برمودا ٹرائی اینگل نے ایک اور بحری جہاز نگل لیا
1900 سےاب تک 50 بحری جہاز اور20 طیارے اس شیطانی اورموت کا آسیب بن جانے والی جگہ برمودا ٹرائی اینگل میں غائب ہوچکے ہیں
برمودا ٹرئی اینگل سے متعلق کئی داستانیں کتابوں اور تاریخ کا حصہ ہیں اور اس کا نام خوف اور موت کی علامت سمجھا جاتا ہے جہاں کئی بحری جہاز اور طیارے اپنے مسافروں سمیت سمندر کی گہری اور تاریک تہہ میں غائب ہوگئے اور اب ایک نئے واقعہ میں امریکی بحری جہاز اپنے عملے کے 33 افراد کے ساتھ اچانک سمندر کی سطح سے غائب ہوگیا اور تاحال اس کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔
برمودا ٹرائی اینگل ایک پراسرار اور خوفناک سمندری مقام ہے جہاں کئی طیارے اور بحری جہاز سیکڑوں انسانوں کےساتھ سمندر میں غرق ہوچکے ہیں اور آج تک اس جدید دور میں کوئی سائنس دان اس کی حقیقت کی نہیں جان سکا کہ کونسی ایسی قوت ہے جو ان جہازوں کو اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔ اس جان لیوا اور پراسرار مقام کا سب سے پہلے پتا امریکہ کو دریافت کرنے والے کرسٹو فر کولمبس نے لگایا یہ 8 اکتوبر 1492 کی رات تھی اور کولمبس اپنے کمپاس سے مشاہدے میں مصروف تھا کہ اسے اس مقام پر ایک تکونی شکل بنتی نظرآئی اور وہ حیران رہ گیا کہ پانی کے اندر اس تکون کا کیا مطلب ہوسکتا ہے لیکن وہ اس کا پتا نہ چلا سکا، پھر1970 میں ایک انتہائی تجربہ کار امریکی پائیلٹ بروس جرنون نے برمودا سے 500 فٹ بلندی پر الیکٹرک دھند کودیکھا جس نے اسے حیرت میں ڈال دیا کیوں کہ اس نے آج سے پہلے اس طرح کا موسمیاتی انداز کبھی نہیں دیکھا تھا، اس کے بعد اس کے جہاز کی رفتار اچانک بڑھ گئی اور جو فاصلہ اس نے 90 منٹ میں طے کیا تھا واپسی میں اس نے یہ فاصلہ صرف 45 منٹ میں طے کرلیا جبکہ اس کا کہنا تھا کہ اس کے طیارے کا کمپاس گھومنے لگا۔
رپورٹ کے مطابق 1900 سے اب تک 50 بحری جہاز اور 20 طیارے اس شیطانی اور موت کا آسیب بن جانے والی جگہ برمودا ٹرائی اینگل میں غائب ہوچکے ہیں اور آج تک اس میں غائب ہوجانے والے انسانون کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکتا۔ سب سے افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ 5 دسمبر 1945 میں پیش آیا جب ایک تربیتی امریکی پرواز 5 ارکان سمیت اس پراسرار جگہ کے اوپر پرواز کے دوران سمندر میں غائب ہوگئی اور اس سے بھی حیرت کی بات اس وقت ہوئی جب اس کو تلاش کرنے والا طیارہ 13 امدادی کارکنوں سمیت اسی جگہ غائب ہوگیا۔ کچھ ماہرین نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اس پراسرار مقام کے نیچے امریکا نے ایک ایسی سائنسی لیبارٹری بنا رکھی ہے جس میں دنیا پر حکمرانی کے لیے جدید ترین آلات اور ہتھیار تیار کیے جار ہے ہیں اور اسی لیے دنیا کے بہترین دماغوں اور ورکرز کوجمع کیا جا رہا ہے۔
لوگ سمجھے تھے کہ شاید اب ایسا ہونا بند ہوگیا ہے لیکن گزشتہ ماہ آنے والے سمندری طوفان جیکوئن کے دوران ایک کارگو شپ ال فارو امریکی ریاست فلوریڈا، پوئیٹرو ریکو اور برمودا کے سمندر کے درمیان پرا سرار جگہ برمودا ٹرائی اینگل میں اچانک سمندر کی سطح سے غائب ہوگیا جس پر عملے کے 33 ارکان موجود تھے جس نے ماہرین میں یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ ماضی کی طرح یہ بحری جہاز بھی اس پراسرار جگہ کا شکار ہوگیا ہے جب کہ ماضی میں بھی اس جگہ جہازوں کے غائب ہونے کو قدرتی آفات، انسانی غلطی یا پھر سپر نیچرل طاقتوں کی کارستانی قرار دیا جاتا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس 790 فٹ بڑے جہاز کا ملبہ تو مل گیا ہے لیکن اس پر سوار لوگوں کے بارے کچھ پتا نہیں چل سکا اور نہ ہی اس جہاز کے ڈوبنے کی وجہ ابھی تک سامنے آسکی ہے۔
