کابل 7 ہزارہ شہریوں کے لرزہ خیز قتل پر ہزاروں افراد کا احتجاج
طالبان، داعش کے خلاف نعرے، صدر غنی، عبداللہ عبداللہ مستعفی ہوں، مظاہرین کا مطالبہ
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں شیعہ ہزارہ برادری کے7 افراد کے قتل کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاج کیااورحکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کی تشدد زدہ لاشیں افغانستان کے صوبے زابل سے برآمد ہوئی تھیں جنھیں ذبح کیاگیاتھا، قتل ہونے والوں میں 3 خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہے، کابل میں قتل ہونے والے افراد کی نماز جنازہ کے بعد ہزاروں افراد نے تابوت اٹھا کر احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ کے استعفی کا مطالبہ کر رہے تھے، طالبان اور داعش کو اس اندوہناک قتل کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف نعرے لگائے۔
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے، احتجاج میں شریک محمد حادی کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرہ بے دردی سے قتل ہونے والے مقتولین اور روز دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے ہر شخص کو انصاف دلانے کے لیے کیا گیا ہے، ہم بدلہ چاہتے ہیں کیونکہ جنھوں نے آج ہمارے لوگوں کو قتل کیا ہے وہ کل دوسروں کو بھی اسی طرح قتل کریں گے، ہزارہ برادری کے لوگوں کے قتل کی افغان حکومت، امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے مذمت کی گئی۔
ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کی تشدد زدہ لاشیں افغانستان کے صوبے زابل سے برآمد ہوئی تھیں جنھیں ذبح کیاگیاتھا، قتل ہونے والوں میں 3 خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہے، کابل میں قتل ہونے والے افراد کی نماز جنازہ کے بعد ہزاروں افراد نے تابوت اٹھا کر احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ کے استعفی کا مطالبہ کر رہے تھے، طالبان اور داعش کو اس اندوہناک قتل کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف نعرے لگائے۔
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے، احتجاج میں شریک محمد حادی کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرہ بے دردی سے قتل ہونے والے مقتولین اور روز دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے ہر شخص کو انصاف دلانے کے لیے کیا گیا ہے، ہم بدلہ چاہتے ہیں کیونکہ جنھوں نے آج ہمارے لوگوں کو قتل کیا ہے وہ کل دوسروں کو بھی اسی طرح قتل کریں گے، ہزارہ برادری کے لوگوں کے قتل کی افغان حکومت، امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے مذمت کی گئی۔