اسٹیل مصنوعات کی درآمد پر ٹیکسز اور ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ

درآمدی اسٹیل مصنوعات پر ڈیوٹی اور سیلزٹیکس بڑھا کر 30فیصدکرنے پرزور

درآمدی اسٹیل مصنوعات پر ڈیوٹی اور سیلزٹیکس بڑھا کر 30فیصدکرنے پرزور فوٹو : اے ایف پی

ملک میں تیار اسٹیل مصنوعات کی بے دریغ درآمدات کے نتیجے میں سال 2014-15 میں 12.6ارب روپے کے ٹیکسز اور ڈیوٹی جمع کرانے والی شپ بریکنگ انڈسٹری نے 2015-16 کی پہلی سہ ماہی میں صرف 40 کروڑ روپے کے ٹیکسز جمع کرائے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پورے سال میں ایف بی آر صرف شپ بریکنگ انڈسٹری سے 1ارب کے محاصل ہی جمع کر پائے گا جو گزشتہ سال سے 11.5ارب روپے کم ہوں گے۔

پاکستان شپ بریکرز ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر اور ہورائزون شپ ریسائیکلنگ کے مالک شعیب سلطان نے بتایاکہ ہم حکومت سے مستقل مطالبہ کررہے ہیں کہ ملک میں تیار اسٹیل مصنوعات کی درآمد پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا جائے اور مقامی انڈسٹری کو مساویانہ مسابقتی ماحول فراہم کیا جائے ورنہ شپ بریکنگ انڈسٹری جو پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے مکمل طورپر بند ہوجائے گی۔


انہوں نے کہاکہ رواں سال حکومت 11.5ارب روپے کا نقصان صرف شپ بریکنگ انڈسٹری سے ٹیکسز نہ ملنے کی صورت میں اٹھائے گی، پاکستان اسٹیل ری رولنگ ملز ایسوسی ایشن نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تیار مصنوعات مثلاً اسٹیل بار، اینگل، چینل اور گارڈر بیم کی درآمد کو فوری طورپر روکاجائے ورنہ 30ارب روپے سالانہ ٹیکسز جمع کرانے والی انڈسٹری جس کی استعداد 6 ملین ٹن سالانہ ہے بند ہوجائے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ درآمدی مصنوعات پر ڈیوٹی 30فیصد کی جائے اور سیلز ٹیکس بھی 17فیصد سے بڑھا کر 30فیصد کیا جائے، ایف بی آر ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی شرح بڑھا کر تیار مصنوعات پر 22ہزار روپے فی ٹن تک اضافی محاصل حاصل کرسکتا ہے۔

پاکستان اسٹیل میلٹرز ایسوسی ایشن کے ممبر اور آغا اسٹیل کے ڈائریکٹر حسین آغا نے کہاکہ غیرمعیاری اسٹیل مصنوعات کی بے دریغ درآمد سے ملکی تعمیراتی سیکٹر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، زلزلوں کی زد میں رہنے والے ملک میں غیرمعیاری اسٹیل مصنوعات کی درآمدات اور ان کا استعمال مجرمانہ غفلت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملکی صنعتوں کو خطرے میں ڈال کر تیار غیرملکی مصنوعات کی درآمد کو فروغ دینا نہایت غیر ذمے درانہ عمل ہے، ہم حکومت سے اسٹیل مصنوعات کی درآمدات فوری روکنے اور ان پر ٹیکسز اور ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
Load Next Story