دودھ صارفین کی شکست
یہ سن کر یقینا آپ کو حیرت ہو گی کہ یورپ میں دودھ پانی سے بھی سستا بکتا ہے
یہ سن کر یقینا آپ کو حیرت ہو گی کہ یورپ میں دودھ پانی سے بھی سستا بکتا ہے جس کی وجہ سے دودھ فروش اب اسے مہنگا کرنے کا مطالبہ لے کر سڑکوں پر آ گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ یورپی ممالک میں دودھ کا ایک لیٹر ایک ڈالر میں فروخت ہو رہا ہے۔ جب کہ پانی کی بوتل 1.50 ڈیڑھ ڈالر میں بکتی ہے، فرانس میں دودھ اور پانی کی قیمت برابر ہے اور دونوں ہی ایک ڈالر فی لیٹر میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔ جرمنی کی سپر مارکیٹس میں ایک لیٹر دودھ پورے یورپ سے سستا ہے اور وہاں دودھ کا ایک لیٹر صرف 55 سینٹ کا جب کہ پانی کی ایک لیٹر والی بوتل کی قیمت 72 سینٹ ہے۔ ہزاروں ڈیری فارمرز کا کہنا ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں دودھ کی قیمت 20 فی صد کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے بہت سے ڈیری فارمرز پر لگنے والی قیمت سے بھی کم قیمت پر دودھ فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
ان کی مجبوری تو سمجھ میں آتی ہے لیکن ہمارے یہاں ڈیری فارمرز کے مالکان خود حکام ہیں ان کی من مانی دیکھیں پہلے ہی سے پاکستان میں دودھ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ایسے میں ڈیری فارمرز اسے مزید بڑھا رہے ہیں اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ پٹرول 76 روپے لیٹر اور دودھ 90 روپے لیٹر بک رہا ہے اگر ممکن ہوتا تو والدین اپنے بچوں کو دودھ سے پٹرول میں تبدیل کر دیتے۔
ملک میں ڈیری مافیا کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ دودھ کی من مانی قیمت بڑھانے سے پہلے شہر کراچی میں دودھ کا مصنوعی بحران پیدا کر دیتے ہیں، کراچی کے بجائے دودھ سندھ کے مختلف شہروں اور گوادر تک سپلائی کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے تھوک سطح پر قیمتوں میں اضافے کا رجحان بڑھتا ہے۔ واضح رہے کہ لی مارکیٹ جو کبھی لیاری کا حصہ ہوا کرتا تھا اب لیاری سے الگ علاقہ ہے شہر کراچی کا دودھ کا مرکز تھوک منڈی ہے جہاں کراچی کے لیے دودھ سپلائی کیا جاتا ہے۔
ڈیری فارمرز کی دیدہ دلیری دیکھیں! شہر کراچی میں تازہ دودھ کی سرکاری قیمت 70 روپے فی لیٹر مقرر ہے تاہم شہر بھر میں تازہ دودھ 84 روپے فی لیٹر تک فروخت کیا جا رہا تھا۔ اس پر بھی ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز کے بڑے موٹے پیٹ بھر نہ سکیں تو انھوں نے دودھ کی قیمت میں مزید 6 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا جس کے بعد کراچی میں تازہ دودھ کی قیمت 90 روپے اور اس سے زائد وصول کی جانے لگی۔
قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کراچی کی تمام بھینس کالونیوں کے نمایندوں پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں متفقہ طور پر دودھ کا فارم ریٹ 2765 روپے فی 37.50 لیٹر سے بڑھا کر 3100 روپے (بشمول 75 روپے کرایہ) مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، دودھ کی قیمتوں کے اطلاق کے لیے یوم دفاع پاکستان یعنی 6 ستمبر 2015ء کا انتخاب کیا گیا، دودھ مافیا کے احکامات ملاحظہ کریں: نئی قیمتوں پر سختی سے عمل در آمد کرایا جائے گا۔
