نیپال کے خلاف بھارت کا جارحانہ انداز
نیپال دنیا کا واحد ملک ہے جس کا سرکاری مذہب ہندومت ہے اور بھارت کی مودی حکومت بھی ہندوتوا کا پرچار کر رہی ہے
LOS ANGELES:
نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے بھارت کی طرف سے نیپال پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگانے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے اہم سرحدی پوائنٹس کی ناکہ بندی کر لی ہے جو کہ ''جنگ سے بھی زیادہ غیر انسانی'' ہے۔ واضح رہے بھارت نے نیپال کے خلاف انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزامات کی دستاویز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں جمع کرا دی ہیں۔
نیپالی دارالحکومت کٹھمنڈو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے پی شرما نے کہا ہمارے ہمسایہ ملک نے ہمارے زلزلے سے تباہ حال ملک کے سرحدی چیک پوائنٹس کی ناکہ بندی کر کے مزید مشکل پیدا کر دی ہے۔ وزیر اعظم شرما نے کہا ''ہمسایہ ملک ایک ہاتھ پر ہمارے ساتھ غنڈہ گردی کر رہا ہے اور ایک دوسرے پر جرمانے سے استثنیٰ کے مسائل اٹھا رہا ہے جب کہ سرحدی ناکہ بندی اور اس کے نتیجے میں تشدد نے نیپالی عوام میں قومی جذبہ کو دوبارہ اجاگر کر دیا ہے۔
نیپال کے ساتھ بھارت کے اس عناد پر اس وجہ سے حیرت ہے کہ نیپال دنیا کا واحد ملک ہے جس کا سرکاری مذہب ہندومت ہے اور بھارت کی مودی حکومت بھی ہندوتوا کا پرچار کر رہی ہے لیکن دنیا کی اکلوتی ہندو ریاست کے ساتھ اس کا سلوک کتنا معاندانہ ہے۔ لیکن صرف نیپال ہی کیوں بھارت کے اپنے اتنے بہت سے سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ کس قسم کا ''حسن سلوک'' ہے؟ بڑے چھوٹے سارے ہمسائے اس مہا بھارت سے نالاں ہیں۔
بھارت نے نیپال کے اندر ہونے والی دہشت گردی کے خلاف دس سالہ کارروائیوں میں نیپال پر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا الزام عالمی فورم میں پیش کر دیا ہے جس پر نیپال میں شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ادھر بھارت میں کمیونسٹ پارٹی نے نیپال کے ساتھ مودی حکومت کی بد سلوکی کی کڑی مذمت کی ہے اور کہا ہے مودی سرکار ریاست بہار میں انتخاب جیتنے کے لیے نیپال کے ساتھ تعلقات بگاڑ رہی ہے۔ دوسری طرف بھارتی نمائندے نے جینیوا میں اقوام متحدہ کے کمیشن سے مطالبہ کیا کہ نیپال سے حقوق انسانی پر مکمل عمل کرنے کی ضمانت طلب کی جائے جس کا نیپالی وزیر اعظم نے بہت برا منایا ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم مودی کی سرپرست انتہا پسند جماعت آر ایس ایس نے نیپال کی سابقہ شاہی حکومت کی برطرفی پر بڑے غیظ و غضب کا اظہار کیا تھا آر ایس ایس کو نیپال کے نئے آئین میں سیکولر ازم کو شامل کرنے پر بھی شدید اعتراض ہے۔ بھارت کی طرف سے نیپال کو طاقت کے استعمال کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔ اسے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ہی کہا جا سکتا ہے۔ جب کہ بھارت کا تو یہ حال ہے: ع
تلخی سہی کلام میں لیکن نہ اس قدر
کی جس سے بات اس نے شکایت ضرور کی
نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے بھارت کی طرف سے نیپال پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگانے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے اہم سرحدی پوائنٹس کی ناکہ بندی کر لی ہے جو کہ ''جنگ سے بھی زیادہ غیر انسانی'' ہے۔ واضح رہے بھارت نے نیپال کے خلاف انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے الزامات کی دستاویز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں جمع کرا دی ہیں۔
نیپالی دارالحکومت کٹھمنڈو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے پی شرما نے کہا ہمارے ہمسایہ ملک نے ہمارے زلزلے سے تباہ حال ملک کے سرحدی چیک پوائنٹس کی ناکہ بندی کر کے مزید مشکل پیدا کر دی ہے۔ وزیر اعظم شرما نے کہا ''ہمسایہ ملک ایک ہاتھ پر ہمارے ساتھ غنڈہ گردی کر رہا ہے اور ایک دوسرے پر جرمانے سے استثنیٰ کے مسائل اٹھا رہا ہے جب کہ سرحدی ناکہ بندی اور اس کے نتیجے میں تشدد نے نیپالی عوام میں قومی جذبہ کو دوبارہ اجاگر کر دیا ہے۔
نیپال کے ساتھ بھارت کے اس عناد پر اس وجہ سے حیرت ہے کہ نیپال دنیا کا واحد ملک ہے جس کا سرکاری مذہب ہندومت ہے اور بھارت کی مودی حکومت بھی ہندوتوا کا پرچار کر رہی ہے لیکن دنیا کی اکلوتی ہندو ریاست کے ساتھ اس کا سلوک کتنا معاندانہ ہے۔ لیکن صرف نیپال ہی کیوں بھارت کے اپنے اتنے بہت سے سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ کس قسم کا ''حسن سلوک'' ہے؟ بڑے چھوٹے سارے ہمسائے اس مہا بھارت سے نالاں ہیں۔
بھارت نے نیپال کے اندر ہونے والی دہشت گردی کے خلاف دس سالہ کارروائیوں میں نیپال پر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا الزام عالمی فورم میں پیش کر دیا ہے جس پر نیپال میں شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ادھر بھارت میں کمیونسٹ پارٹی نے نیپال کے ساتھ مودی حکومت کی بد سلوکی کی کڑی مذمت کی ہے اور کہا ہے مودی سرکار ریاست بہار میں انتخاب جیتنے کے لیے نیپال کے ساتھ تعلقات بگاڑ رہی ہے۔ دوسری طرف بھارتی نمائندے نے جینیوا میں اقوام متحدہ کے کمیشن سے مطالبہ کیا کہ نیپال سے حقوق انسانی پر مکمل عمل کرنے کی ضمانت طلب کی جائے جس کا نیپالی وزیر اعظم نے بہت برا منایا ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم مودی کی سرپرست انتہا پسند جماعت آر ایس ایس نے نیپال کی سابقہ شاہی حکومت کی برطرفی پر بڑے غیظ و غضب کا اظہار کیا تھا آر ایس ایس کو نیپال کے نئے آئین میں سیکولر ازم کو شامل کرنے پر بھی شدید اعتراض ہے۔ بھارت کی طرف سے نیپال کو طاقت کے استعمال کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔ اسے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ہی کہا جا سکتا ہے۔ جب کہ بھارت کا تو یہ حال ہے: ع
تلخی سہی کلام میں لیکن نہ اس قدر
کی جس سے بات اس نے شکایت ضرور کی