فیفا کرپشن اسکینڈل میں مزید اہم شواہد سامنے آگئے
روس اورقطرکوورلڈ کپ میزبانی دینے کیلیے120سے زائد بار مشتبہ رقوم کی منتقلی ہوئی
SUKKUR:
فیفا کرپشن اسیکنڈل کی تحقیقات کرنے والے والے سوئس تفتیش کاروں نے دعویٰ کیاکہ مشتبہ طور پر رقوم منتقلی کے شواہد میں اضافہ ہورہا ہے، فیفا کے روس اور قطر کو ٹورنامنٹس کی میزبانی سونپنے کے فیصلوں میں120 سے زائد بار مشکوک انداز میں رقوم کی منتقلی ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ کرپشن کی تحقیقات کرنے والے سوئس تفتیش کاروں نے دعویٰ کیاکہ مشتبہ مالی ٹرانزیکشنز کی فہرست بڑھتی چلی جارہی ہے۔ اس حوالے سے قطری فٹبال پاور بروکر محمد بن حمام کی گوہی بھی درکار ہوگی۔ 2018 اور 2022 ورلڈ کپ کی تحقیقات کرنے والے سوئٹزرلینڈ کے آفس آف دی اٹارنی جنرل (او اے جی) کا کہنا ہے کہ اب ان کے پاس 120 سے زائد رقوم منتقلی کے مشبتہ کیسز موجود ہیں، ان کا تعلق5 برس قبل فیفا کے روس اور قطر کو ٹورنامنٹس ایوارڈ کرنے سے ہے۔ اگست میں یہ تعداد 103 تھی۔
او اے جی کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایاکہ آفس کوفنانشل انٹیلی جینس یونٹ دی لانڈرنگ رپورٹنگ آفس سوئٹزرلینڈ سے 120 سے زائد مشتبہ سرگرمیوں کی اطلاعات ملی ہیں، یہ رپورٹس فٹبال ورلڈ کپ2018 اور2022 کی سپردگی سے متعلق جاری کرمنل پروسیڈنگس سے تعلق رکھتی ہیں۔
فیفا ایگزیکٹیو نے دسمبر 2010 کی ووٹنگ میں 2018 اور 2022 ورلڈ کپس کیلیے ووٹنگ کرائی تھی جسے وسیع پیمانے پر کرپشن الزامات کا سامنا ہے ، روس اور قطر نے سختی سے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔ قطر کے بارے میں سوئس اٹارنی کے دفتر نے تصدیق کی کہ تقریباً 7 ماہ کی تحقیقات کے بعد بھی ان کا دوحا میں آفیشلز سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ایک سابق فیفا نائب صدر اور ایشین فٹبال کنفیڈریشن صدر محمد بن حمام کو کئی الزامات میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
قطر فٹبال ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ بن حمام ایشین فٹبال کنفیڈریشن کے صدر اور ایک دہائی سے فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے طاقتور رکن بھی رہے ہیں۔ ان کا زوال 2011 میں فیفا صدارت کیلیے سیپ بلاٹر کو چیلنج دینے کے بعد شروع ہوا، اس کے بعد ان کیخلاف رشوت کے الزامات بھی لگے جس پر انھیں تاحیات پابندی کا سامنا ہوا۔ انھوں نے اس کیخلاف ایک کامیاب اپیل کی لیکن 2012 میں ایک مرتبہ پھر ان پر پابندی لگا دی گئی۔ دریں اثنا چلی کے فٹبال آفیشل سرگیو جاڈیو نے گذشتہ روز استعفیٰ دینے کے فوری بعد افراتفری میں ملک چھوڑ دیا ہے، اطلاعات ہیں کہ وہ فیفا میں مبینہ رشوت ستانی کی تحقیقات میں تعاون کیلیے امریکا میں وعدہ معاف گواہ بننے والے ہیں۔
چلی نیشنل فٹبال ایسوسی ایشن (اے این ایف پی) سربراہ اورساؤتھ امریکی ریجنل باڈی کونمیبول منگل کو اپنی فیملی کے ساتھ امریکا روانہ ہوگئے تھے۔ سانتیاگو ایئرپورٹ پر پولیس کے گھیرے میں دہشت زدہ جاڈیو نے رپورٹرز کو بتایا کہ وہ چند ماہ چھٹیاں گزارنے جارہے ہیں تاکہ وہاں آرام کے ساتھ کچھ وقت فیملی کے ساتھ بھی گزار سکیں۔ رپورٹس آنے کے کئی گھنٹوں بعد چلین ایسوسی ایشن نے اعلان کیا کہ جاڈیو مستعفی ہوچکے ہیں۔