دودھ کے جو بیوپاری اس ریٹ کو نہیں مانیں گے ان کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور شہر کا کوئی بھی ڈیری فارمرز اس سے کم ریٹ پر دودھ سپلائی نہیں کرے گا۔ ڈیری فارمرز سے دودھ کی سپلائی کا کنٹریکٹ ختم کرنے والوں کو ان کے ایڈوانس کی رقم 3 ماہ بعد واپس کی جائے گی۔ دودھ کی سالانہ بندی کرنے والے دکانداروں کا حساب یکم جنوری سے اب تک منڈی کے بھاؤ کے لحاظ سے کیا جائے گا۔ اس طرح پہلی بار کراچی میں تازہ دودھ پٹرول سے زائد نرخ پر فروخت ہو رہا ہے۔ حالیہ اضافے کے بعد دودھ اور پٹرول کی قیمتوں میں فرق مزید بڑھ جانے کے امکان ہے، عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ عوام پر ڈیری بم گرانے کی ذمے داران کو پہچانیں اور ان کا احتساب کریں۔
ادھر کمشنر کراچی نے ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی اور کہا گیا کہ اس بار مہنگا دودھ فروخت کرنے والے دکانداروں کے ساتھ ہول سیلرز اور ڈیری فارمرز کو بھی قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔ تا کہ صارفین پر من مانی قیمتیں مسلط کرنے والے عناصر کو سرکاری رٹ کا پابند بنایا جا سکے۔
اور واقعی کمشنر کراچی نے دودھ کی قیمت میں غیر قانونی اضافہ کرنے والی ڈیری مافیا کے خلاف طبل جنگ بجا دیا۔ سرکاری رٹ چیلنج کرتے ہوئے من مانی قیمتوں پر دودھ فروخت کرنے والے 25 ڈیری فارمرز کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ 70 روپے لیٹر سرکاری قیمتوں کے اطلاق کے لیے مختلف علاقوں میں دودھ فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے 97 افراد کو جیل بھیجا گیا جن میں 11 ڈیری فارمرز بھی شامل ہیں۔
مجموعی طور پر 16 لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے۔ کمشنر کراچی نے ٹاسک فورس کی سفارش پر لی مارکیٹ کی مرکزی منڈی میں سرکاری نرخ پر عمل در آمد مہنگا دودھ فروخت کرنے والی دکانیں فوری طور پر سیل کرنے سمیت دودھ کی قیمتوں میں اضافے کی ذمے دار کارٹیل کے ارکان کے خلاف توہین عدالت سمیت امن و امان کی صورتحال میں خلل ڈالنے کی دفعات پر مبنی مقدمات قائم کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
اس کریک ڈاؤن کے بعد جو صورتحال سامنے آئی وہ بڑی دلچسپ ہے۔ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر ڈیری مافیا دو دھڑوں میں بٹ گئی، شہر کراچی کے خوردہ فروش اور ڈیری فارمرز کے ایک دھڑے نے کمشنر کراچی کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ حاصل کر لیا۔
ڈیری فارمرز اور پے کاروں پر مشتمل مضبوط دھڑے نے مذاکرات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ برقرار رکھنے اور 24 گھنٹوں میں گرفتار شدہ ڈیری فارمرز کی رہائی عمل میں نہ آنے کی صورت میں شہر کو دودھ کی فراہمی معطل کرنے کی دھمکی دے دی، دوسری جانب کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے ڈیری فارمرز کے ایک دھڑے کی جانب سے حالیہ اضافہ واپس لینے پر ڈیری فارمرز اور دکانداروں کے خلاف کریک ڈاؤن روکنے اور سیل شدہ دکانوں کو فوری کھولنے کے احکامات جاری کر دیے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مذاکرات کے دوران ڈیری فارمرز اور ریٹیلرز سے شہر میں تازہ دودھ 70 روپے کی سرکاری خوردہ قیمت پر عمل در آمد کی یقین دہانی حاصل نہیں کی گئی، انتظامیہ کے دعوے کے مطابق کامیاب مذاکرات کے باوجود شہریوں کو 70 روپے کی سرکاری قیمت پر دودھ میسر نہیں ہو گا۔ بدستور 84 سے 86 روپے لیٹر ہی فروخت کیا جائے گا، شہری انتظامیہ نے اس مذاکرات کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے شہریوں کے لیے ریلیف قرار دیا ۔
