پاکستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت دلانے میں مدد کرینگے چینی یقین دہانی
صدر ممنون کے دورہ بیجنگ پرحمایت کی یقین دہانی کرائی گئی، گروپ میں صرف بھارت کی شمولیت کوچین ویٹوکر دیگا، ذرائع
چین نے پاکستان کویقین دلایا ہے کہ اگر بھارت کونیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کی اجازت ملی تووہ پاکستان کوبھی رکنیت دلانے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔
پاکستان کو یہ یقین دہانی صدر ممنون حسین کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے وفدکے دورہ بیجنگ کے دوران کرائی گئی۔ دونوں ممالک نے اس معاملے پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور پاکستان نے اپنا نکتہ نظرواضح کیا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ نیوکلیئر سپلائرزگروپ میں شامل ہونے کا وہ برابرکاحقدار ہے اور ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کی تمام شرائط پوری کرتا ہے ۔
سفارتی ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ اسے گروپ کی رکنیت سے محروم رکھ کر بھارت کو اجازت دینے کامطلب تفریق برتنا ہے جس سے خطے میں عدم توازن پیدا ہوگا۔ چین اس گروپ کا رکن ہے اور ویٹوکااختیار بھی رکھتا ہے۔ ان ذرائع نے بتایا چین نے پاکستان کونیوکلیئر سپلائرزگروپ کی رکنیت دلانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کا یقین دلایا ہے، اگر پاکستان کومحروم رکھ کر بھارت کوگروپ کی رکنیت دینے کی کوشش کی گئی تو چین اس اقدام کو ویٹوکر دے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کوچپکے سے شامل کرنے کی سفارتی کوششوں سے آگاہ ہے اورچین کو بتا دیا ہے کہ جنوبی ایشیا کی دونوں جوہری ریاستوں میں تناؤ میں کمی اور خطے میں استحکام لانے کے بجائے بھارتی لابی تناؤ میں اضافہ کی کوشش کر رہی ہے۔
سیکیورٹی تجزیہ کارکے مطابق پاکستان نیوکلیئر سپلائرزگروپ میں شامل ہونا چاہتا ہے لیکن بڑی طاقتوں کی مخالفت کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں تاہم چین کی حمایت کرنے سے امیدکی کرن نظر آ رہی ہے۔ پاکستان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پر چین بھارت کی رکنیت روکنے پربھی مجبور ہوسکتا ہے۔ یہ امر دلچسپ ہے کہ سوا ارب آبادی کے ملک بھارت کو ایٹم بم کا دھماکا کرنے کے 41 سال بعد 48 رکنی گروپ کی رکنیت مل سکتی ہے لیکن اس اقدام سے خطے میں اسلحہ کی خطرناک دوڑ بھی شروع ہو سکتی ہے ۔ پاکستان اور بھارت دونوں نے ابھی تک ایٹمی عدم پھیلاؤکے معاہدہ این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے۔ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے سربراہ امریکا اورکچھ خفیہ ہاتھ پاکستان کونظر انداز کرتے ہوئے بھارت کو رکنیت دلانے کیلئے سرگرم ہیں۔
پاکستان کو یہ یقین دہانی صدر ممنون حسین کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے وفدکے دورہ بیجنگ کے دوران کرائی گئی۔ دونوں ممالک نے اس معاملے پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور پاکستان نے اپنا نکتہ نظرواضح کیا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ نیوکلیئر سپلائرزگروپ میں شامل ہونے کا وہ برابرکاحقدار ہے اور ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کی تمام شرائط پوری کرتا ہے ۔
سفارتی ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ اسے گروپ کی رکنیت سے محروم رکھ کر بھارت کو اجازت دینے کامطلب تفریق برتنا ہے جس سے خطے میں عدم توازن پیدا ہوگا۔ چین اس گروپ کا رکن ہے اور ویٹوکااختیار بھی رکھتا ہے۔ ان ذرائع نے بتایا چین نے پاکستان کونیوکلیئر سپلائرزگروپ کی رکنیت دلانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کا یقین دلایا ہے، اگر پاکستان کومحروم رکھ کر بھارت کوگروپ کی رکنیت دینے کی کوشش کی گئی تو چین اس اقدام کو ویٹوکر دے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کوچپکے سے شامل کرنے کی سفارتی کوششوں سے آگاہ ہے اورچین کو بتا دیا ہے کہ جنوبی ایشیا کی دونوں جوہری ریاستوں میں تناؤ میں کمی اور خطے میں استحکام لانے کے بجائے بھارتی لابی تناؤ میں اضافہ کی کوشش کر رہی ہے۔
سیکیورٹی تجزیہ کارکے مطابق پاکستان نیوکلیئر سپلائرزگروپ میں شامل ہونا چاہتا ہے لیکن بڑی طاقتوں کی مخالفت کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں تاہم چین کی حمایت کرنے سے امیدکی کرن نظر آ رہی ہے۔ پاکستان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پر چین بھارت کی رکنیت روکنے پربھی مجبور ہوسکتا ہے۔ یہ امر دلچسپ ہے کہ سوا ارب آبادی کے ملک بھارت کو ایٹم بم کا دھماکا کرنے کے 41 سال بعد 48 رکنی گروپ کی رکنیت مل سکتی ہے لیکن اس اقدام سے خطے میں اسلحہ کی خطرناک دوڑ بھی شروع ہو سکتی ہے ۔ پاکستان اور بھارت دونوں نے ابھی تک ایٹمی عدم پھیلاؤکے معاہدہ این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے۔ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے سربراہ امریکا اورکچھ خفیہ ہاتھ پاکستان کونظر انداز کرتے ہوئے بھارت کو رکنیت دلانے کیلئے سرگرم ہیں۔