’جیوے جیوے پاکستان‘ کے خالق ممتاز شاعر جمیل الدین عالی انتقال کرگئے

جمیل الدین عالی 3 روز سے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے جہاں وہ حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کرگئے۔

جمیل الدین عالی اپنی نظموں، غزلوں اور دوہوں کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ فوٹو: فائل

پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر، نقاد، دانشوراور اردو زبان و ادب کے فروغ کی ایک قد آور شخصیت جمیل الدین عالی طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے ان کی نماز جنازہ آج شام 4 بجے ڈیفنس کی طوبیٰ مسجد میں ادا کی جائے گی۔



جمیل الدین عالی کا ملی نغمہ 'جیوے جیوے پاکستان' ہر عہد میں مقبول رہا اس کے علاوہ ' اے وطن کے سجیلے جوانوں' اور 'ہم تا با ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں" ان کی معرکتہ آلارا نظمیں ہیں۔ جمیل الدین عالی پاکستان رائٹرز گلڈ کے اعلیٰ عہدوں پر رہنے کے علاوہ انجمن ترقی اردو سے بھی وابستہ رہے اور اپنی انتہائی قابلیت سے ملک میں اردو زبان کی ترقی اور ترویج کے لیے کام کرتے رہے۔ پاکستان کے معروف اخبارات میں کئی دہائیوں تک وہ باقاعدگی سے کالم لکھتے رہے جن کا مجموعہ 'دعا کرچلے' اور 'صدا کرچلے' کے عنوان سے شائع ہوچکا ہے۔



جمیل الدین عالی نام جمیل الدین احمد جب کہ 'عالی ' ان کا تخلص تھا۔ وہ جنوری 1926 کو دہلی میں پیدا ہوئے اور پاکستان بننے کے فوراً بعد کراچی آگئے اور یہاں سکونت اختیار کرلی۔ جمیل الدین عالی کا نسب علمی اور ادبی خانوادے سے تھا اور ان کے والد امیرالدین خان مرزا غالب کے خانوادے سے تعلق رکھتے تھے جب کہ والدہ خواجہ میر درد کے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔



جمیل الدین عالی کی عمر قریباً 90 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ جمیل الدین عالی نے نظمیں ، دوہے، ملی نغمے اور گیت تحریر کرنے کے علاوہ ہزاروں اشعار پر مبنی ایک طویل رزمیہ نظم ' انسان ' پر کام کررہے تھے جسے اردو ادب کا ایک شاہکار قرار دیا جاسکتا ہے۔

علمی اور ادبی خدمات



جمیل الدین عالی نے کئی حکومتی محکموں میں بطور افسر اور بیوروکریٹ اپنی خدمات انجام دیں اور اعلیٰ عہدوں پر متمکن رہے جبکہ صدر ایوب خان کے عہد میں پاکستان رائٹرز گلڈ انہی کی کاوشوں سے وجود میں آئی جس کی ترقی اور فروغ کے لیے وہ ہمہ تن کوشاں رہے۔ ان کے کالم دنیا بھر میں مقبول ہوئے اور ان کے تحریر کردہ ملی نغمے آج بھی زبان زدِ عام ہیں۔ جمیل الدین عالی بابائے اردو مولوی عبدالحق کے شاگرد رہے اور ابنِ انشا سے لے کر قدرت اللہ شہاب تک کے رفیقِ کار رہے۔



انجمن ترقی اردو اور اردو ڈکشنری بورڈ کے تحت جمیل الدین عالی نے لازوال کوششیں کیں اور پاکستان رائٹرز گلڈ سے ادیبوں کے لیے خصوصی ایوارڈز کا اجرا کیا جو کئی برس تک جاری رہا۔ ان کی شاعری میں فلسفیانہ رنگ اور مستقبلیات کی جھلک بھی ملتی ہے۔ جمیل الدین عالی نے لگ بھگ 50 برس تک کالموں کا سلسلہ جاری رکھا اور ان کے کالم آج بھی تروتازہ محسوس ہوتے ہیں۔ آخر وقت میں وہ پاکستان میں مستقبلیات (فیوچرولوجی) کے فروغ اور استعمال کے پرزور حامی رہے۔

مشہور ملی نغمے



جمیل الدین عالی نے دودرجن سے زائد ملی نغمے اور گیت قلمبند کئے جن میں سے کئی ایک آج بھی مقبول ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں:


جُگ جُگ جیے میرا پیارا وطن

اللہ کے وعدے پہ مجاہد کو یقیں ہے

سوہنی دھرتی اللہ رکھے ، قدم قدم آباد تجھے

میں چھوٹا سا اک لڑکا ہوں پر کام کروں گا بڑے بڑے

ہم مائیں ، ہم بہنیں ، ہم بیٹیاں

جو نام وہی پہچان ، پاکستان ، پاکستان

اتنے بڑے جیون ساگر میں تُو نے پاکستان دیا

انہوں نے سفرنامے، دوہے، غزلیں، نظمیں، نثر، اور کالم تحریر کئے جن میں سے ہر تخلیق کا انداز جداگانہ ہے جو ہمیشہ ان کی یاد دلاتا رہے گا۔ عالی جی نے بینکاری اور مالیات کے شعبے میں بھی اپنی لازوال خدمات انجام دیں جو ان کی ہمہ گیر شخصیت کو ظاہر کرتی ہیں۔

اعزازات اور ایوارڈز



جمیل الدین عالی کو ان کی ناقابلِ فراموش خدمات کے صلے میں کئی اہم اعزازات سے نوازا گیا جن میں ستارہ امتیاز، آدمجی ادبی ایوارڈ اور کمالِ فن ایوارڈ قابلِ ذکر ہیں۔

تعزیت



جمیل الدین عالی گزشتہ تین روز سے نجی ہسپتال میں زیرِ علاج تھے جہاں حرکتِ قلب بند ہونے پر وہ انتقال کرگئے تھے۔ جمیل الدین عالی کی وفات پر وزیرِ اعظم نواز شریف، صدرِ مملکت ممنون حسین اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔

https://www.dailymotion.com/video/x3f70jm_jameeluddin-aali_news
Load Next Story