انسانیت کروٹ لے رہی ہے
آج پھر سے مشرق سے مغرب اور جنوب سے شمال تک ایک ہی مقصد کے حصول کے لیے اٹھ کھڑا ہوا ہے
یہ درست ہے کہ عالمی طور پر محنت کش عوام کونسل پرستی اور فرقہ پرستی میں وقتی طور پر تقسیم کر رکھنے میں عالمی سامراج کامیاب ہو گیا تھا، لیکن انسان پھر سے جاگ اٹھا ہے۔ وہ مصنوعی رکاوٹوں کو توڑ رہا ہے۔
آج پھر سے مشرق سے مغرب اور جنوب سے شمال تک ایک ہی مقصد کے حصول کے لیے اٹھ کھڑا ہوا ہے اور وہ مقصد ہے طبقات اور سرحدیں ختم کر کے دنیا کو ایک کرنا ہے۔ حال ہی میں نیپال کی پارلیمنٹ نے کمیونسٹ وزیراعظم کو منتخب کرلیا ہے۔ کئی برس قبل اسی نیپال میں کمیونسٹوں اور انارکسٹوں کی قیادت میں لاکھوں انسان سڑکوں پہ امنڈ آئے اور بادشاہت کو پاؤں تلے روند ڈالا، اب بادشاہ سلامت کو بجلی کا بل بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔ چند ماہ قبل نیپال میں زلزلے نے قیامت صغرا برپا کر دی۔
اسلحے پر کھربوں ڈالر خرچ کرنیوالے سامراجی ملکوں نے عوام کی تباہ کاریوں کی بحالی میں کوئی قابل ذکر ہاتھ نہ بٹایا۔ گیارہ اکتوبر دو ہزار پندرہ کو کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (یونیفائیڈ مارکسسٹ لیننسٹ) کے رہنما کھدگا پرشاد شرما اولی پارلیمنٹ کے پانچ سو اٹھانوے ارا کین میں سے تین سو اڑتیس ووٹ لے کر نیپال کے وزیر اعظم منتخب ہو گئے۔
انھوں نے نیپالی کانگریس کے رہنما اور اولی کے حریف شوشیل کوئیرالا کو شکست دی۔ نیپال میں کمیونسٹ وزیر اعظم کی کامیابی پر بھارت کی مودی سرکار کو تشویش ہے۔ کامریڈ اولی نے کامیابی کے بعد سب سے پہلے کیروسین آئل کے مسئلے کو حل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس لیے کہ کیروسین آئل کو نیپال میں ایندھن کے طور پر کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی قیمت کم کرنے اور قلت کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، اس پر عمل درآمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر امریکا میں دو ہزار سولہ میں صدارتی انتخابی مہم میں برنی سینڈرز سوشلسٹ امیدوار کے طور پر مقبول ہو رہے ہیں۔ میڈیا میں بھی ان کا نام تواتر سے لیا جا رہا ہے۔ وہ ہر جلسے، انٹرویو اور ریلی سے کھل کر سوشلزم کا دفاع کرتے ہیں۔ دو سو گیارہ کے ایک سروے کے مطابق اٹھارہ سے انتیس برس کے انچاس فیصد امریکی نوجوان سوشلزم کے بارے میں مثبت رائے رکھتے ہیں جب کہ سرمایہ داری کے بارے میں مثبت رائے رکھنے والوں کی تعداد سینتالیس فیصد تھی۔
جون دو ہزار چودہ میں کیے گئے ایک جائزے کے مطابق سینتالیس فیصد امریکی کسی سوشلسٹ کے حق میں ووٹ دینا پسند کریں گے جس میں انہتر فیصد تیس سال سے کم عمر کے نوجوان ہیں۔ برنی سینڈرز اس موڈ کو بروئے کار لاتے ہوئے کئی دھائیوں بعد امریکی سیاست میں 'سوشلزم' کو پھر سے مقبول کر دیا ہے۔ حالیہ ایک سروے کیمطابق ہلیری کلنٹن کو پینتالیس فیصد جب کہ برنی سینڈرز کو انتیس فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے۔ تیونس کی متوقعہ خانہ جنگی کو رکوانے میں مزدور فیڈریشن، سماجی تنظیمیں، طلبہ اور دانشوروں نے اہم کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں وہاں خانہ جنگی نہیں ہو پائی۔
