پاک بھارت کرکٹ سیریز کا معاملہ

پاکستان کرکٹ بورڈ اور انڈین بورڈ کے درمیان ’’چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد ‘‘ کا مضحکہ خیز سلسلہ ہے

پاک بھارت سیریز کو دوطرفہ تناؤ اور بھارتی چانکیائی سیاست گری کے پس منظر میں من پسند کرکٹ راگنی سے قدرے بلند ہونے کی ضرورت ہے، فوٹو:اےایف پی

ISLAMABAD:
وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو پیشگی اجازت کے بغیر دورہ بھارت سے متعلق کسی قسم کا فیصلہ نہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ قبل ازیں وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پنجاب ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم بھارت نہ جائے، بھارت میں پاکستانیوں کی تضحیک کی گئی، اب کتنے لوگوں کے منہ کالے کرائیں گے۔

بادی النظر میں وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے بیانات کرکٹ تنازع سے متعلق ہیں جب کہ پاک بھارت سیریز کے امکانی حوالے سے کثیرجہتی ڈپلومیسی کی دونوں طرف سے حوصلہ شکنی کا عندیہ ملتا ہے۔ اس حقیقت سے انکار تو نہیں کیا جاسکتا کہ پیداشدہ گمبھیر عالمی صورتحال چشم کشا ہے، دنیا دہشتگردی ، خون اور آنسوؤں میں ڈوبی ہوئی ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ اور انڈین بورڈ کے درمیان ''چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد '' کا مضحکہ خیز سلسلہ ہے، کھیل عالمگیریت کے موجودہ ماحول میں ریاستی اور بین الحکومتی تعلقات اور دوطرفہ دلچسپی یا اہمیت کے امور سے الگ تھلگ نہیں رکھے جاسکتے۔

کرکٹ سیریز کہیں نہیں جارہی، امن ہوگا تو کرکٹ سیریز پاکستان میں بھی کھیلی جاسکے گی اور غیر ملکی وینوز کا چناؤ بھی مشکل نہیں لیکن زمینی اور معروضی حقائق کو نظر انداز کرکے بھارت سے کرکٹ سیریز کی بھیک مانگنا قومی وقار اور حالات حاضرہ سے کھلی لاتعلقی اور چشم پوشی ہے۔ بھارتی طرز عمل جو کچھ سیاست میں ہے اسی کی جھلک کرکٹ سمیت فنون لطیفہ کے متنوع شعبوں میں بھی دیکھی جاسکتی ہے، کتنے رعونت آمیز طریقے سے پاکستانی اداکاروں، اداکاراؤں، سنگرز اور سیاسی و ادبی شخصیات کے خلاف شیو سینا نے عدم رواداری اور تشدد کا پرچار کیا ہے۔


اس قسم کے رویے کرکٹ بورڈ اور دیگر ممتاز ملکی شخصیات کو محتاط اور قومی طرز عمل کی ضرورت کا احساس دلاتے ہیں۔ چوہدری نثار کے مطابق بھارت کے ساتھ کرکٹ ڈپلومیسی کی ضرورت نہیں، یہ پاکستانیوں کے وقار اور عزت نفس کا معاملہ ہے، وہ دشمنی کرتے جائیں اور ہم دوستی دوستی کرتے رہیں، یہ پالیسی نہیں چلے گی۔

ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یار خان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے نا مناسب بات کی ، ہم معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات میں ہی سیریز کھیلنا چاہتے ہیں، بھارت جاکر کھیلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بھارتی بورڈ حکام آئی پی ایل کے مقابلے امارات میں کروا سکتے ہیں تو پاک بھارت سیریز کیوں نہیں ہو سکتی؟

عرض یہ ہے کہ سب کچھ ممکن ہے مگر حالات کو پر امن ہونے دیں۔ پاک بھارت سیریز کو دوطرفہ تناؤ اور بھارتی چانکیائی سیاست گری کے پس منظر میں من پسند کرکٹ راگنی سے قدرے بلند ہونے کی ضرورت ہے، کوشش کی جائے کہ بھارتی کرکٹ حکام خود چل کر آپ سے سیریز کے انعقاد کی التجا کریں۔ بات تب بنے گی۔
Load Next Story