بتایا گیا ہے کہ یورپی ممالک میں دودھ کا ایک لیٹر ایک ڈالر میں فروخت ہو رہا ہے۔ جب کہ پانی کی بوتل 1.50 ڈیڑھ ڈالر میں بکتی ہے، فرانس میں دودھ اور پانی کی قیمت برابر ہے اور دونوں ہی ایک ڈالر فی لیٹر میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔ جرمنی کی سپر مارکیٹس میں ایک لیٹر دودھ پورے یورپ سے سستا ہے اور وہاں دودھ کا ایک لیٹر صرف 55 سینٹ کا جب کہ پانی کی ایک لیٹر والی بوتل کی قیمت 72 سینٹ ہے۔ ہزاروں ڈیری فارمرز کا کہنا ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں دودھ کی قیمت 20 فی صد کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے بہت سے ڈیری فارمرز پر لگنے والی قیمت سے بھی کم قیمت پر دودھ فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
ان کی مجبوری تو سمجھ میں آتی ہے لیکن ہمارے یہاں ڈیری فارمرز کے مالکان خود حکام ہیں ان کی من مانی دیکھیں پہلے ہی سے پاکستان میں دودھ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ایسے میں ڈیری فارمرز اسے مزید بڑھا رہے ہیں اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ پٹرول 76 روپے لیٹر اور دودھ 90 روپے لیٹر بک رہا ہے اگر ممکن ہوتا تو والدین اپنے بچوں کو دودھ سے پٹرول میں تبدیل کر دیتے۔
ملک میں ڈیری مافیا کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ دودھ کی من مانی قیمت بڑھانے سے پہلے شہر کراچی میں دودھ کا مصنوعی بحران پیدا کر دیتے ہیں، کراچی کے بجائے دودھ سندھ کے مختلف شہروں اور گوادر تک سپلائی کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے تھوک سطح پر قیمتوں میں اضافے کا رجحان بڑھتا ہے۔ واضح رہے کہ لی مارکیٹ جو کبھی لیاری کا حصہ ہوا کرتا تھا اب لیاری سے الگ علاقہ ہے شہر کراچی کا دودھ کا مرکز تھوک منڈی ہے جہاں کراچی کے لیے دودھ سپلائی کیا جاتا ہے۔
ڈیری فارمرز کی دیدہ دلیری دیکھیں! شہر کراچی میں تازہ دودھ کی سرکاری قیمت 70 روپے فی لیٹر مقرر ہے تاہم شہر بھر میں تازہ دودھ 84 روپے فی لیٹر تک فروخت کیا جا رہا تھا۔ اس پر بھی ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز کے بڑے موٹے پیٹ بھر نہ سکیں تو انھوں نے دودھ کی قیمت میں مزید 6 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا جس کے بعد کراچی میں تازہ دودھ کی قیمت 90 روپے اور اس سے زائد وصول کی جانے لگی۔
قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کراچی کی تمام بھینس کالونیوں کے نمایندوں پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں متفقہ طور پر دودھ کا فارم ریٹ 2765 روپے فی 37.50 لیٹر سے بڑھا کر 3100 روپے (بشمول 75 روپے کرایہ) مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، دودھ کی قیمتوں کے اطلاق کے لیے یوم دفاع پاکستان یعنی 6 ستمبر 2015ء کا انتخاب کیا گیا، دودھ مافیا کے احکامات ملاحظہ کریں: نئی قیمتوں پر سختی سے عمل در آمد کرایا جائے گا۔
