میجرمحمد عباس علی

انہوں نے بیرون ملک پاکستان اور مسلمانوں کا نام روشن کیا ،ان کی زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف تھی

انہوں نے بیرون ملک پاکستان اور مسلمانوں کا نام روشن کیا ،ان کی زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف تھی:فوٹو : فائل

اگر ہم دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار لوگوں کے حوالے سے ماضی قریب کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو انڈیا سے مدر ٹریسا، پاکستان سے عبدالستار ایدھی کے نام نمایاں نظر آتے ہیں۔ ایسا ہی ایک نام کینیڈا میں زندگی بسر کرنے والے پاکستانی نژاد میجر محمد عباس علی کا بھی ہے۔

انسانی خدمت کے عظیم تر کاز کے لیے میجر محمدعباس علی کی خدمات کے اعتراف میں سٹی آف ٹورنٹو نے اسکار بورو میں ایک پارک کو ان کے نام سے منسوب کر دیا۔ میجر عباس علی پارک کینیڈا میں ایشیائی افراد بالخصوص پاکستانی نژاد کینیڈینز کے سب سے بڑے شہر کے رہنے والوں کو ان کی یاد دلاتا ر ہے گا۔



آج میجر عباس اور حال ہی میں انتقال کرنے والے ان کی شریکِ حیات ہمارے درمیان نہیں ہیں، لیکن دکھی انسانیت کی بے لو ث خدمات کی جو مثال میجر عباس اور ان کی بیگم نے قائم کی ہے وہ ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ ان کی خواہش اور وصیت پر عمل درآمد کے لیے مسلم ویلفیئر سینٹر پاکستان میں تعلیم کو عام کرنے کے مشن پر کام کر رہا ہے۔

ان کی اہلیہ جو گذشتہ20 برسوں سے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتے ہوئے تادم مرگ اپنے شوہر کی جانب سے روشن کی گئی مشعل کو تھامے رکھنے کا عزم رکھتی تھیں، 18مارچ2013کو اپنے مرحوم شوہر سے جاملیں۔ وہ مسلم ویلفیئر سینٹر کی صدر کی حیثیت سے خدمات جاری رکھے ہوئے تھیں۔ وہ پاکستان میں پبلک اسکول نیوٹریشن پروگرام کے قیام اور دیہات کی تعمیر نو کے منصوبے کے لیے پر راہ نمائی فراہم کر رہی تھیں۔

میجر عباس علی کی پوری زندگی انسانی خدمت سے عبارت رہی۔ تاہم انہوں نے بعض شعبوں میں ناقابل فراموش کام انجام دیے جو رہتی دنیا تک ان کا نام روشن رکھیں گے۔ غیرممالک بالخصوص یورپی ممالک میں جانے والے مسلمان ہی اس حقیقت سے واقف ہیں کہ حلال گوشت اور حلال خوراک کا حصول کتنا دشوار کام ہوتا ہے۔

میجر عباس نے پہلے ہی مرحلے میں ''فوڈ بینک میل آن وہیل'' کا نہ صرف تصور پیش کیا بل کہ اس کو عملی جامہ بھی پہنایا۔ بے گھر یا ٹھکرائی ہوئی خواتین کے لیے شیلٹر ہومز کا قیام بھی ان کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔

مفت ادویات کی بالخصوص مستحق افراد کو فراہمی کے ذریعے انھوں نے افلاس زدہ افراد اور خاندانوں کی گراں قدر خدمت انجام دی۔ اب مسلم ویلفیئر سینٹر سے مستحق افراد حسب ضرورت ادویات اور علاج کی سہولت حاصل کرتے ہیں۔ میجر عباس کی جانب سے غیر ممالک میں پینے کے پانی کی فراہمی اور قدرتی آفات کی صورت میں ہنگامی بنیادوں پر امداد کو بھی تادیر فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