اس وقت تیونس کی حزب اختلاف کی مضبوط بائیں بازو کی جماعت موجود ہے۔ حال ہی میں اس مغربی افریقی ملک کی جانب سے تیونس میں امن قائم رکھنے کی مثبت عمل پر وہاں کی چار تنظیموں بشمول مزدور فیڈریشن کو نوبل انعام دینے کی فہرست میں نامزد کیا گیا۔ یورپ کا انتہائی مشرقی اور ایشیا کا انتہائی مغربی حصہ کا ملک ترکی میں پہلی بار پی کے کے اور ایچ ڈی پی کے اتحاد نے ترکی کے وزیراعظم رجب اردگان کی اے کے پارٹی کو شکست سے دو چار کیا۔ وہ ابھی تک حکومت نہیں بنا پائی۔ بائیں بازو کے اتحاد نے سامراج نواز ترکی کے حکمرانوں کی چولیں ہلا کر رکھ دی۔
اب ایچ ڈی پی لاکھوں افراد کی پارٹی بن گئی جس کی جڑیں صرف کرد تحریک میں تھی، اب سماجی اور جمہوری اصلاحات کے انقلابی پروگرام کے ساتھ ایچ ڈی پی نے غازی پارک کی تحریک کے جذبے کو بھی ساتھ جوڑا اور تیرہ فیصد ووٹ لے کر پارلیمنٹ میں پہنچ گئی۔ اردگان کی اے کے پارٹی کے لیے یہ ایک بہت بڑا دھچکا تھا جو دو ہزار دو کے بعد پہلی بار پارلیمنٹ میں اکثریت سے محروم ہو گئی۔ حالیہ ایچ ڈی پی کے جلوس پر داعش کے خود کش حملے کے بعد ایچ ڈی پی کی مقبولیت میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔
ادھر شام میں کوبانی کے صوبے میں بائیں بازو کے کرد انقلابیوں نے بڑی جرات سے لڑکر داعش کو شکست سے دوچار کیا۔ اب عراق کے یزدی اور کرد بائیں بازو کے نظریات کی رہنمائی میں داعش کے خلاف مسلح جدوجہد میں برسرپیکار ہیں جن میں یزدی خواتین پیش پیش ہیں۔ شام کے کوبانی میں مسلح کردوں میں دس ہزار سے زیادہ خواتین لڑ رہی ہیں۔ ادھر برطانیہ کی لیبرپارٹی کے سوشلسٹ لیڈر جیمری کاربن جیتنے کے بعد مسلسل کھل کر سرمایہ داری کے خلاف بول رہے ہیں۔
چند ماہ قبل پاکستان میں پنجاب کے ہزاروں کسانوں نے زبردست مظاہرہ کیا۔ سڑکیں بند کر دیں۔ صرف لاہور میں بیس ہزار کسانوں نے اسمبلی ہاؤس کی جانب مارچ کیا۔ جس پر چودہ سو کسانوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے بعد ایک اور احتجاج ہوا جس میں آلو اور دودھ سڑکوں پہ انڈیل دیے گئے، گنے کی ترسیل روک دی گئی۔
بعد ازاں بہت ہی قلیل پیمانے میں حکومت نے ان کے مطالبات ماننے کا اعلان کیا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد ہندوستان میں پنجاب کے کسانوں نے ایک ہفتے تک ہڑتال کی۔ کئی ٹرینیں متاثر ہوئیں، کسانوں نے ریلوے لائن پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ کپاس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے اور حکومت باسمتی چاول چار ہزار پانچ سو روپے فی ایکڑ کے حساب سے کسانوں سے خریدے۔ ان کے مطالبات نہ ماننے کی شکل میں کسان پنجاب کے وزیر اعلیٰ بادل سنگھ کے گھر کا گھیراؤ کریں گے۔ صرف کسر یہ باقی رہ گئی کہ دونوں پنجاب میں ایک ہی ساتھ مطالبے اور ہڑتالیں نہیں ہوئیں۔ ساحر لدھیانوی نے درست کہا تھا کہ
قدرت نے ہرانسان کو انسان بنایا
تم نے اسے ہندو یا مسلمان بنایا
مالک نے ہمیں بخشی تھی بس ایک ہی دھرتی
تم نے کہیں بھارت کہیں ایران بنایا
اب عالمی حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ دنیا کے شہری مصنوعی سرحدوں کو توڑ رہے ہیں۔ حال ہی میں شام، کوسووو، افغانستان اور پاکستان سے ہزاروں بلکہ لاکھوں مہاجرین کو خوش آمدید کہنے کے لیے جرمنی، آسٹریا، یونان، ہنگری، اٹلی، یونان، اسپین اور برطانیہ میں ہزاروں لاکھوں شہریوں نے جلوس نکالے۔ مشرقی ایشیا کے ملک نیپال میں تبدیلی اور مشرقی اور مغربی پنجاب میں کسانوں کا احتجاج، امریکا اور برطانیہ میں سوشلزم کا ابھار، تیونس اور ترکی میں بائیں بازو کی مضبوط حزب اختلاف اور ایشیائی مہاجرین کا سرحدیں توڑتے ہوئے یورپ پہنچنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ لوگ اپنے معاشی مطالبات کے ساتھ ساتھ دنیا کو بھی ایک کرنے کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ یہی انارکزم (مقامیت) ہے جو آگے چل کر ایک فطری اسٹیٹ لیس سوسائٹی قائم کرے گی اور نسل انسانی ایک برادری میں ڈھل جائے گی۔
