بالی ووڈ کا حصہ بننے کا کوئی شوق نہیں زارا شیخ
بھارتی فلموں میں کام کرنے کے لیے کوئی کمپرومائزنہیں کیا، زارا شیخ
''عشق نے ہم کو لوٹا'' (دیوداس) اگر بروقت ریلیز ہوجاتی تو یہ بھی ایک کامیاب فلم ہوتی، میرے کیرئیر کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔ دوسری اداکاراؤں کی طرح بالی ووڈ میں کام کے لیے کمپرومائز نہیں کیا۔
ان خیالات کا اظہار اداکارہ زارا شیخ نے ایک ملاقات میں کیا ۔زارا شیخ نے کہا کہ فلم میرا پہلا اور آخری رومانس ہے اور یہی میری ترجیح ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ جب فلم انڈسٹری پر بحران آیا تو تمام اداکار اور اداکاراؤں نے ٹی وی کا رخ کرلیا ، مگر میں نے ایسا نہیں کیا ۔ اس دوران مجھے بہت سے ٹی وی ڈراموں اور پروگراموں کے لیے منہ مانگے معاوضہ پر آفرز کی گئیں ۔ زارا شیخ نے کہا کہ پرامید تھی کہ فلم انڈسٹری کی رونقیں دوبارہ بحال ہوجائیں گی۔ ٹی وی والے فلم انڈسٹری والوں کو اچھا نہیں سمجھتے تھے ، آج وہی لوگ فلم میکنگ میں نہ صرف دلچسپی لینے لگے ہیں بلکہ ہر دوسرا فنکار فلم میں کام کرنے کے لیے بے تاب ہے۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ فلم اور ٹی وی کا کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔ سیٹلائٹس چینلز کی بھرمار کے باوجود لوگ سینماؤں میں ہی جانا پسند کرتے ہیں ۔ جس تیزی سے سینما پلازوں، میرج ہالز، شورومز اورہوسٹلز میں تبدیل ہورہے تھے اب دوگنی رفتار سے سنی پلیکس بن رہے ہیں۔
بالی ووڈ کا حصہ بننے کا مجھے کوئی شوق نہیں اورنہ ہی اس کے لیے کوئی کوشش کی ، صرف ایک فلم ''آنر کلنگ''میں کام کیا جس کی تمام تر عکسبندی یوکے میں ہوئی جس کا موضوع غیرت کے نام پر بے گناہ بچیوں کو مارنا تھا ۔ زارا شیخ نے کہا کہ ''دیوداس'' پروڈیوسرواداکار ندیم شاہ کی بہترین کاوش تھی جس کے لیے ہم سب نے بڑی محنت کی، ہمارا مقصد لوگوں کو یہ بتانا تھا کہ اگر وسائل اور ٹیکنالوجی ہمارے پاس بھی ہو تو ہم بھی بین الاقوامی معیار کی فلمیں بناسکتے ہیں۔زارا شیخ نے کہا کہ ہمارے سینما مالکان تعاون کرتے تو ''دیوداس'' جسے ''عشق نے ہم کو لوٹا''کے نام سے ریلیز کیاگیا باکس آفس پر کامیاب رہتی۔ اب بھی جن لوگوں نے اس فلم کو دیکھا انھوں نے اداکاری، کاسٹیوم، پروڈکشن اور میوزک کی بہت تعریف کی ہے۔
ان خیالات کا اظہار اداکارہ زارا شیخ نے ایک ملاقات میں کیا ۔زارا شیخ نے کہا کہ فلم میرا پہلا اور آخری رومانس ہے اور یہی میری ترجیح ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ جب فلم انڈسٹری پر بحران آیا تو تمام اداکار اور اداکاراؤں نے ٹی وی کا رخ کرلیا ، مگر میں نے ایسا نہیں کیا ۔ اس دوران مجھے بہت سے ٹی وی ڈراموں اور پروگراموں کے لیے منہ مانگے معاوضہ پر آفرز کی گئیں ۔ زارا شیخ نے کہا کہ پرامید تھی کہ فلم انڈسٹری کی رونقیں دوبارہ بحال ہوجائیں گی۔ ٹی وی والے فلم انڈسٹری والوں کو اچھا نہیں سمجھتے تھے ، آج وہی لوگ فلم میکنگ میں نہ صرف دلچسپی لینے لگے ہیں بلکہ ہر دوسرا فنکار فلم میں کام کرنے کے لیے بے تاب ہے۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ فلم اور ٹی وی کا کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔ سیٹلائٹس چینلز کی بھرمار کے باوجود لوگ سینماؤں میں ہی جانا پسند کرتے ہیں ۔ جس تیزی سے سینما پلازوں، میرج ہالز، شورومز اورہوسٹلز میں تبدیل ہورہے تھے اب دوگنی رفتار سے سنی پلیکس بن رہے ہیں۔
بالی ووڈ کا حصہ بننے کا مجھے کوئی شوق نہیں اورنہ ہی اس کے لیے کوئی کوشش کی ، صرف ایک فلم ''آنر کلنگ''میں کام کیا جس کی تمام تر عکسبندی یوکے میں ہوئی جس کا موضوع غیرت کے نام پر بے گناہ بچیوں کو مارنا تھا ۔ زارا شیخ نے کہا کہ ''دیوداس'' پروڈیوسرواداکار ندیم شاہ کی بہترین کاوش تھی جس کے لیے ہم سب نے بڑی محنت کی، ہمارا مقصد لوگوں کو یہ بتانا تھا کہ اگر وسائل اور ٹیکنالوجی ہمارے پاس بھی ہو تو ہم بھی بین الاقوامی معیار کی فلمیں بناسکتے ہیں۔زارا شیخ نے کہا کہ ہمارے سینما مالکان تعاون کرتے تو ''دیوداس'' جسے ''عشق نے ہم کو لوٹا''کے نام سے ریلیز کیاگیا باکس آفس پر کامیاب رہتی۔ اب بھی جن لوگوں نے اس فلم کو دیکھا انھوں نے اداکاری، کاسٹیوم، پروڈکشن اور میوزک کی بہت تعریف کی ہے۔