بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی تو منہ توڑ جواب دیں گے رضاربانی
بھارت میں اقلیتوں پرمظالم کے خلاف مغرب کی خاموشی افسوس ناک ہے، چیئرمین سینیٹ
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔
سرگودھا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں پرمظالم کے خلاف مغرب کی خاموشی افسوس ناک ہے، بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ سے خطاب کے دوران چیف جسٹس کا یہ کہنا درست ہے کہ اگر جمہوری ادارے ٹھیک طریقے سے کام نہ کریں تو دوسرا ادارہ مداخلت کرتا ہے، جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لئے سب کو مل جل کر اپنا کردار اداکرنا ہوگا-
بعد ازاں پشاور میں مفتی محمود سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین سینیٹ نے کہا کہ ماضی میں آمروں نے آئین کو پیروں تلے روندا، آمریت کے دور میں جمہوری اداروں کو ایک دوسرے سے لڑایا گیا، آئین کو اصل شکل میں لانے کے لئے تمام سیاستی جماعتوں نے کردار ادا کیا، آج اس ملک کو دوبارہ اسی سوچ کی ضرورت ہے، وفاق کی مضبوطی کےلیے تمام سیاسی قوتیں اختلافات بھلادیں،جمہوریت ہی پاکستان کی مضبوطی کاواحد راستہ ہے، چاہتے ہیں کہ اداروں کے درمیان روابط بڑھیں، آپس میں مل کر بیٹھیں، کوئی درمیان کا راستہ ضرور نکلے گا کیونکہ درمیانی راستہ ہی قوم کی بھلائی کا راستہ ہے۔
سرگودھا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں پرمظالم کے خلاف مغرب کی خاموشی افسوس ناک ہے، بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ سے خطاب کے دوران چیف جسٹس کا یہ کہنا درست ہے کہ اگر جمہوری ادارے ٹھیک طریقے سے کام نہ کریں تو دوسرا ادارہ مداخلت کرتا ہے، جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لئے سب کو مل جل کر اپنا کردار اداکرنا ہوگا-
بعد ازاں پشاور میں مفتی محمود سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین سینیٹ نے کہا کہ ماضی میں آمروں نے آئین کو پیروں تلے روندا، آمریت کے دور میں جمہوری اداروں کو ایک دوسرے سے لڑایا گیا، آئین کو اصل شکل میں لانے کے لئے تمام سیاستی جماعتوں نے کردار ادا کیا، آج اس ملک کو دوبارہ اسی سوچ کی ضرورت ہے، وفاق کی مضبوطی کےلیے تمام سیاسی قوتیں اختلافات بھلادیں،جمہوریت ہی پاکستان کی مضبوطی کاواحد راستہ ہے، چاہتے ہیں کہ اداروں کے درمیان روابط بڑھیں، آپس میں مل کر بیٹھیں، کوئی درمیان کا راستہ ضرور نکلے گا کیونکہ درمیانی راستہ ہی قوم کی بھلائی کا راستہ ہے۔