فیفا کرپشن اسیکنڈل کی تحقیقات کرنے والے والے سوئس تفتیش کاروں نے دعویٰ کیاکہ مشتبہ طور پر رقوم منتقلی کے شواہد میں اضافہ ہورہا ہے، فیفا کے روس اور قطر کو ٹورنامنٹس کی میزبانی سونپنے کے فیصلوں میں120 سے زائد بار مشکوک انداز میں رقوم کی منتقلی ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ کرپشن کی تحقیقات کرنے والے سوئس تفتیش کاروں نے دعویٰ کیاکہ مشتبہ مالی ٹرانزیکشنز کی فہرست بڑھتی چلی جارہی ہے۔ اس حوالے سے قطری فٹبال پاور بروکر محمد بن حمام کی گوہی بھی درکار ہوگی۔ 2018 اور 2022 ورلڈ کپ کی تحقیقات کرنے والے سوئٹزرلینڈ کے آفس آف دی اٹارنی جنرل (او اے جی) کا کہنا ہے کہ اب ان کے پاس 120 سے زائد رقوم منتقلی کے مشبتہ کیسز موجود ہیں، ان کا تعلق5 برس قبل فیفا کے روس اور قطر کو ٹورنامنٹس ایوارڈ کرنے سے ہے۔ اگست میں یہ تعداد 103 تھی۔
او اے جی کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایاکہ آفس کوفنانشل انٹیلی جینس یونٹ دی لانڈرنگ رپورٹنگ آفس سوئٹزرلینڈ سے 120 سے زائد مشتبہ سرگرمیوں کی اطلاعات ملی ہیں، یہ رپورٹس فٹبال ورلڈ کپ2018 اور2022 کی سپردگی سے متعلق جاری کرمنل پروسیڈنگس سے تعلق رکھتی ہیں۔
فیفا ایگزیکٹیو نے دسمبر 2010 کی ووٹنگ میں 2018 اور 2022 ورلڈ کپس کیلیے ووٹنگ کرائی تھی جسے وسیع پیمانے پر کرپشن الزامات کا سامنا ہے ، روس اور قطر نے سختی سے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔ قطر کے بارے میں سوئس اٹارنی کے دفتر نے تصدیق کی کہ تقریباً 7 ماہ کی تحقیقات کے بعد بھی ان کا دوحا میں آفیشلز سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ایک سابق فیفا نائب صدر اور ایشین فٹبال کنفیڈریشن صدر محمد بن حمام کو کئی الزامات میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
قطر فٹبال ایسوسی ایشن کے سابق سربراہ بن حمام ایشین فٹبال کنفیڈریشن کے صدر اور ایک دہائی سے فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے طاقتور رکن بھی رہے ہیں۔ ان کا زوال 2011 میں فیفا صدارت کیلیے سیپ بلاٹر کو چیلنج دینے کے بعد شروع ہوا، اس کے بعد ان کیخلاف رشوت کے الزامات بھی لگے جس پر انھیں تاحیات پابندی کا سامنا ہوا۔ انھوں نے اس کیخلاف ایک کامیاب اپیل کی لیکن 2012 میں ایک مرتبہ پھر ان پر پابندی لگا دی گئی۔ دریں اثنا چلی کے فٹبال آفیشل سرگیو جاڈیو نے گذشتہ روز استعفیٰ دینے کے فوری بعد افراتفری میں ملک چھوڑ دیا ہے، اطلاعات ہیں کہ وہ فیفا میں مبینہ رشوت ستانی کی تحقیقات میں تعاون کیلیے امریکا میں وعدہ معاف گواہ بننے والے ہیں۔
چلی نیشنل فٹبال ایسوسی ایشن (اے این ایف پی) سربراہ اورساؤتھ امریکی ریجنل باڈی کونمیبول منگل کو اپنی فیملی کے ساتھ امریکا روانہ ہوگئے تھے۔ سانتیاگو ایئرپورٹ پر پولیس کے گھیرے میں دہشت زدہ جاڈیو نے رپورٹرز کو بتایا کہ وہ چند ماہ چھٹیاں گزارنے جارہے ہیں تاکہ وہاں آرام کے ساتھ کچھ وقت فیملی کے ساتھ بھی گزار سکیں۔ رپورٹس آنے کے کئی گھنٹوں بعد چلین ایسوسی ایشن نے اعلان کیا کہ جاڈیو مستعفی ہوچکے ہیں۔