پاکستان میں معاشی ترقی کی شرح رواں سال 45فیصد پر پہنچ جائیگی عالمی بینک

گزشتہ چند سال کے دوران پاکستان کے بیرونی شعبے میں کافی بہتری آئی ہے اور پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بہترہوئے ہیں،رپورٹ

حکومت ملکی مسابقتی صلاحیت میں بہتری کے لیے متعدد اصلاحات کر رہی ہے، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مجموعی اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور رواں مالی سال پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 4.5 فیصد جبکہ آئندہ مالی سال 4.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

اس ضمن میں عالمی بینک کی جانب سے گزشتہ روز پاکستان کی اقتصادی ترقی کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ ''پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ'' میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سروسز سیکٹر میں ترقی کی شرح بہت بہتر ہوئی تاہم صنعتی شعبے میں معمولی بہتری آئی جس کے باعث پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ ہو گا۔

رپورٹ میں کہا گیاکہ گزشتہ چند سال کے دوران پاکستان کے بیرونی شعبے میں کافی بہتری آئی ہے اور پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بہترہوئے ہیں، زرمبادلہ ذخائر پاکستانی درآمدات کے حجم کے پیش نظر انتہائی خطرناک سطح سے بڑھ کر مناسب سطح پرآگئے ہیں، ترسیلات زر کے بلند ترین سطح پر پہنچنے کے باعث مالی سال 2014-15 میں جاری کھاتے کا خسارہ 2.6 ارب ڈالر تک محدودہوگیا جوخوش آئند ہے، اس سے پچھلے سال یہ 3.1 ارب ڈالر رہا تھا، ترسیلات زر 18.7ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر آگئیں۔

بیرونی مالیاتی انفلوز گزشتہ سال سے کم ہونے کے باوجود اب بھی ٹھوس ہیں جس کے نتیجے میں ادائیگیوں کا توازن مسلسل دوسرے سال بھی مثبت رہا۔ ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹربرائے پاکستان پتچاموتھو الانگووان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مجموعی اقتصادی ماحول میں بہتری آئی ہے، میکرواکنامک استحکام کی بحالی کے باعث پاکستان اب ترقیاتی نتائج کو فروغ دینے پر زیادہ توجہ مرکوز کرسکتا ہے جو ملکی آمدنی کی سطح دیکھتے ہوئے فی الوقت اس سطح پر نہیں جس کی توقع ہے۔


ملکی مسابقتی صلاحیت میں بہتری کے لیے اصلاحات کے نئے دور پر عملدرآمد اور سرکاری ونجی سرمایہ کاری کی سطح میں اضافہ انتہائی ضروری ہے جو فی الوقت دنیا میں کم ترین میں سے ایک ہے۔ رپورٹ کے مطابق کم سرمایہ کاری سطح کی کئی وجوہ ہیں، محدود مالیاتی گنجائش حکومت کی ضروری سرمایہ کاری کے لیے اہلیت کو محدود کردیتی ہے، کمزور سرمایہ کاری ماحول نجی سرمایہ کاری پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

کم سرمایہ کاری سطح کی ایک اور وجہ مقامی بچتوں کی کم شرح ہے جو فی الوقت پاکستان میں جی ڈی پی کے10فیصد سے بھی نیچے ہے جبکہ جنوبی ایشیائی خطے میں یہ 25فیصد کے قریب ہے، مالیاتی منڈیوں تک محدود رسائی، بلند شرح انحصار اور مالیاتی انسٹرومنٹس کا کم منافع بچتوں کی کم شرح کی وجوہ ہیں۔ لیڈ کنٹری اکنامسٹ انریکیو بلانکو کا کہنا ہے کہ کم مقامی بچتیں بلند شرح سرمایہ کاری کو سپورٹ نہیں کرتیں جبکہ حکومت کم آمدنی لیول کی وجہ سے بھی مطلوبہ اخراجات نہیں کرسکتی، حکومت نے ٹیکس پالیسی اور ٹیکس انتظامیہ میں بہتری کا پروگرام شروع کیا ہے۔

جس کا مقصد ٹیکسوں کی وصولیاں میں اضافہ کرنا ہے، گزشتہ چند برسوں میں بہتری بھی آئی ہے مگر نتائج توقع کے مطابق نہیں اور پاکستان کے انتہائی کم ریونیو لیول کے معاملے سے نمٹنے کے لیے ازسرنو کوششیں کرنی کی ضرورت ہے، کم بچتوں وسرمایہ کاری کی وجہ سے پاکستانی معاشی ترقی کا پوٹینشل کم ہوا ہے۔ رپورٹ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے کوششوں پر بھی زور دیا گیا ہے جو فی الوقت جی ڈی پی کا 0.3فیصد ہے جس کے لیے مجموعی کاروباری ماحول میں بہتری اور ساختی سطح پر ریگولیٹری کمزوریوں سے نمٹنے کی سفارش کی گئی ہے جو بیرونی سرمایہ کاری میں حائل ہے۔

رپورٹ کے مطابق حکومت ملکی مسابقتی صلاحیت میں بہتری کے لیے متعدد اصلاحات کر رہی ہے، ان میں مینجمنٹ اور خدمات کی فراہمی کیلیے نجکاری پروگرام کی بحالی، بجلی کے معیار اور اس تک رسائی، جامع مالیاتی شمولیت اور ٹریڈ ریجیم سادہ بنانے کے ساتھ اسے شفاف بنانے کی کوششیں شامل ہیں۔
Load Next Story