میجر عباس نے اپنی اہلیہ محترمہ سرورجہاں بیگم کی معاونت سے ایک چھوٹا سا کمرا کرائے پر لے کر وہاں ''حلال فوڈ بینک'' کی بنیاد رکھی، جہاں ضرورت مندوں کو مفت خوراک مہیا کی جاتی تھی۔ 23 مارچ1994 کو انسانی خدمت کے لیے قائم کردہ ادارے مسلم ویلفیئر سینٹر کو رجسٹرڈ کرایا گیا۔




میجر عباس دنیا بھر میں کئی فلاحی تنظیموں کی مدد کے لیے واک کے حوالے سے بہت شہرت رکھتے تھے۔ انہوں نے میں یونیسیف، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، اسپورٹس ایڈ، انٹرنیشنل اسلامک ہاسپیٹلز سوسائٹی، کینیڈین آرتھرٹس سوسائٹی، سوسائٹی فار دی ان بورن چلڈرن (یو کے)، چلڈرن اِن نیڈ پروگرام، بی بی سی(یوکے)، دی کینیڈین ایسوسی ایشن آف پاکستانی میڈیا، محبان پاکستان اور دیگر اداروں کے لیے واک کی شامل ہیں۔

انہوں نے کسی جھجک کے بغیر اپنے ساتھیوں کو ٹورنٹو سے آٹوا تک پیدل سفر کر کے فنڈ ریزنگ کی تجویز پیش کی۔ ابتدا میں تو لوگ یہ تجویز سن کر حیرت زدہ رہ گئے۔ کسی کو بھی یقین نہیں آ رہا تھا کہ70سال کی عمر میں میجر عباس اتنا طویل سفر پیدل طے کر سکتے ہیں۔ تاہم ان کا حوصلہ اور عزم صمیم دیکھ کر ان کے ساتھی بھی اس مشکل ہدف کے حصول پر تیار ہو گئے۔ اس طویل واک میں 36,000ڈالر جمع ہوگئے۔ واک سے واپسی پر مسلم ویلفیئر سینٹر کی سرگرمیوں میں تیزی آگئی۔

کارکنان میں بھی اپنے معمر قائد کا عزم جواں دیکھ کر ایک نیا حوصلہ پیدا ہوگیا۔ کارکنان نے لوگوں کی مدد کے لیے پرانے کپڑے جمع کیے اور انہیں دھونے اور استری کرنے کے بعد میجر عباس کی نگرانی میں ضرورت مندوں میں تقسیم کرنے شروع کر دیے۔ فلاحی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا تو ضرورت مندوں کی تعداد بھی روز بہ روز بڑھنے لگی۔ 1994میں فنڈریزنگ کی ایک اور تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب میں ایک خدا ترس شخص نے، جو کہ میجر عباس اور ان کی ٹیم کی شبانہ روز جدوجہد ایک عرصے سے دیکھ رہے تھے ، ایک لاکھ ڈالر کا عطیہ دیا۔ اس موقع پر 121,000ڈالر جمع ہوگئے۔

میجر عباس علی کی سحر انگیز اور بے لوث شخصیت کی وجہ سے مسلم ویلفیئرسینٹر کی انسانی خدمات کا دائرہ وسیع سے وسیع ہوتا گیا۔ جلد ہی ریونیو کینیڈا نے اسے چیریٹی تنظیم تسلیم کر کے ٹیکس سے استثنیٰ کے تحت عطیات وصول کرنے کی اجازت دے دی۔



اس وقت بھی مسلم ویلفئر سینٹر کی تمام شاخوں سے ماہانہ6500ضرورت مند خاندانوں کو حلال غذا فراہم کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ1996میں اونٹاریو کے شہر وٹبی میں ضرورت مند بے سہارا عورتوں کے لیے 45 بستروں کا ایک شیلٹر بھی قائم کیا گیا، جہاں اب تک سیکڑوں تنہا عورتوں کو پناہ دی جاچکی ہے۔