آج پھر سے مشرق سے مغرب اور جنوب سے شمال تک ایک ہی مقصد کے حصول کے لیے اٹھ کھڑا ہوا ہے اور وہ مقصد ہے طبقات اور سرحدیں ختم کر کے دنیا کو ایک کرنا ہے۔ حال ہی میں نیپال کی پارلیمنٹ نے کمیونسٹ وزیراعظم کو منتخب کرلیا ہے۔ کئی برس قبل اسی نیپال میں کمیونسٹوں اور انارکسٹوں کی قیادت میں لاکھوں انسان سڑکوں پہ امنڈ آئے اور بادشاہت کو پاؤں تلے روند ڈالا، اب بادشاہ سلامت کو بجلی کا بل بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔ چند ماہ قبل نیپال میں زلزلے نے قیامت صغرا برپا کر دی۔
اسلحے پر کھربوں ڈالر خرچ کرنیوالے سامراجی ملکوں نے عوام کی تباہ کاریوں کی بحالی میں کوئی قابل ذکر ہاتھ نہ بٹایا۔ گیارہ اکتوبر دو ہزار پندرہ کو کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (یونیفائیڈ مارکسسٹ لیننسٹ) کے رہنما کھدگا پرشاد شرما اولی پارلیمنٹ کے پانچ سو اٹھانوے ارا کین میں سے تین سو اڑتیس ووٹ لے کر نیپال کے وزیر اعظم منتخب ہو گئے۔
انھوں نے نیپالی کانگریس کے رہنما اور اولی کے حریف شوشیل کوئیرالا کو شکست دی۔ نیپال میں کمیونسٹ وزیر اعظم کی کامیابی پر بھارت کی مودی سرکار کو تشویش ہے۔ کامریڈ اولی نے کامیابی کے بعد سب سے پہلے کیروسین آئل کے مسئلے کو حل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس لیے کہ کیروسین آئل کو نیپال میں ایندھن کے طور پر کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی قیمت کم کرنے اور قلت کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، اس پر عمل درآمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر امریکا میں دو ہزار سولہ میں صدارتی انتخابی مہم میں برنی سینڈرز سوشلسٹ امیدوار کے طور پر مقبول ہو رہے ہیں۔ میڈیا میں بھی ان کا نام تواتر سے لیا جا رہا ہے۔ وہ ہر جلسے، انٹرویو اور ریلی سے کھل کر سوشلزم کا دفاع کرتے ہیں۔ دو سو گیارہ کے ایک سروے کے مطابق اٹھارہ سے انتیس برس کے انچاس فیصد امریکی نوجوان سوشلزم کے بارے میں مثبت رائے رکھتے ہیں جب کہ سرمایہ داری کے بارے میں مثبت رائے رکھنے والوں کی تعداد سینتالیس فیصد تھی۔
جون دو ہزار چودہ میں کیے گئے ایک جائزے کے مطابق سینتالیس فیصد امریکی کسی سوشلسٹ کے حق میں ووٹ دینا پسند کریں گے جس میں انہتر فیصد تیس سال سے کم عمر کے نوجوان ہیں۔ برنی سینڈرز اس موڈ کو بروئے کار لاتے ہوئے کئی دھائیوں بعد امریکی سیاست میں 'سوشلزم' کو پھر سے مقبول کر دیا ہے۔ حالیہ ایک سروے کیمطابق ہلیری کلنٹن کو پینتالیس فیصد جب کہ برنی سینڈرز کو انتیس فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے۔ تیونس کی متوقعہ خانہ جنگی کو رکوانے میں مزدور فیڈریشن، سماجی تنظیمیں، طلبہ اور دانشوروں نے اہم کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں وہاں خانہ جنگی نہیں ہو پائی۔
اس وقت تیونس کی حزب اختلاف کی مضبوط بائیں بازو کی جماعت موجود ہے۔ حال ہی میں اس مغربی افریقی ملک کی جانب سے تیونس میں امن قائم رکھنے کی مثبت عمل پر وہاں کی چار تنظیموں بشمول مزدور فیڈریشن کو نوبل انعام دینے کی فہرست میں نامزد کیا گیا۔ یورپ کا انتہائی مشرقی اور ایشیا کا انتہائی مغربی حصہ کا ملک ترکی میں پہلی بار پی کے کے اور ایچ ڈی پی کے اتحاد نے ترکی کے وزیراعظم رجب اردگان کی اے کے پارٹی کو شکست سے دو چار کیا۔ وہ ابھی تک حکومت نہیں بنا پائی۔ بائیں بازو کے اتحاد نے سامراج نواز ترکی کے حکمرانوں کی چولیں ہلا کر رکھ دی۔
