صوفیانہ کلام کی کشش انسان کو متوجہ کر لیتی ہے عارف لوہار
محبت کی ناکامی ہی اس کی اصل کامیابی ہے جس کے بعد انسانی ذہن کے بند دریچے کھل جاتے ہیں، عارف لوہار
فوک گلوکار عارف لوہار نے کہا ہے کہ محبت کو حاصل کر لینا فتح نہیں بلکہ اس میں ناکامی فتح کہلاتی ہے ، صوفیانہ کلام کی کشش انسان کو اپنی جانب متوجہ کر لیتی ہے ، مجھے شہرت سے زیادہ فقیری پسند ہے ۔
ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بعض لوگوں کے نزدیک محبت کو حاصل کر لینا کامیابی تصور کیا جاتاہے جب کہ میں سمجھتا ہوں کہ محبت کی ناکامی ہی اس کی اصل کامیابی ہے جس کے بعد انسانی ذہن کے بند دریچے کھل جاتے ہیں اور تخلیقاتی ذہن معاشرے میں پرورش پاتے ہیں ۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ جو لوگ بھی محبت میں ناکام ہوئے ،خاص طور پر فن اور ادب کی دنیا میں انھوں نے بھرپور نام کمایا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں عارف لوہار نے کہا کہ موسیقی کے میدان میں جو کامیابیاں میرے حصے میں آئی ہیں وہ خدا کے بعد میرے والدین کی دعاؤں کاثمر ہے ۔ صوفیانہ کلام میں قدرتی طور پر ایسی کشش ہے جو انسان کو لازمی اپنی جانب متوجہ کر لیتی ہے ۔ مجھے شہرت سے زیادہ فقیری پسند ہے اور میری دعا ہے کہ میں ساری زندگی مخلوق خدا کی خدمت کرتا رہوں ۔
ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بعض لوگوں کے نزدیک محبت کو حاصل کر لینا کامیابی تصور کیا جاتاہے جب کہ میں سمجھتا ہوں کہ محبت کی ناکامی ہی اس کی اصل کامیابی ہے جس کے بعد انسانی ذہن کے بند دریچے کھل جاتے ہیں اور تخلیقاتی ذہن معاشرے میں پرورش پاتے ہیں ۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ جو لوگ بھی محبت میں ناکام ہوئے ،خاص طور پر فن اور ادب کی دنیا میں انھوں نے بھرپور نام کمایا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں عارف لوہار نے کہا کہ موسیقی کے میدان میں جو کامیابیاں میرے حصے میں آئی ہیں وہ خدا کے بعد میرے والدین کی دعاؤں کاثمر ہے ۔ صوفیانہ کلام میں قدرتی طور پر ایسی کشش ہے جو انسان کو لازمی اپنی جانب متوجہ کر لیتی ہے ۔ مجھے شہرت سے زیادہ فقیری پسند ہے اور میری دعا ہے کہ میں ساری زندگی مخلوق خدا کی خدمت کرتا رہوں ۔