دودھ کے جو بیوپاری اس ریٹ کو نہیں مانیں گے ان کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور شہر کا کوئی بھی ڈیری فارمرز اس سے کم ریٹ پر دودھ سپلائی نہیں کرے گا۔ ڈیری فارمرز سے دودھ کی سپلائی کا کنٹریکٹ ختم کرنے والوں کو ان کے ایڈوانس کی رقم 3 ماہ بعد واپس کی جائے گی۔ دودھ کی سالانہ بندی کرنے والے دکانداروں کا حساب یکم جنوری سے اب تک منڈی کے بھاؤ کے لحاظ سے کیا جائے گا۔ اس طرح پہلی بار کراچی میں تازہ دودھ پٹرول سے زائد نرخ پر فروخت ہو رہا ہے۔ حالیہ اضافے کے بعد دودھ اور پٹرول کی قیمتوں میں فرق مزید بڑھ جانے کے امکان ہے، عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ عوام پر ڈیری بم گرانے کی ذمے داران کو پہچانیں اور ان کا احتساب کریں۔
ادھر کمشنر کراچی نے ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی اور کہا گیا کہ اس بار مہنگا دودھ فروخت کرنے والے دکانداروں کے ساتھ ہول سیلرز اور ڈیری فارمرز کو بھی قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔ تا کہ صارفین پر من مانی قیمتیں مسلط کرنے والے عناصر کو سرکاری رٹ کا پابند بنایا جا سکے۔
اور واقعی کمشنر کراچی نے دودھ کی قیمت میں غیر قانونی اضافہ کرنے والی ڈیری مافیا کے خلاف طبل جنگ بجا دیا۔ سرکاری رٹ چیلنج کرتے ہوئے من مانی قیمتوں پر دودھ فروخت کرنے والے 25 ڈیری فارمرز کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ 70 روپے لیٹر سرکاری قیمتوں کے اطلاق کے لیے مختلف علاقوں میں دودھ فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے 97 افراد کو جیل بھیجا گیا جن میں 11 ڈیری فارمرز بھی شامل ہیں۔
مجموعی طور پر 16 لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے۔ کمشنر کراچی نے ٹاسک فورس کی سفارش پر لی مارکیٹ کی مرکزی منڈی میں سرکاری نرخ پر عمل در آمد مہنگا دودھ فروخت کرنے والی دکانیں فوری طور پر سیل کرنے سمیت دودھ کی قیمتوں میں اضافے کی ذمے دار کارٹیل کے ارکان کے خلاف توہین عدالت سمیت امن و امان کی صورتحال میں خلل ڈالنے کی دفعات پر مبنی مقدمات قائم کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
اس کریک ڈاؤن کے بعد جو صورتحال سامنے آئی وہ بڑی دلچسپ ہے۔ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر ڈیری مافیا دو دھڑوں میں بٹ گئی، شہر کراچی کے خوردہ فروش اور ڈیری فارمرز کے ایک دھڑے نے کمشنر کراچی کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ حاصل کر لیا۔
ڈیری فارمرز اور پے کاروں پر مشتمل مضبوط دھڑے نے مذاکرات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ برقرار رکھنے اور 24 گھنٹوں میں گرفتار شدہ ڈیری فارمرز کی رہائی عمل میں نہ آنے کی صورت میں شہر کو دودھ کی فراہمی معطل کرنے کی دھمکی دے دی، دوسری جانب کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے ڈیری فارمرز کے ایک دھڑے کی جانب سے حالیہ اضافہ واپس لینے پر ڈیری فارمرز اور دکانداروں کے خلاف کریک ڈاؤن روکنے اور سیل شدہ دکانوں کو فوری کھولنے کے احکامات جاری کر دیے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مذاکرات کے دوران ڈیری فارمرز اور ریٹیلرز سے شہر میں تازہ دودھ 70 روپے کی سرکاری خوردہ قیمت پر عمل در آمد کی یقین دہانی حاصل نہیں کی گئی، انتظامیہ کے دعوے کے مطابق کامیاب مذاکرات کے باوجود شہریوں کو 70 روپے کی سرکاری قیمت پر دودھ میسر نہیں ہو گا۔ بدستور 84 سے 86 روپے لیٹر ہی فروخت کیا جائے گا، شہری انتظامیہ نے اس مذاکرات کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے شہریوں کے لیے ریلیف قرار دیا ۔