ون ڈے کرکٹ پاکستان کو روٹھی قسمت منانے کا چیلنج درپیش

انگلینڈ پر سیریز میں کلین سویپ سے بھی آٹھویں پوزیشن سے چھٹکارہ نہیں ملے گا،وائٹ واش پرنواں نمبر منتظر

ورلڈ کپ 2019 میں رسائی کیلیے رینکنگ میں بہتری کی اہمیت سے اچھی طرح آگاہ ہیں، چند پُرجوش نوجوانوں کی وجہ سے ترقی کے آثار ظاہر ہونے لگے،وقار یونس فوٹو: فائل

ATTOCK:
ون ڈے کرکٹ میں پاکستان کو روٹھی قسمت منانے کا چیلنج درپیش ہے، گرین شرٹس کو رینکنگ میں پستی سے نکلنے کیلیے بڑی سیڑھی درکار ہوگی، انگلینڈ پر 4 ون ڈے میچز کی سیریز میں کلین سویپ سے بھی آٹھویں نمبر سے چھٹکارہ نہیں ملے گا، اگر وائٹ واش ہوا تو پھر نویں نمبر پر جانا پڑ سکتا ہے۔

ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہاکہ ورلڈ کپ 2019 میں رسائی کیلیے رینکنگ میں بہتری کی اہمیت سے اچھی طرح آگاہ ہیں، چند پُرجوش نوجوانوں کی وجہ سے ترقی کے آثار ظاہر ہوئے ہیں، ایک روزہ کرکٹ میں اب 300 سے زائد اسکور بھی کوئی معنی نہیں رکھتا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں 2-0 سے شکست تو دے دی مگر اس کے سامنے بڑا چیلنج ایک روزہ فارمیٹ میں روٹھی قسمت کو منانے کا ہے۔

انگلش سائیڈ سے 4 ون ڈے میچز کی سیریز بدھ سے شروع ہوگی۔ 2012 میں بھی پاکستان نے انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں 3-0 سے وائٹ واش کیا لیکن ایک روزہ مقابلوں میں0-4 سے شکست ہوگئی تھی۔ اب بھی اس طرز میں گرین شرٹس کی کارکردگی زیادہ اچھی نہیں اور رینکنگ پوزیشن اس کی واضح طور پر عکاسی کررہی ہے۔


ٹیم نے بڑی مشکل سے 2017 میں انگلینڈ میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی کیلیے کوالیفائی کیا اور اب اسے وہیں2009 میں ہونے والے ورلڈ کپ میں جگہ بنانے کیلیے اپنی رینکنگ بہتر بنانے کا چیلنج درپیش ہے، میگا ایونٹ میں میزبان انگلینڈ کے ساتھ وہی ٹیمیں براہ راست انٹری پائیں گی جو30 ستمبر 2017 تک ٹاپ 7 پوزیشن پر براجمان رہیں،اس وقت گرین شرٹس 88 پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں نمبر پر ہیں،اگر وہ چھٹے درجے پر موجود انگلینڈ سے سیریز کے چاروں میچز جیت لیں تب پوائنٹس کی تعداد 93 ہوجائے گی ، اس صورت میں بھی آٹھویں نمبر پر ہی رہنا پڑے گا تاہم ساتویں پوزیشن کی ٹیم سے فاصلہ کم ہوجائے گا۔

سیریز میں 3-1 کی کامیابی سے صرف تین پوائنٹس ہاتھ آئیں گے،2-2 کی برابری کی صورت میں گرین شرٹس کو ایک ہی پوائنٹ ملے گا،اگر انگلش ٹیم کلین سویپ کرے تو پاکستان کے پوائنٹس 86 رہ جائیں گے، اس طرح اگر اس کے اعشاریائی پوائنٹس کم ہوئے تو نویں نمبر پر بھی جانا پڑسکتا ہے۔ پاکستانی بیٹسمینوں کی رینکنگ بھی اچھی نہیں، حفیظ 30اور احمد شہزاد 32 ویں نمبر پر ہیں، البتہ بولرز میں محمد عرفان کی 14 ویںپوزیشن ہے۔

کوچ وقار یونس بھی اس صورتحال سے اچھی طرح آگاہ ہیں، خود ان کی رہنمائی میں پاکستان کوگذشتہ برس ایک روزہ کرکٹ میں سری لنکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی جبکہ ورلڈکپ میں بھی سفر مایوس کن رہا، اس سے بھی بدتر حالت بنگلہ دیش میں ہوئی جہاں 0-3 سے وائٹ واش کی خفت سے دوچارہونا پڑا، بعد ازاں گرین شرٹس نے زمبابوے کو 2 مرتبہ اور سری لنکا کو اس طرز میں شکست سے دوچار کیا۔

وقار نے کہاکہ ہم انگلینڈ سے سیریز کی اہمیت سے آگاہ ہیں، ہمیں مستقبل کیلیے ٹیم تیار کرنی ہے،ورلڈ کپ 2019 کے تناظر میں رینکنگ میں بھی بہتری بھی ہمارے ذہن میں ہے، چند پُرجوش نوجوانوں کی وجہ سے بہتری کے آثار آئے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ون ڈے کرکٹ کافی تبدیل ہوچکی، اب 300 سے زائدکا مجموعہ بناکر بھی آپ خود کو محفوظ قرار نہیں دے سکتے، انگلینڈ اس معاملے میں کافی خطرناک ٹیم ہے۔
Load Next Story