شام وعراق کے پناہ گزینوں کے حق میں بولنے پر خاتون امریکی صحافی ملازمت سے معطل
خاتون رپورٹر کی ٹوئٹ میں پناہ گزینوں کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان میں پیش کئے جانے والے بل کے خلاف کلمات درج تھے
امریکی نشریاتی ادارے کی نمائندہ کو شام اور عراق کے پناہ گزینوں کے حق میں ٹوئٹ کرنے پر 2 ہفتوں کے لیے ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے کی نمائندہ الیسا لابٹ کو شامی اور عراقی پناہ گزینوں کے حق میں ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑگیا اور اس سچ کی پاداش میں انہیں 2 ہفتوں کے لیے ملازمت سے معطل کردیا گیا۔ نشریاتی ادارے کی خاتون رپورٹر کی جانب سے کیے جانے والے ٹوئٹ میں شام اور عراق کے پناہ گزینوں کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان میں پیش کیے جانے والے بل کے خلاف کلمات درج تھے جس پر خاتون رپورٹر کو سوشل میڈیا پر بھی شدید تنقید کا نشانا بنایا گیا تاہم بعد میں خاتون نے اپنی اس حرکت پر معافی بھی مانگی۔
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان میں ری پبلکنز نے شامی اورعراقی پناہ گزینوں سے متعلق بل پیش کیا تھا جس میں پناہ گزینوں کے داخلے کے لیے ہوم لینڈ، ایف بی آئی اورانٹیلی جنس کلیئرنس لازمی کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم وائٹ ہائوس نے بل کو ویٹو کرنے کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے کی نمائندہ الیسا لابٹ کو شامی اور عراقی پناہ گزینوں کے حق میں ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑگیا اور اس سچ کی پاداش میں انہیں 2 ہفتوں کے لیے ملازمت سے معطل کردیا گیا۔ نشریاتی ادارے کی خاتون رپورٹر کی جانب سے کیے جانے والے ٹوئٹ میں شام اور عراق کے پناہ گزینوں کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان میں پیش کیے جانے والے بل کے خلاف کلمات درج تھے جس پر خاتون رپورٹر کو سوشل میڈیا پر بھی شدید تنقید کا نشانا بنایا گیا تاہم بعد میں خاتون نے اپنی اس حرکت پر معافی بھی مانگی۔
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان میں ری پبلکنز نے شامی اورعراقی پناہ گزینوں سے متعلق بل پیش کیا تھا جس میں پناہ گزینوں کے داخلے کے لیے ہوم لینڈ، ایف بی آئی اورانٹیلی جنس کلیئرنس لازمی کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم وائٹ ہائوس نے بل کو ویٹو کرنے کا اعلان کیا ہے۔