برمودا ٹرائی اینگل کے تحقیق کار جیان قیصر کا کہنا ہے کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ برمودا میں دنیا میں کسی بھی سمندر کے مقابلے میں سب سے زیادہ طیارے اور جہاز غائب ہوئے ہیں جو بظاہر ناممکن نظر آتا ہے۔ تاہم اس بار زیادہ جدید آلات کی مدد سے اس جہاز کی تلاش کی جا رہی ہے اور امید ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل کے کچھ سربستہ رازوں سے پردہ اٹھایا جا سکے گا۔
برمودا ٹرائی اینگل ایک پراسرار اور خوفناک سمندری مقام ہے جہاں کئی طیارے اور بحری جہاز سیکڑوں انسانوں کےساتھ سمندر میں غرق ہوچکے ہیں اور آج تک اس جدید دور میں کوئی سائنس دان اس کی حقیقت کی نہیں جان سکا کہ کونسی ایسی قوت ہے جو ان جہازوں کو اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔ اس جان لیوا اور پراسرار مقام کا سب سے پہلے پتا امریکہ کو دریافت کرنے والے کرسٹو فر کولمبس نے لگایا یہ 8 اکتوبر 1492 کی رات تھی اور کولمبس اپنے کمپاس سے مشاہدے میں مصروف تھا کہ اسے اس مقام پر ایک تکونی شکل بنتی نظرآئی اور وہ حیران رہ گیا کہ پانی کے اندر اس تکون کا کیا مطلب ہوسکتا ہے لیکن وہ اس کا پتا نہ چلا سکا، پھر1970 میں ایک انتہائی تجربہ کار امریکی پائیلٹ بروس جرنون نے برمودا سے 500 فٹ بلندی پر الیکٹرک دھند کودیکھا جس نے اسے حیرت میں ڈال دیا کیوں کہ اس نے آج سے پہلے اس طرح کا موسمیاتی انداز کبھی نہیں دیکھا تھا، اس کے بعد اس کے جہاز کی رفتار اچانک بڑھ گئی اور جو فاصلہ اس نے 90 منٹ میں طے کیا تھا واپسی میں اس نے یہ فاصلہ صرف 45 منٹ میں طے کرلیا جبکہ اس کا کہنا تھا کہ اس کے طیارے کا کمپاس گھومنے لگا۔
رپورٹ کے مطابق 1900 سے اب تک 50 بحری جہاز اور 20 طیارے اس شیطانی اور موت کا آسیب بن جانے والی جگہ برمودا ٹرائی اینگل میں غائب ہوچکے ہیں اور آج تک اس میں غائب ہوجانے والے انسانون کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکتا۔ سب سے افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ 5 دسمبر 1945 میں پیش آیا جب ایک تربیتی امریکی پرواز 5 ارکان سمیت اس پراسرار جگہ کے اوپر پرواز کے دوران سمندر میں غائب ہوگئی اور اس سے بھی حیرت کی بات اس وقت ہوئی جب اس کو تلاش کرنے والا طیارہ 13 امدادی کارکنوں سمیت اسی جگہ غائب ہوگیا۔ کچھ ماہرین نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اس پراسرار مقام کے نیچے امریکا نے ایک ایسی سائنسی لیبارٹری بنا رکھی ہے جس میں دنیا پر حکمرانی کے لیے جدید ترین آلات اور ہتھیار تیار کیے جار ہے ہیں اور اسی لیے دنیا کے بہترین دماغوں اور ورکرز کوجمع کیا جا رہا ہے۔
لوگ سمجھے تھے کہ شاید اب ایسا ہونا بند ہوگیا ہے لیکن گزشتہ ماہ آنے والے سمندری طوفان جیکوئن کے دوران ایک کارگو شپ ال فارو امریکی ریاست فلوریڈا، پوئیٹرو ریکو اور برمودا کے سمندر کے درمیان پرا سرار جگہ برمودا ٹرائی اینگل میں اچانک سمندر کی سطح سے غائب ہوگیا جس پر عملے کے 33 ارکان موجود تھے جس نے ماہرین میں یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ ماضی کی طرح یہ بحری جہاز بھی اس پراسرار جگہ کا شکار ہوگیا ہے جب کہ ماضی میں بھی اس جگہ جہازوں کے غائب ہونے کو قدرتی آفات، انسانی غلطی یا پھر سپر نیچرل طاقتوں کی کارستانی قرار دیا جاتا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس 790 فٹ بڑے جہاز کا ملبہ تو مل گیا ہے لیکن اس پر سوار لوگوں کے بارے کچھ پتا نہیں چل سکا اور نہ ہی اس جہاز کے ڈوبنے کی وجہ ابھی تک سامنے آسکی ہے۔
برمودا ٹرائی اینگل کے تحقیق کار جیان قیصر کا کہنا ہے کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ برمودا میں دنیا میں کسی بھی سمندر کے مقابلے میں سب سے زیادہ طیارے اور جہاز غائب ہوئے ہیں جو بظاہر ناممکن نظر آتا ہے۔ تاہم اس بار زیادہ جدید آلات کی مدد سے اس جہاز کی تلاش کی جا رہی ہے اور امید ہے کہ برمودا ٹرائی اینگل کے کچھ سربستہ رازوں سے پردہ اٹھایا جا سکے گا۔