15سال میں کراچی آبادی کے لحاظ سے دنیا کا ساتواں بڑا شہر بن جائیگا
شہرمیں انفرااسٹرکچرکی تعمیراوروسائل سے متعلق منصوبہ بندی کی جائے، ایشین ڈیولپمنٹ بینک
لاہور:
آئندہ 15 سال میں کراچی کی آبادی50 فیصدکے حساب سے بڑھتے ہوئے دگنی ہو جائے گی۔
کراچی آبادی کے لحاظ سے دنیاکا ساتواں بڑاشہر بن جائے گا،ملک کے معاشی حب کی ترقی کے لیے انفرا اسٹرکچر کی تعمیر اور وسائل کومؤثراندازمیں استعمال میں لانے کیلیے منصوبہ بندی کی جائے۔ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی انڈیکیٹرز فار ایشیا اینڈ دی اسپیسفک 2015 کی رپورٹ کے مطابق 2030 میں پاکستان کی آبادی 24.84 ملین(2 کروڑ 48لاکھ 40 ہزارہوجائیگی،اس وقت میٹروپولیٹن شہر کراچی 16.62ملین ایک کروڑ 66 لاکھ 20 ہزارکی آبادی کے لحاظ سے دنیاکا بارہواں بڑا شہرہے۔
2030 میں ٹوکیو، نیودہلی اورشنگھائی آبادی کے لحاظ سے دنیا میں اعلیٰ درجے کے 3 بڑے شہروں میں شمارہوگا۔لاہوراس وقت کثیرآبادی کے حوالے سے 30 ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ،جس میں 13.03ملین لوگ آباد ہیں جبکہ اے ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق2030میں آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 27 واں بڑا شہرکہلائے گا۔
پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور اقتدار میں منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے تشکیل کردہ فریم ورک فار اکنامک گروتھ (ایف ای جی)کے مطابق کراچی کی آبادی 2030 میں 27.9ملین جبکہ لاہور کی 14.6ملین ہوجائے گی چونکہ شہر میں مقیم آبادی کامعیار زندگی بلند ہوناہی شہرکی ترقی کا ضامن ہے۔
دیہات سے روزگار کے حصول کے لیے لوگ شہرکارخ کررہے ہیں،جس کی وجہ سے شہرکی آبادی میں روز بروز ہوشربااضافہ دیکھنے میں آرہا ہے لیکن شہرکی منصوبہ بندی کرنے والی انتظامیہ منصوبہ بندی کیے بغیرشہریوںکی بڑھتی ضروریات کی تکمیل میں ناکام ہوچکی ہے چونکہ آبادی کے تناظرمیں شہر میں وسائل کم ہیں۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق2005میں پاکستان کی 34فیصد آبادی شہروں میں مقیم تھی جوکہ بڑھ کر گزشتہ سال 38.6فیصد ہوچکی ہے،2030میںملک کی نصف آبادی شہروں میں مقیم ہوگی،شہر کی آبادی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ وسائل کی کمی کا سامناہے،جس کی وجہ سے شہر یوں کو بنیادی ضروریات زندگی کی سہولیات میسر نہیں،تعلیم یافتہ نوجوان طبقہ روزگار کے حصول کیلیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے، دیہات علاقوں سے وابستہ مزدور طبقہ کم اجرت پربھی کام کررہے ہیں۔
جس کی وجہ سے شہری اپنی محنت کی جائز اجرت کمانے کے حصول سے محروم ہیں،اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کا فرسودہ نظام نے شہریوں کی زندگی کو مشکل بنادیا ہے اورپانی،بجلی و گیس کی قلت نے شہری زندگی کا پہیہ جام کر رکھاہے۔
آئندہ 15 سال میں کراچی کی آبادی50 فیصدکے حساب سے بڑھتے ہوئے دگنی ہو جائے گی۔
کراچی آبادی کے لحاظ سے دنیاکا ساتواں بڑاشہر بن جائے گا،ملک کے معاشی حب کی ترقی کے لیے انفرا اسٹرکچر کی تعمیر اور وسائل کومؤثراندازمیں استعمال میں لانے کیلیے منصوبہ بندی کی جائے۔ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی انڈیکیٹرز فار ایشیا اینڈ دی اسپیسفک 2015 کی رپورٹ کے مطابق 2030 میں پاکستان کی آبادی 24.84 ملین(2 کروڑ 48لاکھ 40 ہزارہوجائیگی،اس وقت میٹروپولیٹن شہر کراچی 16.62ملین ایک کروڑ 66 لاکھ 20 ہزارکی آبادی کے لحاظ سے دنیاکا بارہواں بڑا شہرہے۔
2030 میں ٹوکیو، نیودہلی اورشنگھائی آبادی کے لحاظ سے دنیا میں اعلیٰ درجے کے 3 بڑے شہروں میں شمارہوگا۔لاہوراس وقت کثیرآبادی کے حوالے سے 30 ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ،جس میں 13.03ملین لوگ آباد ہیں جبکہ اے ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق2030میں آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 27 واں بڑا شہرکہلائے گا۔
پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور اقتدار میں منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے تشکیل کردہ فریم ورک فار اکنامک گروتھ (ایف ای جی)کے مطابق کراچی کی آبادی 2030 میں 27.9ملین جبکہ لاہور کی 14.6ملین ہوجائے گی چونکہ شہر میں مقیم آبادی کامعیار زندگی بلند ہوناہی شہرکی ترقی کا ضامن ہے۔
دیہات سے روزگار کے حصول کے لیے لوگ شہرکارخ کررہے ہیں،جس کی وجہ سے شہرکی آبادی میں روز بروز ہوشربااضافہ دیکھنے میں آرہا ہے لیکن شہرکی منصوبہ بندی کرنے والی انتظامیہ منصوبہ بندی کیے بغیرشہریوںکی بڑھتی ضروریات کی تکمیل میں ناکام ہوچکی ہے چونکہ آبادی کے تناظرمیں شہر میں وسائل کم ہیں۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق2005میں پاکستان کی 34فیصد آبادی شہروں میں مقیم تھی جوکہ بڑھ کر گزشتہ سال 38.6فیصد ہوچکی ہے،2030میںملک کی نصف آبادی شہروں میں مقیم ہوگی،شہر کی آبادی میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ وسائل کی کمی کا سامناہے،جس کی وجہ سے شہر یوں کو بنیادی ضروریات زندگی کی سہولیات میسر نہیں،تعلیم یافتہ نوجوان طبقہ روزگار کے حصول کیلیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے، دیہات علاقوں سے وابستہ مزدور طبقہ کم اجرت پربھی کام کررہے ہیں۔
جس کی وجہ سے شہری اپنی محنت کی جائز اجرت کمانے کے حصول سے محروم ہیں،اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کا فرسودہ نظام نے شہریوں کی زندگی کو مشکل بنادیا ہے اورپانی،بجلی و گیس کی قلت نے شہری زندگی کا پہیہ جام کر رکھاہے۔