سٹے بازی کا الزام سری لنکن کرکٹرز کو کلین چٹ مل گئی
4 فائنلز ہارنے پر عوام کا شک جائز تھا مگر انکوائری سے الزامات غلط ثابت ہوئے، وزیر کھیل
KARACHI:
سری لنکا نے ٹوئنٹی 20 ورلڈکپ میں شکست کی تحقیقات کے بعد پلیئرز کو کلین چٹ دے دی، وزیرکھیل کے مطابق 4 فائنلز ہارنے کے بعد عوام کا شک جائز تھا مگر انکوائری سے تمام الزامات غلط ثابت ہوئے۔
ان کے مطابق حکومت میچ فکسنگ کے سدباب کیلیے ملک میں اینٹی کرپشن قوانین متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سری لنکن کرکٹ ٹیم2007 سے اب تک چار ورلڈکپس کے فیصلہ کن معرکوں میں ناکام رہی ہے، رواں ماہ اپنی سرزمین پر منعقدہ ایونٹ میں بھی ایسا ہوا اور ویسٹ انڈیز نے ٹائٹل حاصل کر لیا،بعض حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ میچ فکسڈ تھا، گذشتہ روز وزیر کھیل مہندانندا آلوتھ گاماگے نے پارلیمنٹ میں انکشاف کیا کہ ہم نے الزامات کی تحقیقات بھی کرائی مگر ان میںکوئی حقیقت نہ پائی گئی،عوام کی جانب سے ایسے شکوک جائز بھی لگتے ہیں کیونکہ فائنل تک ہماری ٹیم اچھا کھیلی اور پھر ہار گئی،انھوں نے کہا کہ کرکٹ میں سٹے بازی ہمیشہ ہوتی ہے۔
کچھ لوگ شرط لگاتے ہیں کہ 44 ویں اوور کی تیسری گیند نو ہو گی ، دوسروں کا پیسہ اس بات پر لگا ہوتا ہے کہ مخصوص اوور میں امپائر اپنی کیپ یا سن گلاسز اتارے گا، جب وہ شرطیں جیت جائیں تو دیگر افراد کو حیرت تو ہوتی ہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی سی سی بھی کھیل میں بڑھتی ہوئی کرپشن سے پریشان ہے، مسئلے سے نمٹنے کیلیے انگلینڈ، بھارت، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ نے اینٹی کرپشن قوانین کو اپنا لیا، ہم بھی ایسا ہی کرنے پر غور کر رہے ہیں، وزیر کھیل نے کہا کہ2000 ء سے 20 کرکٹرز پر آئی سی سی کے زیراہتمام ہونے والی کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی لگائی گئی یہ تمام میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے،کونسل نے اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ بھی بنایا، ہم نے بھی سری لنکن پریمیئر لیگ کے دوران اس کی خدمات حاصل کی تھیں۔
سری لنکا نے ٹوئنٹی 20 ورلڈکپ میں شکست کی تحقیقات کے بعد پلیئرز کو کلین چٹ دے دی، وزیرکھیل کے مطابق 4 فائنلز ہارنے کے بعد عوام کا شک جائز تھا مگر انکوائری سے تمام الزامات غلط ثابت ہوئے۔
ان کے مطابق حکومت میچ فکسنگ کے سدباب کیلیے ملک میں اینٹی کرپشن قوانین متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سری لنکن کرکٹ ٹیم2007 سے اب تک چار ورلڈکپس کے فیصلہ کن معرکوں میں ناکام رہی ہے، رواں ماہ اپنی سرزمین پر منعقدہ ایونٹ میں بھی ایسا ہوا اور ویسٹ انڈیز نے ٹائٹل حاصل کر لیا،بعض حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ میچ فکسڈ تھا، گذشتہ روز وزیر کھیل مہندانندا آلوتھ گاماگے نے پارلیمنٹ میں انکشاف کیا کہ ہم نے الزامات کی تحقیقات بھی کرائی مگر ان میںکوئی حقیقت نہ پائی گئی،عوام کی جانب سے ایسے شکوک جائز بھی لگتے ہیں کیونکہ فائنل تک ہماری ٹیم اچھا کھیلی اور پھر ہار گئی،انھوں نے کہا کہ کرکٹ میں سٹے بازی ہمیشہ ہوتی ہے۔
کچھ لوگ شرط لگاتے ہیں کہ 44 ویں اوور کی تیسری گیند نو ہو گی ، دوسروں کا پیسہ اس بات پر لگا ہوتا ہے کہ مخصوص اوور میں امپائر اپنی کیپ یا سن گلاسز اتارے گا، جب وہ شرطیں جیت جائیں تو دیگر افراد کو حیرت تو ہوتی ہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی سی سی بھی کھیل میں بڑھتی ہوئی کرپشن سے پریشان ہے، مسئلے سے نمٹنے کیلیے انگلینڈ، بھارت، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ نے اینٹی کرپشن قوانین کو اپنا لیا، ہم بھی ایسا ہی کرنے پر غور کر رہے ہیں، وزیر کھیل نے کہا کہ2000 ء سے 20 کرکٹرز پر آئی سی سی کے زیراہتمام ہونے والی کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی لگائی گئی یہ تمام میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے،کونسل نے اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ بھی بنایا، ہم نے بھی سری لنکن پریمیئر لیگ کے دوران اس کی خدمات حاصل کی تھیں۔