امپائرنگ ریفرل سسٹم میں تبدیلی کی تجویز سامنے آگئی
اگر ٹی وی ری پلے میں گیند وکٹوں کو چھوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہو تو پھرفیلڈنگ سائیڈ کا بولنگ ریویو ضائع نہیں ہونا چاہیے۔
KARACHI:
میلبورن کرکٹ کلب کے تھنک ٹینک نے ڈی آرایس میں تبدیلی تجویز کردی۔
بااثر ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے ریفرل سسٹم مں تبدیلی کی تجویز کرکٹ کے قانون ساز ادارے ایم سی سی کو پیش کی، کرکٹ کمیٹی میں آئی سی سی چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ رچرڈسن کے علاوہ مایہ ناز سابق کرکٹرز اسٹیو وا، رکی پونٹنگ اور کمار سنگاکارا بھی موجود ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس ایڈیلیڈ میں پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کے موقع پر ہوا جس میں کئی امور کے ساتھ یہ بھی تجویز کیاگیا کہ اگر ٹی وی ری پلے میں گیند وکٹوں کو چھوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہو تو پھر فیلڈنگ سائیڈ کا بولنگ ریویو ضائع نہیں ہونا چاہیے، اسے امپائرز کالز کے کھاتے میں ڈال دیا جانا چاہیئے۔
اس کے علاوہ ہر 80 اوورز کے بعد الاٹ کیے جانے والے 2 ریویوز کے خاتمے کی بھی سفارش کی گئی، اس کے علاوہ کمیٹی نے سائمن ٹوفل کی جانب سے تھرڈ امپائر کیلیے نوبال کی جانچ کیلیے ڈیزائن کی جانے والی ٹیکنالوجی کو بھی سراہا، کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ گیم کیلیے اچھا ہوگا، اس کے علاوہ وکٹوں کی کوالٹی، مارکیٹنگ، ٹکٹوں کی قیمتیں، بچوں کی گرائونڈ میں رسائی، شائقین کے تجربات جیسے امور بھی زیر غور آئے۔
میلبورن کرکٹ کلب کے تھنک ٹینک نے ڈی آرایس میں تبدیلی تجویز کردی۔
بااثر ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے ریفرل سسٹم مں تبدیلی کی تجویز کرکٹ کے قانون ساز ادارے ایم سی سی کو پیش کی، کرکٹ کمیٹی میں آئی سی سی چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ رچرڈسن کے علاوہ مایہ ناز سابق کرکٹرز اسٹیو وا، رکی پونٹنگ اور کمار سنگاکارا بھی موجود ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس ایڈیلیڈ میں پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ کے موقع پر ہوا جس میں کئی امور کے ساتھ یہ بھی تجویز کیاگیا کہ اگر ٹی وی ری پلے میں گیند وکٹوں کو چھوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہو تو پھر فیلڈنگ سائیڈ کا بولنگ ریویو ضائع نہیں ہونا چاہیے، اسے امپائرز کالز کے کھاتے میں ڈال دیا جانا چاہیئے۔
اس کے علاوہ ہر 80 اوورز کے بعد الاٹ کیے جانے والے 2 ریویوز کے خاتمے کی بھی سفارش کی گئی، اس کے علاوہ کمیٹی نے سائمن ٹوفل کی جانب سے تھرڈ امپائر کیلیے نوبال کی جانچ کیلیے ڈیزائن کی جانے والی ٹیکنالوجی کو بھی سراہا، کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ گیم کیلیے اچھا ہوگا، اس کے علاوہ وکٹوں کی کوالٹی، مارکیٹنگ، ٹکٹوں کی قیمتیں، بچوں کی گرائونڈ میں رسائی، شائقین کے تجربات جیسے امور بھی زیر غور آئے۔