اب ایچ ڈی پی لاکھوں افراد کی پارٹی بن گئی جس کی جڑیں صرف کرد تحریک میں تھی، اب سماجی اور جمہوری اصلاحات کے انقلابی پروگرام کے ساتھ ایچ ڈی پی نے غازی پارک کی تحریک کے جذبے کو بھی ساتھ جوڑا اور تیرہ فیصد ووٹ لے کر پارلیمنٹ میں پہنچ گئی۔ اردگان کی اے کے پارٹی کے لیے یہ ایک بہت بڑا دھچکا تھا جو دو ہزار دو کے بعد پہلی بار پارلیمنٹ میں اکثریت سے محروم ہو گئی۔ حالیہ ایچ ڈی پی کے جلوس پر داعش کے خود کش حملے کے بعد ایچ ڈی پی کی مقبولیت میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔
ادھر شام میں کوبانی کے صوبے میں بائیں بازو کے کرد انقلابیوں نے بڑی جرات سے لڑکر داعش کو شکست سے دوچار کیا۔ اب عراق کے یزدی اور کرد بائیں بازو کے نظریات کی رہنمائی میں داعش کے خلاف مسلح جدوجہد میں برسرپیکار ہیں جن میں یزدی خواتین پیش پیش ہیں۔ شام کے کوبانی میں مسلح کردوں میں دس ہزار سے زیادہ خواتین لڑ رہی ہیں۔ ادھر برطانیہ کی لیبرپارٹی کے سوشلسٹ لیڈر جیمری کاربن جیتنے کے بعد مسلسل کھل کر سرمایہ داری کے خلاف بول رہے ہیں۔
چند ماہ قبل پاکستان میں پنجاب کے ہزاروں کسانوں نے زبردست مظاہرہ کیا۔ سڑکیں بند کر دیں۔ صرف لاہور میں بیس ہزار کسانوں نے اسمبلی ہاؤس کی جانب مارچ کیا۔ جس پر چودہ سو کسانوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے بعد ایک اور احتجاج ہوا جس میں آلو اور دودھ سڑکوں پہ انڈیل دیے گئے، گنے کی ترسیل روک دی گئی۔
بعد ازاں بہت ہی قلیل پیمانے میں حکومت نے ان کے مطالبات ماننے کا اعلان کیا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد ہندوستان میں پنجاب کے کسانوں نے ایک ہفتے تک ہڑتال کی۔ کئی ٹرینیں متاثر ہوئیں، کسانوں نے ریلوے لائن پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ کپاس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے اور حکومت باسمتی چاول چار ہزار پانچ سو روپے فی ایکڑ کے حساب سے کسانوں سے خریدے۔ ان کے مطالبات نہ ماننے کی شکل میں کسان پنجاب کے وزیر اعلیٰ بادل سنگھ کے گھر کا گھیراؤ کریں گے۔ صرف کسر یہ باقی رہ گئی کہ دونوں پنجاب میں ایک ہی ساتھ مطالبے اور ہڑتالیں نہیں ہوئیں۔ ساحر لدھیانوی نے درست کہا تھا کہ
قدرت نے ہرانسان کو انسان بنایا
تم نے اسے ہندو یا مسلمان بنایا
مالک نے ہمیں بخشی تھی بس ایک ہی دھرتی
تم نے کہیں بھارت کہیں ایران بنایا
اب عالمی حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ دنیا کے شہری مصنوعی سرحدوں کو توڑ رہے ہیں۔ حال ہی میں شام، کوسووو، افغانستان اور پاکستان سے ہزاروں بلکہ لاکھوں مہاجرین کو خوش آمدید کہنے کے لیے جرمنی، آسٹریا، یونان، ہنگری، اٹلی، یونان، اسپین اور برطانیہ میں ہزاروں لاکھوں شہریوں نے جلوس نکالے۔ مشرقی ایشیا کے ملک نیپال میں تبدیلی اور مشرقی اور مغربی پنجاب میں کسانوں کا احتجاج، امریکا اور برطانیہ میں سوشلزم کا ابھار، تیونس اور ترکی میں بائیں بازو کی مضبوط حزب اختلاف اور ایشیائی مہاجرین کا سرحدیں توڑتے ہوئے یورپ پہنچنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ لوگ اپنے معاشی مطالبات کے ساتھ ساتھ دنیا کو بھی ایک کرنے کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ یہی انارکزم (مقامیت) ہے جو آگے چل کر ایک فطری اسٹیٹ لیس سوسائٹی قائم کرے گی اور نسل انسانی ایک برادری میں ڈھل جائے گی۔