں عوام کے کندھوں پر قرضوں کا کوہ ہمالیہ تعمیر ہو رہا ہے سراج الحق
زلزلہ متاثرہ علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہو چکا لیکن حکومت ابھی تک سروے کرنے میں مصروف ہے
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آنے کے بعد عوام کے کندھوں پرقرضوں کا کوہ ہمالیہ تعمیر ہورہاہے۔
پشاور میں زلزلہ متاثرین کے حوالے سے منعقد ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ زلزلے کے بعد سے اب تک مرکزی اور صوبائی حکومتیں سروے کرنے میں مصروف ہیں جب کہ ملک کے بالائی علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے زلزلہ متاثرین کی مشکلات میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں سمیت خیبر پختونخوا کے 10 اضلاع میں لوگوں کے گھرتباہ ہوئے، حیرت ہے حکومت نے قبائلی علاقوں کوابھی تک آفت زدہ بھی قرارنہیں دیا اور نہ ہی وزیراعظم نے اب تک سوات، توغراور بونیرکا دورہ کیا ہے۔ حکومت نے ابھی تک زلزلہ متاثری کو تعمیرنو کے لئے پیسے دینا بھی شروع نہیں کئے، حکومت جلد سروے مکمل کرے اور موسم سرما کی آمد سے قبل متاثرین کوپیسے دینا یقینی بنائے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت ملکی سیاست اور جمہوریت پر مٹھی بھرکرپٹ اشرافیہ کا قبضہ ہے، مارشل لاء ہو یا جمہوری حکومت چند لوگوں کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں۔ حکومت بیرونی قرضے لینے کے لئے مزید 40 ارب کے ٹیکسز لینے کا ارادہ رکھتی ہے، بیرونی قرضے لینے کے بجائے حکومت کفایت شعاری کی مہم شروع کرے جو عملی طورپرنظرآئے، حکومت امرا سے ٹیکس کے لر غریبوں پرخرچ کرنے کی پالیسی بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے آنے کے بعد عوام کے کندھوں پرقرضوں کا کوہ ہمالیہ تعمیر ہورہاہے، بین الاقوامی مارکیٹوں میں پٹرول کی قیمتوں میں بہت بڑے پیمانے پر کمی کا کوئی فائدہ عوام کو نہیں ہوا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے اب تک زلزلہ متاثرین کیلئے 12 کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے جب کہ مزید 8 کروڑ روپے زلزلہ متاثرین کو فراہم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل جماعت اسلامی کے ہاتھ میں محسوس کر رہا ہوں، چترال سے لے کر کراچی اور طورخم، پنجاب اور سندھ کے گھوٹوں کے عوام کو منظم کر کے فلاحی انقلاب لائیں گے۔
پشاور میں زلزلہ متاثرین کے حوالے سے منعقد ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ زلزلے کے بعد سے اب تک مرکزی اور صوبائی حکومتیں سروے کرنے میں مصروف ہیں جب کہ ملک کے بالائی علاقوں میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے زلزلہ متاثرین کی مشکلات میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں سمیت خیبر پختونخوا کے 10 اضلاع میں لوگوں کے گھرتباہ ہوئے، حیرت ہے حکومت نے قبائلی علاقوں کوابھی تک آفت زدہ بھی قرارنہیں دیا اور نہ ہی وزیراعظم نے اب تک سوات، توغراور بونیرکا دورہ کیا ہے۔ حکومت نے ابھی تک زلزلہ متاثری کو تعمیرنو کے لئے پیسے دینا بھی شروع نہیں کئے، حکومت جلد سروے مکمل کرے اور موسم سرما کی آمد سے قبل متاثرین کوپیسے دینا یقینی بنائے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت ملکی سیاست اور جمہوریت پر مٹھی بھرکرپٹ اشرافیہ کا قبضہ ہے، مارشل لاء ہو یا جمہوری حکومت چند لوگوں کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں۔ حکومت بیرونی قرضے لینے کے لئے مزید 40 ارب کے ٹیکسز لینے کا ارادہ رکھتی ہے، بیرونی قرضے لینے کے بجائے حکومت کفایت شعاری کی مہم شروع کرے جو عملی طورپرنظرآئے، حکومت امرا سے ٹیکس کے لر غریبوں پرخرچ کرنے کی پالیسی بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے آنے کے بعد عوام کے کندھوں پرقرضوں کا کوہ ہمالیہ تعمیر ہورہاہے، بین الاقوامی مارکیٹوں میں پٹرول کی قیمتوں میں بہت بڑے پیمانے پر کمی کا کوئی فائدہ عوام کو نہیں ہوا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے اب تک زلزلہ متاثرین کیلئے 12 کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے جب کہ مزید 8 کروڑ روپے زلزلہ متاثرین کو فراہم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل جماعت اسلامی کے ہاتھ میں محسوس کر رہا ہوں، چترال سے لے کر کراچی اور طورخم، پنجاب اور سندھ کے گھوٹوں کے عوام کو منظم کر کے فلاحی انقلاب لائیں گے۔