بنگلادیش میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کی پھانسی پر پاکستان کا اظہار تشویش
1974 کے معاہدے کے تحت بنگلا دیش میں مفاہمت کی ضرورت ہے،ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان نے بنگلا دیش میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے دو سیاسی رہنماؤں کی پھانسی پر ردعمل دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بنگلا دیش میں حزب اختلاف کے رہنماؤں صلاح الدین قادر چودھری اور علی احسن مجاہد کی پھانسی پر پاکستان کو تشویش ہے اور1971 کے واقعات سے متعلق ٹرائل میں موجود خامیوں پر بین الاقوامی برادری کے ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ 1974 میں کیئے گئے معاہدے کے تحت بنگلا دیش میں مفاہمت کی ضرورت ہے یہ معاہدہ 1971 کے واقعات کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے سے متعلق تھا ، اسی طریقے سے ہم آہنگی اور خیر سگالی کو فروغ دیا جاسکتا ہے ۔
واضح رہے کہ اتوار کی رات کو جماعت اسلامی بنگلادیش کے رہنما احسن محمد مجاہد اور بی این پی رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی صلاح الدین قادر کو ڈھاکا جیل میں پھانسی دے دی گئی، دونوں کو 1971 کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے اور پاکستان کا ساتھ دینےکے جرم میں سزادی گئی۔ بنگلا دیش کی عدالت نے 2013 میں دونوں رہنماؤں کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا جب کہ بنگلا دیشی صدر کی جانب سے دونوں رہنماؤں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردی تھیں۔
ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بنگلا دیش میں حزب اختلاف کے رہنماؤں صلاح الدین قادر چودھری اور علی احسن مجاہد کی پھانسی پر پاکستان کو تشویش ہے اور1971 کے واقعات سے متعلق ٹرائل میں موجود خامیوں پر بین الاقوامی برادری کے ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ 1974 میں کیئے گئے معاہدے کے تحت بنگلا دیش میں مفاہمت کی ضرورت ہے یہ معاہدہ 1971 کے واقعات کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے سے متعلق تھا ، اسی طریقے سے ہم آہنگی اور خیر سگالی کو فروغ دیا جاسکتا ہے ۔
واضح رہے کہ اتوار کی رات کو جماعت اسلامی بنگلادیش کے رہنما احسن محمد مجاہد اور بی این پی رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی صلاح الدین قادر کو ڈھاکا جیل میں پھانسی دے دی گئی، دونوں کو 1971 کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے اور پاکستان کا ساتھ دینےکے جرم میں سزادی گئی۔ بنگلا دیش کی عدالت نے 2013 میں دونوں رہنماؤں کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا جب کہ بنگلا دیشی صدر کی جانب سے دونوں رہنماؤں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردی تھیں۔