اس کیساتھ 1997 میں ''کمپیوٹر ٹریننگ سینٹر'' قائم کیا گیا۔ پھر ان لوگوں کے لیے جن کے پاس ہیلتھ انشورنس نہیں ہوتی ایک ''فری میڈیکل کلینک'' قائم کیا گیا، جہاں وہ ابتدائی طبی امداد حاصل کرسکیں۔ میجر عباس (1921-2009) 15 نومبر1921کو بمبئی میں پیدا ہوئے اور اپنی بیشتر ابتدائی تعلیم کلکتہ میں حاصل کی۔ انھوں بہت متحرک زندگی بسر کرتے ہوئے87 برس کی عمر پائی۔ انہیں1943میں برٹش انڈین آرمی میں کمیشن ملا تھا اور انہوں نے دوسری جنگِ عظیم میں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے1986سے آخری دم تک10,000 کلو میٹر سے زیادہ چیریٹی واکس کیں۔

مسلم ویلفیئر سینٹر کی فنڈ ریزنگ کے لیے میجر عباس نے اسکائی ڈائیو لگانے کا فیصلہ کیا۔ اس وقت ان کی عمر75سال تھی۔ اس عمر میں یہ خطرناک کام جان لیوا بھی ہو سکتا تھا، مگر اس بہادر سابق فوجی کے دل میں انسانی خدمت کا جنون تھا۔ ریٹائرڈ میجر ہونے کی وجہ سے پاک آرمی چیف سے اجازت طلب کی گئی، جنہوں نے پیرانہ سالی کو دیکھتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کردیا۔ میجر عباس اس فیصلے سے بہت مایوس ہوئے۔

ان کی سوچ یہ تھی کی اس عظیم کاز کی خاطر اگر جان بھی قربان ہو جائے تو انہیں شہادت کا درجہ ملے گا۔ حسن اتفاق سے چند ماہ بعد ہی آرمی چیف ریٹائر ہوگئے۔ ان کی جگہ عہدہ سنبھالنے والے نئے آرمی چیف نے میجر عباس کی خواہشات اور جوش و جذبہ دیکھتے ہوئے انہیں پیرا جمپنگ کی اجازت دے دی۔ اس طرح میجر عباس پیرا جمپنگ کے ذریعے بھی مستحق افراد کے لیے فنڈ ریزنگ کے مقصد میں کام یاب ہوگئے۔ انہوں نے اپنی موت کے بعد بھی انسانی خدمت جاری رکھنے کا جو عزم کیا تھا وہ نہ صرف مسلم ویلفیئر سینٹر کی صورت میں مستحق افراد کی ضروریات پوری کر کے تکمیل تک پہنچ رہا ہے، بل کہ وہ بعداز مرگ اپنی آنکھیں کسی بینائی سے محروم شخص اور اعضاء میڈیکل سائنس کے اسٹوڈینٹس کو عطیہ کر گئے۔



میجرعباس کو ان کی خدمات کے اعتراف میں بہت سے اعزازات دیے گئے، جن میں اونٹاریو منسٹری آف سٹیزن شپ، آؤٹ اسٹینڈنگ سروسز اینڈڈیڈیکیشن ٹو دی کمیونٹی، کینیڈا ڈے مسلم اچیومنٹ ایوارڈ، آر ای ایچ ایم اے فاؤنڈیشن ایوارڈ فار آؤٹ اسٹینڈنگ کمیونٹی سروسز ، سینٹرل اسلامک آرگنائزیشن آف گیانا ایوارڈ، سرٹیفکیٹ آف کمینڈیشن۔ پاکستان ڈے اچیومنٹ ایوارڈ، پریمیئر آف اونٹاریوکمینڈیشن ٹو والنٹیئرازم، ہر میجسٹی کوئن ایلزبتھ IIگولڈن جوبلی ایوارڈ ، قونصلیٹ جنرل آف پاکستان اچیومنٹ ایوارڈ ، آؤٹ اسٹینڈنگ ایشین کینیڈین کمیونٹی ایوارڈ اور بلڈ ڈونر شیلڈ پاکستان شامل ہیں۔
Load Next Story